”مشال قتل کیس کی تفتیش میں کے پی کے پولیس نے یہ دو نمبری کی ہے“ عدالتی فیصلے کے بعد حامد میر نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا، کے پی کے پولیس اور حکومت کو شرم سے پانی پانی کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے مشال قتل کیس میں 26 افراد کے بری ہونے پر حیرانی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل یقین قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کیس کی تفتیش پراسیکیوشن صحیح نہیں ہوئی اور اسے عدالت میں ٹھیک طرح سے پیش نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔”آپ مجھ سے شادی کر لو“ پاکستانی نوجوان کی اس خاتون پائلٹ کو پیشکش، آگے سے جواب کیا ملا؟ جان کر آپ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جائیں گے
اگر اس معاملے میں تحریک انصاف کے چند لوگ ملوث ہیں اور انہیں بچانے کیلئے بہت سے لوگوں کو ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے تو یہ ناانصافی ہے اور اس سے پی ٹی آئی حکومت کو سیاسی نقصان بھی ہو گا لیکن میرا مقصد کسی کا نقصان یا فائدہ نہیں بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ”اس کیس میں ویڈیو فوٹیج بہت واضح ہے اور بہت سے ایسے لوگ ہیں جو باآواز بلند مشال خان کیخلاف بات کر رہے ہیں بلکہ اپنے جرم پر فخر کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی گمراہی کے باوجود ایک بے گناہ انسان کو ناصرف قتل کیا بلکہ اس کے بعد جشن بھی منایا اور پھر قسمیں بھی کھائیں اور وعدے بھی کئے لیکن اس میں سخت سزا صرف 6 لوگوں کو ملی ہے اور ایک شخص جو مطلوب ہے اور ابھی تک فرار ہے اور اس کا تعلق بھی صوبے کی حکمران جماعت سے ہے، وہ ابھی تک نہیں ملا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کیس میں مفرور لوگوں کو گرفتار کیا جانا چاہئے تھا، اور تمام لوگوں کو بڑی سزا ملنی چاہئے تھی۔
میں یہ نہیں کہتا کہ سب لوگوں کو سخت ترین سزا دی جاتی لیکن ان میں سے اکثر افراد کو تین سے چار سال کی سزا تو ملنی چاہئے۔ اس کیس کی پراسیکیوشن اور تحقیقات صحیح نہیں ہوئیں اور اس کیس کو صحیح طریقے سے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ آپ اس فوٹیج میں دیکھ سکتے ہیں کہ کون لوگ ہجوم کو بھڑکا رہے ہیں اور کن لوگوں نے اس سارے مظاہرے کو آرگنائز کیا، یونیورسٹی کے اساتذہ نے بھی ٹی وی پروگراموں میں بیٹھ کر بہت سی تفصیلات بتائی تھیں اور پھر مشال خان کے کچھ ساتھیوں نے بھی بہت کچھ بتایا۔ جتنے ثبوت موجود ہیں، انہیں سامنے رکھیں تو 26 ملزمان کا بری ہونا میرے لئے بہت حیران کن ہے۔
یہ خیبرپختونخواہ حکومت کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے اور انہیں اس پر ایک موقف لینا چاہئے کیونکہ اگر تحریک انصاف کے چند لوگ ملوث ہیں اور انہیں بچانے کیلئے بہت سے لوگوں کو ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے تو یہ ناانصافی ہے اور اس سے پی ٹی آئی حکومت کو سیاسی نقصان بھی ہو گا۔ مگر میرا مسئلہ کسی کا نقصان یا فائدہ نہیں بلکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں کیونکہ ایک شخص کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔ملائکہ اروڑا کی بہن امریتا اروڑا نے اپنی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر دنیا کا فحش ترین کیک انتہائی شرمناک طریقے سے کاٹ لیا، سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہو گیا
اس گروہ کی ویڈیو فوٹیج موجود ہے اور یہ بھی پتہ ہے کہ کون ملوث ہے اور کون نہیں۔ اس کیس میں صرف نادرا کی مدد لے کر ہی بہت اہم پیش رفت کی جا سکتی ہے مگر صرف 6 لوگوں کو سزا ہوئی ہے اور 26 لوگوں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ میرے لئے یہ ناقابل یقین ہے کہ ان کی شکلیں سب کو نظر آ رہی ہے تو جج صاحب کو کیوں نظر نہیں آئی۔“