خاندانی منصوبہ سازی کی اہمیت اور مختلف طریقے
تحریر: فدا حسین
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جو آئندہ عشرے میں آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن جائے گا۔اس وقت پاکستان کی آبادی 23کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے لیکن یہ اعداد و شمار بھی مستند نہیں ہیں جس کی بڑی وجہ ملک کے دور دراز علاقوں میں بچوں کی پیدائش کا اندراج نہ ہونا اورلاکھوں خاندانوں کا قومی شناختی کارڈ نہ بنوانا ہے ۔اعدادوشمار جمع کرنے والے قومی ادارے نادرا نے اس ضمن میں کئی این جی اوز کے ساتھ مل کر چائلڈ رجسٹریشن پروجیکٹ شروع کیے ہیں اور یونین کونسل کی سطح پر ڈیجیٹل رجسٹریشن کو پنجاب، خیبر پختونخوا ، سندھ اور بلوچستان میں نہایت تیزی کے ساتھ فروغ دیا جا رہا ہے ۔یہ آبادی کے غلط اندازے اور غلط اعداد وشمار ہی ہیں کہ ہمارے ملک میں جو چیز پچاس سال کے لیے کافی سمجھی جاتی ہے وہ تیس سال میں ہی کم پڑ جاتی ہے۔ نہ ہسپتال ، نہ سکول اور نہ ہی دیگر شہری سہولیات پوری پڑ رہی ہیں ۔بے ہنگم آبادی کا ایک سونامی ہے جو ہمارے تمام وسائل کو روندرہا ہے ۔
اسی ہنگامی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملک بھر میں خاندانی منصوبہ سازی کی ہنگامی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے سہولیات اور طریقوں کو عام کیا جا رہا ہے ۔پاکستان میں اس وقت مانع حمل کئی طریقے اپنائے جا رہے ہیں جن پر عمل کر کے آپ اپنے خاندان کی بہتر پلاننگ کر سکتے ہیں اور بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ کر سکتے ہیں۔ذیل میں ہم خاندانی منصوبہ بندی کے چند اہم طریقوں پر بات کرتے ہیں اور ان کی خوبیوں اور خامیوں کو زیر بحث لاتے ہیں۔
۔مانع حمل گولیاں اور برتھ کنٹرول
۔ کنڈوم کا استعمال
۔آئی یو ڈی کا طریقہ
امپلانٹ کا طریقہ
زنانہ و مردانہ نس بندی
اب ہم ان طریقوں پر تفصیل سے بات کریں گے ۔
مانع حمل گولیاں اور برتھ کنٹرول: پاکستان میں خاندانی منصوبہ سازی کا یہ مقبول ترین طریقہ ہے جس کے تحت خواتین ڈاکٹر یا معالج کے مشورے سے دی گئی گولیاں استعمال کرتی ہیں اور حسب منشا حمل کو روکنے کی کوشش کرتی ہیں اور جب وہ بچے کی پیدائش چاہتی ہیں تو اس وقت وہ یہ گولیاں لینا بند کر دیتی ہیں۔ان گولیوں کے استعمال کے سبب عورت کے جسم میں ہر ماہ انڈہ بنانے اور چھوڑنے کی صلاحیت نہیں رہتی جس سے حمل نہیں ہوتا۔
اگر چہ یہ طریقہ علاج سو فیصد کامیاب نہیں ہے اور گولیاں استعمال کرنے والے 100 میں 10 خواتین حاملہ ہو سکتی ہیں۔ ان گولیوں میں ہارمونز ہوتے ہیں جو عورت کو حمل سے بچاتے ہیں ۔ یہ بہت سستا اور عام طریقہ ہے ضبط تولید کا۔اس کے بہت سے دیگر طبی فوائد بھی ہیں۔تاہم یہ گولی پابندی سے عورت کو کھانی ہوتی ہے ۔چونکہ ان گولیوں کے استعمال سے بھی حمل کا خطرہ موجود رہتا ہے اس کے لیے جوڑے کو مباشرت سے قبل کنڈوم استعمال کرنا چاہیے جو انہیں جنسی طور پر لگنے والی بیماریوں سے بھی روکتے ہیں اور بچوں کی پیدائش یا حمل روکنے کا موئثر ترین طریقہ بھی ہیں۔دودھ پلانے والی مائیں بھی گولیاں استعمال کر سکتی ہیں اس سے بچوں کی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
