مجھے کیوں نکالا؟ سوات میں پاک فوج پر خودکش حملہ اور کپتان کے ہوم گراؤنڈ پر نواز شریف کا پاور شو
وادی سوات میں پاک فوج پر خودکش حملہ کے نتیجے میں ایک آفیسر سمیت گیارہ جوان شہید ہوئے اس افسوسناک سانحہ نے پوری قوم کو سوگ میں مبتلا کر دیا پاک فوج کی طویل اور ان گنت قربانیوں کے نتیجے میں سوات سمیت مالاکنڈ بھر میں ایک مثالی امن قائم ہوا تھا خطے سے دہشت گردوں کا قلع قمع کیا گیا لوگوں میں خوف کے عنصر کا خاتمہ ہوا لوگ رات کے اندھیرے اور تنہائی میں بھی خود کو محفوظ تصور کرنے لگے تعلیمی اور کاروباری سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں سیاحوں کی بڑی تعداد نے وادی سوات کی رونقیں دوبالا کرنا شروع کر دیں ایسے میں ایک طویل وقفے کے بعد پاک فوج پر مذموم خودکش حملے نے تمام سیکورٹی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو چونکا کے رکھ دیا اور امن کیلئے کی جانے والی کاوشوں کو شدید دھچکا لگا اس حملے کے بعد پولیس سمیت سیکورٹی اداروں نے سوات بھر میں سرچ آپریشن شروع کر دیا جبکہ تفتیشی اداروں نے حملے کی تفتیش شروع کر دی توقع کی جانی چاہئے کہ سیکورٹی ادارے بہت جلد حالیہ دلخراش واقعے کے ذمہ داروں کا تعین اور ان کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کامیاب ہوں گے اگلے روز تمام شہداء کے جسد خاکی پشاور گیریژن لائے گئے جہاں شہداء کو سلامی دی گئی اور نماز جنازہ ادا کی گئی نماز جنازہ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ گورنر اقبال ظفر جھگڑا اور کور کمانڈر پشاور سمیت ا علیٰ سول و فوج یحکام نے شرکت کی آرمی چیف نے شہداء کے تابوتوں کو سلوٹ کیا اور بعد ازاں سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی
پشاور گیریژن میں جس وقت شہداء کی نماز جنازہ ادا کی جارہی تھی عین اسی وقت سابق نااہل وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کر کے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کی رٹ لگا رہے تھے اس جلسے سے میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی محترمہ مریم نواز نے بھی خطاب کیا اور عمران خان سمیت سپریم کورٹ پر سخت تنقیدی جملے کستے ہوئے لوگوں سے نعرے لگواتی رہیں اسی طرح پدر بزرگوار نے بھی اعلیٰ عدلیہ اور معزز ججوں کی تضحیک کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی میاں محمد نواز شریف جلسے میں شرکاء کی غیر معمولی تعداد دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے تمام مقررین اس جلسے کو پشاور کا جلسہ قرار دے رہے تھے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ جلسہ پشاور کا نہیں بلکہ پورے صوبے بشمول قبائلی علاقہ جات سے تھا کیونکہ اس جلسے میں پورے صوبے اور تمام قبائلی ایجنسیوں سے لوگوں کو بسوں میں بھر بھر کر پشاور لایا گیا یہاں تک کہ چترال شانگلہ ڈیرہ اسماعیل خان جیسے دور دراز علاقوں سے 8 سے 10 گھنٹون کی مسافت طے کر کے لوگوں کو پشاور پہنچایا گیا جلسے کے دوران خواتین کارکنوں کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات نے پی ٹی آئی والوں کا ریکارڈ توڑ دیا سٹیج پر انجینئر امیر مقام اور اس کے حامیوں کا مکمل قبضہ تھا جس کی وجہ سے سردار مہتاب اور پیر صابر شاہ کے قریبی ساتھیوں کو سٹیج پر آنے سے روک دیا گیا تاہم انجینئر امیر مقام لوگوں کی بڑی تعداد اکٹھی کر کے نواز شریف سے شاباش لینے میں کامیاب ہو گئے عین ممکن ہے کہ اس شاباشی کے صلے میں ان کو سینیٹ کے ٹکٹ سے بھی نواز دیا جائے۔
دوسری طرف اتوار کے روز مذہبی پارٹیوں کے قائدین نے متحدہ مجلس عمل فعال کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا جس کے بعد جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا حکومتوں سے علیحدگی کا عمل یقینی ہو گیا خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس جو کل شروع ہونے جا رہا ہے اس اجلاس کے بارے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس خاصا ہنگامہ خیز ثابت ہو گا اسی اجلاس کے دوران جماعت اسلامی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کر کے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ سکتی ہے جس کے بعد عددی اکثریت کے باعث خیبر پختونخوا میں سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے ایسے میں جے یو آئی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر بلوچستان والا کھیل کھیل سکتی ہے اور سینیٹ الیکشن سے پہلے پہلے کے پی اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا واقفان حال کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں جے یو آئی درپردہ پی ٹی آئی کے ناراض کارکنوں سمیت حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کے ساتھ اپنے روابط بڑھا رہی ہے بہر حال آنیوالے ہفتے میں کے پی اسمبلی میں بڑے بریک تھرو کی توقع کی جا رہی ہے جس کے منفی اثرات صوبائی حکومت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں جیسے جیسے حکومت کا دورانیہ اختتام کے قریب ہوتا جارہا ہے ویسے ویسے تحریک انصاف کی حکومت کی کرپشن کے خلاف قومی احتساب بیورو متحرک ہوتا جا رہا ہے حتیٰ کہ نیب نے حال ہی میں سرکاری ہیلی کاپٹر کے غیر قانونی استعمال کے معاملے پر وزیر اعلیٰ سمیت عمران خان کو بھی نوٹس جاری دیا ہے نیب کے مطابق عمران خان نے کے پی حکومت کے سرکاری ہیلی کاپٹر پر 74 گھنٹے پرواز بھری جس کیلئے عمران خان کو کروڑوں روپے ادائیگی کرنا تھی مگرکے پی حکومت نے صرف 21 لاکھ روپے ادا کئے جس سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا صوبائی حکومت ان الزامات کے پیش نظر عمران خان کا دفاع کرنے کیلئے بار بار وضاحتیں پیش کر رہی ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نیب بھی ان وضاحتوں سے مطمئن ہو پائے گا؟