تحفظ ناموس رسالت ؐایکٹ متفقہ طور پر منظور ، آزاد کشمیر میں بھی قادیانی غیر مسلم قرار

تحفظ ناموس رسالت ؐایکٹ متفقہ طور پر منظور ، آزاد کشمیر میں بھی قادیانی غیر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


مظفرآباد(بیورورپورٹ)آزادکشمیر میں بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیدیا گیا ۔آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی آزاد جموں وکشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس میں تحفظ ناموس رسالتﷺ ایکٹ2018متفقہ طورپر منظور کر لیا۔ آزادجموں وکشمیرقانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس میں آزاد جموں وکشمیر عبوری آئین 74(12 ویں ترمیمی) ایکٹ، 2018منگل کے روز پیش کیا گیا جس کے تحت قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا بل پیش کیا گیا جوایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔مشترکہ اجلاس سپیکر شاہ غلام قادر کی زیر صدارت شروع ہوا تو وزیرقانون راجہ نثار احمد نے آزاد جموں وکشمیرعبوری آئین (12ویں ترمیم)ایکٹ 2018,پر کمیٹی آن بلز کی رپورٹ ایوان میں پیش کی اور ترمیم کا مسودہ ایوان میں شرکاء کو پڑھ کر سنایا جس کے بعد ایوان میں نئے بل پر عام بحث کا آغاز ہو ا۔نئے بل پر سب سے پہلے ممبراسمبلی پیر سید علی رضاء بخاری نے بحث کا آغاز کیااور پورے ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک ایسا مبارک موقع ہے کہ ایوان میں تاریخی بل منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔انہوں نے بل پیش کرنے میں تعاون کرنے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان ،ارکان کابینہ ،ممبران اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے علماء و مشائخ و ریاست بھر کے عاشقان رسول کو مبارکباد دی ۔پیر سید علی رضا بخاری نے کہا کہ امتناع قادیانیت کے قوانین کی منظوری سے معاشرے سے بہت بڑی برائی کے خاتمے کا موقع پیدا ہوگا اور مسلمانوں کے عقائد کو بھی تحفظ حاصل ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے مقدر میں لکھ چکا تھا کہ تحفظ ختم نبوت کے بل کی موجودہ ایوان سے منظوری ہو اور یہ ایوان گنبد خضریٰ کے مکین سے مکمل وفاداری کا ثبوت فراہم کرے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ قانون ساز ی کے اثرات پورے خطہ پر پڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مسلمان کو ناموس رسالت اپنی جان ،مال اور اولاد سے بڑ ھ کر عزیز ہے دفاع ختم نبوت کیلئے جس نے بھی جب جب قربانی پیش کی اللہ تعالیٰ نے اسے امر بنا دیا اور موجودہ ایوان کے ممبران بھی تاریخ کے اوراق میں امر ہو جائیں گے انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ کا خصوصی شکر ،کرم نوازی اور فضل ہے کہ قرارداد ختم نبوت حتمی قانون بنانے میں ہمیں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع دیا اور قائد ایوان نے جس طرح قانون سازی کے مراحل طے کرانے میں مدد اور تعاون کیا میں ذاتی طور پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔وزیرتعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی نے ایوان میں بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ ہمارے آئین میں پہلے بھی ختم نبوت کے حوالے سے شقیں موجود ہیں مگر موجود بل کی منظوری کے بعد رہی سہی ابہام کی صورتحال بھی ختم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ جس طرح پیر سید علی رضا بخاری نے وزیراعظم کو سب سے پہلے ایک خط لکھ کر قانون سازی کیلئے عمل شروع کرایا اور بھرپور دلچسپی لیکر اس سارے معاملے کا پیچھا کرتے ہوئے اسے منطقی انجام تک لے گئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری ہمارے لیے باعث فخرہے جس پر اللہ تعالی کے حضور شکرگزار ہیں ۔ممبر اسمبلی سحرش قمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سے آئین پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا وہ اس وقت سے اس کو شش میں ہیں کہ کسی طرح ان قوانین کو ختم کرایا جائے اور موجودہ اسمبلی نے یہ بل لا کر عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے ۔ممبر اسمبلی شازیہ خاتون نے کہا کہ آپ ؐ کے ختم النبین ہونے پر ایمان لائے بغیر کوئی بھی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا ۔آپؐ ہی اس کائنات کی وجہ تخلیق ہیں ہمارے لئے اس سے بڑھ کر اعزاز کیا بات کیا ہوسکتی ہے کہ ہم سب آپؐ کی امت میں سے ہیں ۔وزیرخوراک سید شوکت شاہ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سید پیر علی رضا بخاری اور راجہ محمد صدیق کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اس بل کو ایوان میں رانے کیلئے محنت کی ۔انہوں نے کہا کہ یہی بل ہماری بخشش کا سبب بنے گا۔ممبر آزادجموں وکشمیر کونسل سردار عبدالخالق وصی نے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل لانے پر تمام ممبران اسمبلی مبارکباد کے مستحق ہیں اس سے قبل 1970کی اسمبلی کوبھی تحفظ ناموس رسالت قرارداد منظور کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مجاہد اول سردارعبدالقیوم خان ، میجر (ر) ایوب خان، بیگم حیدر خان ، سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان نے بھی قرار داد ختم نبوت منظور کروانے میں تاریخی کردار ادا کیا۔ انہوں نے راجہ محمد صدیق کی اس بل کی تیاری میں کردار ادا کرنے پر تعریف کی۔ ممبر اسمبلی دیوان غلام محی دین نے اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ یہ بل نہایت اہم ہے اس بل کی منظوری میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے میں خصوصی طور پر لاہور سے آیا ہوں ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے جب اسمبلی سے تحفظ ختم نبوت کا بل منظور کرایا تو اس وقت میری عمر 14برس تھی ذوالفقار علی بھٹو نے مشکل حالات میں ناقابل یقین کام کر دکھایا ۔ممبر اسمبلی راجہ محمد صدیق نے کہا کہ چوتھی مرتبہ اسمبلی میں آیا ،40سال سے ایوان میں ہوں اس قانون سازی سے متعلق قائد ایوان سے بھی کہا تھا کہ یہ کام آسان نہیں، اسی قانون سازی کی بنیاد پر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی لگی ۔اللہ تعالیٰ ذوالفقار علی بھٹو کے درجات بھی بلند کرے ۔ مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان اور میجر(ر) محمد ایوب نے اسمبلی سے قرارداد منظور کروا کے اس کام کی بنیاد رکھی۔اللہ ان کے درجات بھی بلند کرے۔ قادیانی ہمارے اور اسلام کے دشمن ہیں۔ ممبر ا سمبلی چوہدری محمد اسحاق نے ایوان میں بل پر اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ میر ی اوقات اور بساط سے بڑا یہ بل ہے۔اس بل کی تیاری اور ایوان میں لانے پر پیر علی رضا بخاری اور راجہ محمد صدیق کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔اللہ تعالیٰ انہیں اس نیک کام کا اجر دے انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اسی کام پر ہماری بخشش کر ددے گا۔ممبر اسمبلی چوہدری رخسار احمد نے خطاب کر تے ہوئے کہ یہ بل پیش کرنے پر میں پیر علی رضا بخاری اور راجہ محمد صدیق کی کوششوں پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس اسمبلی پر اللہ تعالیٰ نے خصوصی کرم کیا ہے کہ ہم یہ بل لے کر آئے 1970میں بھی قرار داد ختم نبوت پیش ہوئی جس پر سردار عبدالقیوم کو خراج تحسین پیش کر تے ہیں ۔ ممبر اسمبلی صغیر احمد چغتائی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل کے محرکین کو مبارکبا د پیش کرتا ہوں یہ ایک اہم بل ہے ۔ 1970کی اسمبلی کے ممبران میجر (ر) محمد ایوب اور مجاہد اول سردارعبدالقیوم بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس نیک کا م آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری کے بعد اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے۔ مذہب کے نام پر بعض عناصر تجارت کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ خطہ تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے اور یہ اسمبلی نہ صر ف آزادکشمیر بلکہ گلگت بلتستان ،مقبوضہ جموں وکشمیر کی بھی نمائندہ اسمبلی ہے ہمیں مختلف زاویوں کو مد نظر رکھنا چاہیے۔ ممبر اسمبلی ا حمد رضا قادری نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ’’بہت دیر کر دی مہربان آتے آتے‘‘مسلمانوں میں سب سے بڑا جذبہ عشق رسولﷺہے جب تک یہ جذبہ کسی مسلمان میں ہو وہ جنہم میں نہیں جا سکتا۔اس بل میں قادینیت کے ساتھ ساتھ دھریت کا دروازہ بند کر دیا گیا ہے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس بل کی منظوری کے بعد اب حکومت اقلیتوں کے لیے ایک اسمبلی میں خصوصی نشست کا اضافہ کرے انہوں نے کہا کہ کسی مسلمان پر جھوٹا الزام ، تہمت لگانے کی بھی سخت سزا ہونی چاہیے۔ ممبر اسمبلی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں اسمبلی کا حصہ ہوں ۔ اس بل کی منظوری کے بعد منافقت کا خاتمہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے بل کی تیاری اور پیش کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنے پر پیر علی رضا بخاری اور راجہ محمد صدیق کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ممبر اسمبلی عبدالماجد خان نے کہا کہ آج بڑا اہم دن ہے اس دن کو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ یہ بل سب کی مشترکہ کاوش ہے ۔پیر سید علی رضا بخاری، راجہ محمدصدیق خان اور تمام ارکان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اس ترمیم کے بعد اب اس کو تعلیمی نصاب میں بھی شامل ہو نا چاہیے۔ حفظ قرآن والے بچوں کو سرکاری خرچ پر عمرہ کی ادائیگی کیلئے بھجوایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایمان کا سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار کسی کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔ فاروق احمد طاہر ممبراسمبلی و ڈپٹی سپیکر نے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔جس اسمبلی نے 1970میں تحفظ ختم نبوت قرارداد منظور کی تھی اس اسمبلی کے ایک ممبر خان بہادر خان موجودہ اسمبلی کے بھی ممبر ہیں جبکہ اس وقت کی اسمبلی کے سیکرٹری میرے والد تھے۔اس وقت اسمبلی کا اجلاس میرپور میں ہوا اور وہ قرارداد متفقہ طور پر پاس نہیں ہوئی تھی بلکہ ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اور ایک مشکل وقت نے ہمارے اسلاف نے یہ کام کیا۔ ممبران اسمبلی فائزہ امتیاز، رفعت عزیز نسیمہ خاتون،راجہ نصیر احمدخان نے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پورے ایوان کیلئے باعث سعادت ہے کہ اس کو یہ بل منظور کرنے کا موقع مل رہا ہے ۔ آپ ﷺ کی محبت میں ہماری جانیں مال سب کچھ قربان ہے۔ ممبراسمبلی چوہدری محمد عزیز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے اس کار خیر میں ساری ریاست کے لوگوں کا حصہ ہے جنہوں نے اس ایوان کے ممبران کو اپنے ووٹوں سے منتخب کروا کر بھیجا ۔ انہوں نے کہا کہ میں کمیٹی ممبران کا بھی شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میری تجویز پر شیڈولڈ کاسٹ کا لفظ نکالا اور میری گزارشات کو منظور کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے آئین میں شرعی قوانین شامل ہیں ۔ہم نے شریعت کورٹ کو آئینی تحفظ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے اسمبلی کی نشست مختص کرنے کے بجائے انہیں دائرہ اسلام میں لانے کی کوشش کی جانی چاہیے ۔ ممبران کشمیر کونسل محمد یونس میر ،ملک پرویز اختر اعوان،ممبران اسمبلی راجہ عبدالقیوم خان ،چوہدری یاسین گلشن ،چوہدری شہزادمحمود، راجہ جاوید اختر،وزیر صنعت و سماجی بہبود نورین عارف اور وزیر جنگلات سردار میر اکبر خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قادیانیت ایک چھپا ہو ا دشمن ہے ان سے کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ کے ووٹرز بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس اسمبلی کا چناؤ کیا ۔ اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ قادیانیت ایک فتنہ ہے جس کے خلاف بہت بڑے جہاد کی ضرورت ہے ۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر ؓ نے بھی اس فتنہ کے خلاف جہاد کیا ۔ انہوں نے پیر سید علی رضا بخاری اور راجہ محمد صدیق خان کو بھی مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا اہم کردار ہے اور ذوالفقار علی بھٹو کو جن تین عوامل پر پھانسی دی گئی ان میں پاکستان کو ایٹمی ریاست بنانا ، عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس کراونا اور قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینا شامل ہے ۔ ممبراسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوتؐ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ،ختم نبوت پر ایمان لائے بغیر مسلمان ہو ہی نہیں سکتا۔ اسلامی ریاست میں اسلامی قوانین کا نفاذ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ حضورﷺ کی تعلیمات پر عمل کر کے ہی انسان آخرت میں مقام حاصل کر سکتا ہے ۔ ہمارے نصاب میں سیرت محمدﷺکو شامل کیا جانا وقت کا تقاضا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں قرآن و سنت کی تعلیم کا انتظام کیا جانا چاہیے ۔ توہین رسالت کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ یہ ہمارے لیے سعادت کا وقت ہے ۔ ممبر کشمیر کونسل محمد صدیق بٹلی نے کہا کہ ہماری خوش بختی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی امت میں پیدا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1973میں میجر(ر) محمد ایوب خان ،سردار محمد عبدالقیوم خان، بیگم راجہ محمد حیدرخان اور دیگر ممبران جنہوں نے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینے کیلئے قرارداد پا س کی سب کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور موجود ہ معزز ممبران اسمبلی اور تمام لوگ جنہوں نے اس میں حصہ ڈالا کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ممبر اسمبلی ملک محمد نواز نے کہا کہ 1973کی اسمبلی کے معزز ممبران کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینے کے حوالے سے قراردادپا س کی ۔فتنہ قادیانیت کو ختم کرنے کیلئے سارے ایوان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ اظہار خیال کرتے ہوئے ممبراسمبلی ڈاکٹر نجیب نقی خان نے کہا کہ شریعت بیچ کو قائم کرنے کا اعزاز اس ایوان کو جاتا ہے ۔یہ بل اسمبلی میں منظوری کیلئے لانا ہمارے لیے باعث سعادت ہے ۔ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ختم نبوت پر ایمان لائے بغیر مکمل مسلمان ہو ہی نہیں سکتا۔ ممبراسمبلی راجہ جاوید اختر نے کہا کہ 1973میں میجر(ر) محمد ایواب سمیت موجودہ تمام ممبران اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ قادیانیت ایک فتنہ ہے جو آج ختم ہو رہا ہے ۔ جنہوں نے بھی اس بل کو لانے میں کردار ادا کیا سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ ممبراسمبلی چوہدری محمد اسماعیل نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے سعادت کادن ہے ۔ نبی آخر الزماں ﷺ پر ایمان عقیدہ ختم نبوت ہی نہیں بلکہ ہمارے ایمان کا بھی حصہ ہے ۔آج کے د ن کو آزادکشمیر کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائیگا۔ ممبر اسمبلی سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ قائد ایوان، بل کے محرکین اور تمام ممبران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے 1973کی اسمبلی کے ممبران کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔ پیر مہر علی شاہ ؒ آف گولڑہ شریف کو قادیانیت کے فتنہ کو ختم کرنے میں بہت کردار حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بل کی بھرپور حمایت کرتا ہوں، تمام ممبران مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ اس بل سے کشمیر کی ڈیمو گرافی پر کیا اثرات مرتب ہونگے اس کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ آخر میں سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون ساز سمبلی شاہ غلام قادر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