مانع حمل گولیاں استعمال کرنے کے ضمنی اثرات
۔ متلی یا قے آنا
۔پیٹ درد
۔ سانس لینے میں دشواری
۔سینے میں درد یا تکلیف
شدید سر درد ہونا ، کبھی زیادہ اور کبھی کم سردرد
کنڈوم کا استعمال زیادہ بہتر آپشن کیوں ہے ؟
اس ضمن میں کنڈوم کے استعمال میں احتیاط کرنا ضروری ہے اور کسی طبی کارکن سے مشورہ کیا جا نا چاہیے ۔اس ضمن میں ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ کنڈوم کے استعمال کے لیے معلوماتی ویڈیوز بھی دیکھ سکتے ہیں۔دوسرا یہ بھی ہے کہ کنڈوم آپ کو ہر جگہ سے آسانی سے مل سکتے ہیں اور یہ کوئی مہنگی پروڈکٹ بھی نہیں ۔ ان کے استعمال سے مرد یا عورت کی صحت پر کوئی ضمنی اثرات مرتب نہیں ہوتے ۔دودھ پلانے والی مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلانا جاری رکھ سکتی ہیں ۔کنڈوم کے استعمال سےپاکستان میں بچوں کی پیدائش روکنے کی شرح 92 فیصد ہے ۔
مانع حمل ٹیکہ
مانع حمل ٹیکہ بھی بچوں کی پیدائش میں وقفے یا حمل روکنے کا ایک اہم طریقہ ہے جو آپ رازداری سے لگوا سکتے ہیں ۔یہ ٹیکہ لگانے سے عورت میں ہر ماہ انڈہ پیدا نہیں ہوتا ۔یہ 94 فی صد تک محفوظ ہے تاہم بعض اوقات خواتین ٹیکہ لگوانا بھول جاتی ہیں اور وقت گزرنے کے بعد ٹیکہ لگوانے کی وجہ سے انہیں حمل ہو سکتا ہے ۔لیکن ٹیکہ لگوانے کی وجہ سے جنسی طور پر پھیلنے والی بیماریوں کو نہیں روکا جا سکتا ۔ تاہم خواتین جب حاملہ ہونا چاہیں وہ ٹیکہ لگوانا ترک کر دیں اور اپنے خاندان میں اضافہ کر سکتی ہیں۔اس سلسلے میں ڈیپو پروویرا کا انجیکشن استعمال کرنے والی خواتین نو سے دس ماہ بعد دوبارہ حاملہ ہو سکتی ہیں۔ٹیکے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ خواتین سال میں صرف چار بار ٹیکہ لگوا لیں تو حمل نہیں ہوتا جب کہ گولی روز روز کھانا پڑتی ہےاور بہت پابندی کرنا ہوتی ہے ۔اسی طرح کنڈوم بھی ہر روز استعمال کرنا پڑتا ہے ۔
یہ آسان طریقے ہیں جن کے بعداب ہم کچھ پیچیدہ طریقوں پر بات کر تے ہیں۔
آئی یو ڈی ایس( انٹرا یوٹرائن ڈیوائس ) کا طریقہ :
اس طریقے کے تحت خواتین کا ایک مائنر اآپریشن کرکے ایک آلہ اس کےیوٹرس میں رکھا جاتا ہے ۔ یہ صرف پانچ منٹ کا ایک آپریشن ہوتا ہے اور اس میں عام طور پرخواتین کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی ۔یہ طریقہ بھی بہت کامیاب ہے اس سے پانچ سال تک حمل روکا جا سکتا ہے ۔اس ڈیوائس کا ایک حصہ کاپر اور ایک نرم پلاسٹک پر مشتمل ہوتا ہے ۔یہ لمبےعرصےتک موثر رہنے والا اور حسب ضرورت ختم کیا جانے والا طریقہ ہے ۔یہ ہارمونز کو گاڑھا کر کے حمل کے عمل کو انجام نہیں پانے دیتی ۔بعض اوقات یہ اولیوشن کے عمل کو بھی روک دیتی ہے جس سے سپرم انڈے سے نہیں مل سکتا۔لیکن یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کو نہیں روک سکتا ۔جنسی بیماریوں سے روکنے کے لیے خواتین کنڈوم استعمال کر سکتی ہیں۔عام طور پر خواتین کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تاہم اگر کوئی مسئلہ درپیش ہوتو خواتین کو فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے ۔اس طریقے کو ہم ایک بار کراؤاور بھول جاؤ والا طریقہ بھی کہہ سکتے ہیں۔
