کرپشن کے عالمی انڈیکس اور پاکستان

کرپشن کے عالمی انڈیکس اور پاکستان
کرپشن کے عالمی انڈیکس اور پاکستان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کرپشن صرف رشوت ، خردبرد یا غبن کا نام ہی نہیں بلکہ اپنے عہد اور اعتماد کو توڑنا یا مالی و مادی معاملات کے ضابطوں کی خلاف ورزی بھی بدعنوانی کی شکلیں ہیں۔بدعنوانی ہمارے سیاستدانوں ، سرکاری اداروں اورعام لوگوں میں سرایت کر چکی ہے ۔ ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ بحیثیت قوم ہم میں تھوڑے یا زیادہ کرپشن کے جراثیم ضرور پائے جاتے ہیں جس نے وطن عزیز کو دنیا کے کرپٹ ترین ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔


مادروطن میں کرپشن کا فساد یوں تو آزادی کے فوراًبعد ہی ترقی پذیر ہو گیا تھا لیکن بد قسمتی سے وقت کے ساتھ یہ عفریت روز افزوں ہوتا چلا گیا، یہاں تک کہ پاکستانیوں کا شمار دنیا کی50کرپٹ ترین قوموں میں ہونے لگا۔ 2007ء میں جنرل پرویز مشرف نے قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او ) کااعلان کر کے بدعنوان عناصر کو معاشرے میں قانونی طور پر گرفت مضبوط کرنے کا موقع فراہم کیا۔ 2008ء میں پیپلز پارٹی نے زمام اقتدار سنبھالی تو این آر او کی آڑ میں بدعنوانی کے سد باب کا ادارہ قومی احتساب بیورو (نیب)غیر فعال کر دیا گیاجس سے کرپٹ عناصر بے لگام ہو گئے ۔حکومتی عدم توجہی کے باعث ملک بھر میں بدعنوانی، کرپشن ، اور اقربا پروری کی صورتحال سنگین سے سنگین تر ہوگئی۔کرپشن سے بھرپور تھانہ کلچر،حکومتی اداروں میں کرپشن کا راج، حصول انصاف کا کمزور نظام، خامیوں سے بھرپور قانون کا نفاذ ، مصلحتوں اور بدعنوان افسران کی وجہ سے عوام میں بے بسی اور بے اختیاری کا احساس بڑھ گیا تھا ، حکومتی و سرکاری اداروں پرعوام کا اعتماداٹھ چکا تھا۔صورتحال یہ تھی کہ بنیادی سرکاری ادارے مثلاً بجلی ، سوئی گیس ، شہری ترقی کے ادارے، سرکاری ادارے کم اور بدعنوانی کی نرسریاں زیادہ دکھائی دے رہے تھے۔ کرپشن نے ملک کو آکاس بیل کی طرح جکڑ لیا۔ بڑھتی ہوئی بدعنوانی کے باعث 2010ء میں پاکستان 50کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ اس عرصے میں پاکستان 178ممالک میں 143ویں نمبر پررہا، 2011ء میں 182ممالک میں 134ویں ، 2012ء میں 174 ملکوں میں سے 139ویں نمبر پر تھا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ 2012 ء میں بتایاگیا کہ 2007سے 2012ء تک 5برسوں کے دوران 12 ہزار 600 ارب روپے کی کرپشن کی گئی جوملکی تاریخ کاریکارڈ ہے ۔ 28نومبر2012 کو ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی سالانہ رپورٹ میں پاکستان کو 97 بدعنوان ممالک کی فہرست میں7واں بدعنوان ترین ملک قرار دیا گیا تھا۔ دو عالمی اداروں کی طرف سے پاکستان میں کرپشن میں ریکارڈ اضافہ کی رپورٹس پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں بدعنوانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔


2013ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو جہاں دہشتگردی،تباہ حال معیشت اور لوڈ شیڈنگ جیسے گھمبیر مسائل کا سامنا تھا وہیں بدعنوانی بھی کسی چیلنج سے کم نہیں تھی۔کرپشن اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ نے ملکی معیشت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی تھیں، پاکستان کو دنیا میں خطرناک ملک قرار دیا جا رہا تھالیکن وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور انکی ٹیم نے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کی بیخ کنی کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ۔ کرپشن اور رشوت ستانی کے خاتمہ کیلئے جامع قومی انسداد بدعنوانی پالیسی ترتیب دی اورکرپٹ عناصر کے گرد دائرہ تنگ کرنے کیلئے نیب کو فعال کر دیا۔کئی دہائیوں سے کرپشن زدہ معاشرے کوچند روز میں پاک کرنا ناممکن تھا اوراس کیلئے وقت درکار تھا۔ حکومتی اقدامات سے فوری طور پرکرپٹ عناصر کی حوصلہ شکنی ضرور ہوئی لیکن فی الحقیقت بدعنوانی کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہ آسکی۔ تاہم حکومت کی جہد مسلسل، انتھک کوششوں اور کاوشوں کی بابت2014ء میں کرپشن میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی۔ 2015ء میں گزشتہ20سالوں میں پہلی بار 175ملکوں میں پاکستان126ویں نمبر پر آگیا۔موجودہ حکومت کے منظم و موثر اقدامات کے باعث پاکستان کرپٹ ترین ممالک کی صف سے نکل کر ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوگیا جس کی عالمی سطح پربھی بھرپور توثیق کی جا رہی ہے ۔


اقوام عالم میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کم اور شفافیت میں اضافہ ہوا ہے جس سے سارک ممالک میں پاکستان پہلے، جنوبی ایشیا میں دوسرے جبکہ عالمی کرپشن پرسپشن انڈیکس میں 9درجے بہتری کے ساتھ 176ممالک میں 116ویں نمبر پر آگیا ہے۔بھارت شفافیت میں پیچھے رہ گیا اور کرپشن کم کرنے میں صرف 5درجے بہتری لا سکا۔ انڈیکس ممالک کو صفر (کرپٹ ترین) سے 100 (شفاف ترین) کے سکیل کے درمیان درجہ بند کرتا ہے جس میں پاکستان کو 32 پوائنٹس دیئے گئے ہیں۔سری لنکا کرپشن میں 4درجے تنزلی کا شکار ہوا،بنگلہ دیش2،نیپال اور ایران سات سات درجہ کی طرف گامزن ہیں۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ پاکستان کرپشن کے خاتمے کیلئے کامیاب کوششیں کرنے والاسارک ممالک میں اکلوتا ملک ہے۔پاکستان رشوت ستانی اور بدعنوانی کے انسداد کیلئے پڑوسی ملک کی نسبت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے جو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے وزیراعظم محمد نواز شریف کے عزم کا مظہر ہے۔پاکستان کی پوزیشن میں بہتری کاکریڈٹ مسلم لیگ (ن)کی حکومت کو جاتا ہے جس نے بدعنوانی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے کا تہیہ کر رکھا ہے۔یہ امر قابل اطمینان ہے کہ ملک میں بدعنوانی کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے اورجلد ہی کرپشن سے پاک معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ کرپشن کی مکمل بیخ کنی کیلئے صرف حکومتی اقدامات پر انحصار کرنے کے بجائے ہمیں من حیث القوم اپنی ذمہ داریوں کابھی احساس کرنا ہوگا۔ نئی نسل میں کرپشن کے مضر اثرات کے خلاف شعور اجارگر کرنا انتہائی اہم اور وقت کا تقاضا ہے اور بحیثیت مسلمان کرپشن کی وجہ سے اخلاقی اور روحانی تباہ کاریاں اپنے پیش نظر رکھنا ہوں گی۔اگر معاشرے کا ہر فرد خود احتسابی کے فرض کو نبھائے تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کرپشن فری ممالک کی فہرست میں کھڑا ہو گا۔

مزید :

کالم -