انتہا پسندی کی سیاست کے قائل نہیں،کوئی بڑا قدم نہیں اٹھانا چاہتے: فیصل سبزواری
کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ ہم سیاسی انتہا پسندی کے قائل نہیں، ایم کیو ایم سے ہمارا لگا ؤیگر جماعتوں سے مختلف ہے تاہم ہم کوئی بڑا قدم نہیں اٹھانا چاہتے۔ فاروق ستار سے بات کرنے کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنادی ہے اوراس کمیٹی کو فاروق ستار کے پاس بھیجا ہے۔منگل کو بہادرآباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فیصل سبزواری نے کہا کہ عامرخان، کنور نوید جمیل، نسرین جلیل سمیت دیگر رابطہ کمیٹی ارکان کی موجودگی میں اجلاس ہوا جس میں سب نے صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھا اور کوشش ہے کہ تنازعات کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے، ہم سیاسی انتہا پسندی کے قائل نہیں، ایم کیو ایم سے ہمارا لگا دیگر جماعتوں سے مختلف ہے تاہم ہم کوئی بڑا قدم نہیں اٹھانا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار سے بات کرنے کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنادی ہے جس میں رابطہ کمیٹی کے رکن عبدالرؤف صدیقی، سردار احمد اور مرکزی رہنما جاوید حنیف شامل ہیں، تینوں رہنماں کو فاروق ستار کے ساتھ ملاقات کے لیے بھیجا ہے جو رابطہ کمیٹی کا منظور کردہ ایجنڈا فاروق ستار کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں کہا کہ ہماری نیک نیتی کے ساتھ خواہش ہے کہ فاروق ستار رابطہ کمیٹی کا ایجنڈا سننے کے بعد اس سے اتفاق کریں۔فیصل سبزواری نے کہا کہ مجھ سمیت کسی بھی رکن کو ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے، سینیٹ انتخابات کیلئے ہماری تمام تیاری مکمل ہے، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، پہلے بھی کڑوے گھونٹ پیئے، آئندہ بھی پینے کے لئے تیار ہیں، مائنس نہیں پلس کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ادھر ذرائع کے مطابق بہادر آباد سے پی آئی بی کالونی جانے والا وفد 3 تجاویز لیکر پہنچا ہے۔ پہلی یہ کہ فاروق ستار ورکرز کنونشن منسوخ کریں۔ دوسری یہ کہ جو بھی تحفظات ہیں، فاروق ستار یہاں ہی حل کریں اور تیسری یہ کہ کامران ٹیسوری کے معاملے پر بہادر آباد رابطہ کمیٹی نظرثانی کرنے کو تیار ہے لہذا پارٹی کو مزید انتشار سے بچانے کیلئے فاروق ستار بہادر آباد میں اجلاس کریں۔دوسری جانب فاروق ستار کے دھڑے سے تعلق رکھنے والے علی رضا عابدی نے کہا ہے کہ بہادر آباد میں موجود رابطہ کمیٹی کو فاروق ستار نے معطل کیا ہوا ہے، معطل شدہ رابطہ کمیٹی نہ کوئی اجلاس کر سکتی ہے، نہ میڈیا سے گفتگو اور نہ ہی کوئی کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے۔ علی رضا عابدی نے مزید کہا کہ معطل شدہ رابطہ کمیٹی کا ہر اقدام غیرقانونی ہے۔واضح رہے کہ کامران ٹیسوری ایک بار پھر ایم کیو ایم پاکستان میں تنازع کی وجہ بن گئے ہیں۔ سینیٹ الیکشن کیلئے ٹکٹ نہ دینے پر فاروق ستار اور عامر خان کے گروہوں میں جھگڑا ہوا ہے۔ دونوں دھڑوں کے الگ الگ اجلاس منعقد ہوئے۔ متحدہ سربراہ فاروق ستار نے ڈپٹی کنوینر عامر خان پر پارٹی پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔سینیٹ الیکشن کیلئے امیدواروں کا چنا ایم کیو ایم پاکستان کو تقسیم کر گیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے فروغ نسیم، امین الحق، شبیر قائم خانی اور نسرین جلیل کو ٹکٹ دینے کی منظوری دی۔ نام نکالنے پر کامران ٹیسوری نے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا۔ فاروق ستار نے بھی کامران ٹیسوری کی حمایت کی جس پر متحدہ سربراہ اور عامر خان گروپ میں جھگڑا ہوا اور رابطہ کمیٹی کے ارکان اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ عامر خان گروپ کے ارکان نے جھگڑے کے بعد بہادر آباد میں اپنا اجلاس کیا جبکہ فاروق ستار کے حامی پی آئی بی مرکز جمع ہو گئے جہاں کارکنوں نے متحدہ سربراہ کے حق میں نعرے لگائے۔