امپلانٹ لگوانا:
یہ پروجسٹن ریلیز کرنےوالہ ایک راڈ ہے جو خواتین اپنے بازو کے اوپر والے حصے میں لگواتی ہیں ۔اس مقصد کے لیے ایک چھوٹا ساآپریشن کیا جاتا ہے اور عام طور پر یہ تین سے پانچ سال تک موثر ہوتا ہے تاہم اس کی مدت کا انحصار اس کی کوالٹی پر ہے ۔چنددن تک خواتین کو امپلانٹ کی تکلیف ہو سکتی ہے یا پھر بازو میں یہ سوجن یا انفیکشن ٹھیک ہو سکتا ہے ۔ اس کے بھی ضمی اثرات کم سے کم ہوتے ہیں۔ دودھ پلانے والی مائیں امپلانٹ لگوا کر حمل کے خدشے سے محفوظ ہو سکتی ہیں۔خواتین مباشرت کا عمل معمول کے مطابق کرتی ہیں۔ اس طرح حمل سے بچاؤ رازداری سے ممکن ہوتا ہے ۔جب بھی بچوں کی خواہش ہوتو یہ امپلانٹ نکلوایا جا سکتا ہے۔
زنانہ و مردانہ نس بندی :
اس طریقے سے وہ خواتین اور مرد ہی فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن کی مزید بچوں کی بالکل خواہش نہ ہو۔کیونکہ ایک بار اس طریقے کے تحت معمولی سرجری اور نس بندی کے بعد خواتین دوبارہ حاملہ نہیں ہو سکتیں۔زنانہ اور مردانہ نس بندی کے لیے چھوٹا سا آپریشن کیا جا تا ہے جس سے مردانہ یا زنانہ اعضا سے سپرم اور انڈے کا ملاپ ممکن نہیں رہتا ۔یہ ایسا طریقہ علاج ہے جس کی کامیابی کے سو فیصد امکانات ہوتے ہیں اور دوبارہ حمل کا امکان نہیں رہتا۔یعنی ایک بار نس بندی کے بعد آپ حمل کے امکان کو بھول جاتے ہیں۔
آپریشن کے چند دن بعد مرد اور عورت جنسی عمل کر سکتے ہیں تاہم اس کے لیے کم سے ایک ہفتہ تک وقفہ کرنا چاہیے تاکہ کسی نقصان کا احتمال نہ رہے ۔
ہم نے خاندانی منصوبہ سازی کے ان طریقوں کا مختصر احوال پیش کیا ہے تاہم ان کی تفصیلات کے لیے آپ انٹرنیٹ ویڈیوز دیکھ کر یا اپنے معالج سے مشورہ کر کےاپنے لیے کوئی بھی مناسب طریقہ اختیار کر سکتے ہیں جو آپ کے لیے زیادہ موزوں ہو ۔
ملک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خاندانی منصوبہ سازی پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ایسے طریقے اختیار کیے جائیں جو زیادہ موثر اور آسان ہیں۔ہمیں اپنے خاندان کی ذمہ داریوں سے آگاہ ہونا چاہیے کہ یہ محض ایک بچے کی پیدائش نہیں بلکہ آپ کی ذمہ داریوں میں ایک اضافہ ہے جس کے لیے آپ کے پاس مناسب وسائل ، تعلیم و تربیت کے مواقع اور بہتر مستقبل کا راہ عمل ہونا ضروری ہے ۔
آئیں ہر فرد اپنے خاندان کا خیر خواہ بن کر سوچے اور خاندانی منصوبہ بندی کے مناسب طریقے پر عمل کو یقینی بنائے ۔ہمیں اپنے بچوں کو صرف پیدا نہیں کرنا بلکہ ان کی تعلیم ، پرورش اور اچھے مستقبل کی ذمہ داری بھی پوری کرنی ہے ، اس لیے آج کے وقت میں ،وقت ہے خاندانی منصوبہ سازی کا۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں