جنوبی ایشیا میں مضبوط تجارتی و معاشی تعلقات کیلئے سرگرم عمل ہیں ، صدر سارک چیمبر
اسلام آباد (آئی ا ین پی) سارک کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سوراج ویدیا نے کہا ہے کہ خطہ کے بہتر معاشی استحکام اور تمام تر قدرتی وسائل کو مکمل طور پر لوگوں کی ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لئے بروئے کار لانے کیلئے ٹھوس اور ہمہ جہت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ جنوبی ایشیا کو محرومی اور غربت سے پاک کیا جا سکے۔ منگل کو یہاں سارک چیمبر کی 72 ویں ایگزیکٹو کمیٹی اور 22 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاسوں سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کی تیز رفتاری سے ترقی کرتی دنیا میں سارک خطہ میں امن، آزادی، سماجی انصاف اور اقتصادی خوشحالی کے مقاصد کا حصول باہمی افادیت، اچھی ہمسائیگی اور ریاستوں کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ سارک چیمبر ایک خوشحال اور مربوط جنوبی ایشیا اور ان ممالک کے درمیان مضبوط تجارتی اور معاشی تعلقات کے قیام کیلئے سرگرم عمل ہے۔ سارک چیمبر نے اپنے آغاز سے ہی جنوبی ایشیا میں اقتصادی اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ادارہ جاتی فریم ورک فراہم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ سوراج ویدیا نے مزید کہا کہ سارک کو ترقی اور خوشحالی کیلئے عالمی نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے اس علاقے میں غربت کے خاتمے، صحت کے شعبے میں بہتری اور تجارت کیلئے وسیع پیمانے پر سرگرمیوں پر توجہ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا دنیا کے رقبے کا 3 فیصد، دنیا کی آبادی کا 21 فیصد اور عالمی معیشت کے 3.8 فیصد (2.9 ٹریلین ڈالر) کا حامل خطہ ہے اور یہاں کی حکومتیں اپنے عوام کو تعلیم، صحت، حفظان صحت اور اعلی معیار زندگی فراہم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں موجود سیاحت اور توانائی کے شعبے میں دستیاب صلاحیت کا بھرپور استعمال کرنے کے لئے اقدامات کی اشد ضرورت ہے اور خطہ میں تجارتی سہولیات کو یقینی بنانے کے لئے سارک ویزا اسٹیکر کے بارے میں مسائل، این ٹی ایمز سمیت تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے، معیاری سرٹیفیکیشن کی منظوری، زمینی بندرگاہوں میں بنیادی ڈھانچے کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام 8 ممالک کی اہم بزنس کمیونٹیز محسوس کرتی ہیں کہ علاقائی انضمام کے لئیکاروباری افراد کے درمیان قریبی تعاون لازم ہے اور سارک چیمبر کا بنیادی مقصد جنوبی ایشیا کے کاروباری اداروں کو سہولیات فراہم کرنا اور سارک ممالک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے اقدامات کرنا ہے، ہم محسوس کرتے ہیں کہ سارک ممالک کے مابین یہ تبادلہ خطے کو درپیش بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے معاون ثابت ہو گا جن میں غربت کا خاتمہ اور روزگار کے مواقع سر فہرست ہیں۔ اس موقع پر سارک چیمبر پاکستان چیپٹر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا کہ جب تک خطے کے تمام ممالک دیگر اقوام کی خود مختاری، سالمیت کا احترام اور باہمی مساوات کے حوالے سے زبردست عزم ظاہر نہیں کریں گی سارک کے حقیقی مقاصد کا حصول اور ترقی میں رکاوٹیں دور نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سارک کو عالمی نقطہ نظر اختیار کرتے ہوئے خطہ میں غربت کے خاتمے، صحت کے شعبے میں بہتری اور وسیع تر تجارتی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کو سارک کی سب سے بڑی معیشتیں ہونے کی حیثیت سے اپنے دو طرفہ معاملات کو حل کرنے کی ٖضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کو اپنے پرائیویٹ اور غیر رسمی شعبوں میں موجودہ روابط کے فروغ کے ساتھ ساتھ نئے شعبوں میں رابطوں کے قیام کے لئے کوششیں کرنا ہونگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا کو درپیش پہلا چیلنج غیر مستحکم ورلڈ آرڈر ہے۔ انہوں نے ایک منفرد تصور پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنوکریسی خطے کو درپیش مسئل کو حل کرنے میں قابل عمل ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ لبرل ڈیموکریسی موثر نتائج فراہم نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا ٹیکنوکریسی کا ماڈل اختیارکر سکتا ہے ۔
جو تکنیکی ماہرین اور ماہر حکومتی ملازمین کا ایک مثالی ماڈل ہے جو فوری نتائج فراہم کرتا ہے۔
*****