بھارت فٹیف میں پاکستان کو دبانے میں ناکام رہا:عمران خان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،نیوزایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان اور یو اے ای کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں پاک یو اے ای تعلقات مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ ٹیلیفونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے کورونا کی حالیہ صورتحال سمیت علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔دوسری جانب ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کو اگر آج این آراو دے دوں تو یہ کہیں گے کہ عمران خان سے زبردست کوئی آدمی نہیں جس نے کشمیر کی بات کی ہو۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بڑا ملک ہے اور اس کی بڑی منڈی ہے جس وجہ سے لوگوں کے تجارتی مفادات ہیں لیکن جو یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں دبا دیں گے وہ سب ناکام ہوگیا۔ بھارت نے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہوا، بلکہ اس وقت دنیا میں پاکستان کی بات جس طرح سنی جارہی اس طرح پہلے کبھی نہیں تھی۔مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے حوالے سے نئی امریکی انتظامیہ سے رابطے سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ ابھی اس بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتا کہ ان کی پالیسی کیا ہے، تاہم میرے خیال میں دنیا میں ایک شعور پیدا ہوگیا ہے کہ کشمیر میں ظلم ہورہا ہے یہ شعور پہلے نہیں تھا، یہ ایک بین الاقوامی معاملہ بن گیا ہے، بھارت کیلئے مشکل ہوگیا ہے کیونکہ اگر وہ ظلم کریں گے تو دنیا دیکھ رہی ہے اور ان کیلئے آگے جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے جو کرنا ہے کر لے، لانگ مارچ بھی کرلیں لیکن لوگ کبھی بھی چوروں کیلئے سڑکوں پر نہیں نکلتے، دنیا میں دیکھیں تو لوگ کرپشن کے خلاف نکلے ہیں کرپشن بچانے کیلئے نہیں۔انہوں نے نواز شریف چوری کرکے خود دم دبا کر باہر بیٹھا ہوا ہے، بچے باہر ہیں، بھائی کے بچے باہر بیٹھے ہوئے ہیں یہاں تک کہ منشی کے بچے تک باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس لئے باہر بیٹھے ہیں کیونکہ انہیں پتا ہے کہ یہ ملک کا پیسا لوٹ کر باہر لے گئے ہیں، وہ یہ سمجھ رہے ہیں لوگ یہاں کھڑے ہوجائیں گے، یہ لوگوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں اور جو عوام کو بیوقوف سمجھتا ہے ان سے بڑا کوئی بیوقوف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نواز شریف کی واپسی کیلئے کوشش کریں گے، قوانین کے مطابق جو بھی ہوگا کریں گے، شاید حوالگی کے معاملے میں کچھ وقت لگے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ حالات اچھے نہیں،کیونکہ ہمیں ایک دیوالیہ ملک ملا تھا تو حالات اچھے تو نہیں ہونے تھے، تاہم آج اگر دیکھیں تو ملک صحیح راستے پر نکل گیا ہے اور حکومت کوشش کرکے چیزیں بہتر کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے 10 سال میں ملک پر 4 گنا قرض چڑھا کر جو ملک چھوڑا تھا وہ پہلے دن تو ٹھیک نہیں ہونا تھا، تاہم ہم کوشش کر رہے ہیں۔براڈشیٹ کمیشن کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کبھی بھی کسی چیز کو نہیں مانے گی جب تک انہیں اپنا جج یا نیب کا سربراہ نہ ملے کیونکہ کرپٹ لوگوں نے تو آج تک یہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں آج ملک کی انڈسٹری بہتری کی جانب گامزن ہے۔ہفتہ کو وزیر اعظم عمران خان سے پارلیمینٹیرینز جسن میں وفاقی وزیر برائے سیفران صاحبزادہ محمد محبوب سلطان، صوبائی وزیر پنجاب سردار محمد آصف نکئی، ممبران قومی اسمبلی میاں شفیق آرائیں، ملک عمر اسلم، محمد امیر سلطان، پرنس نواز الائی، حیدر علی خان اور ممبر صوبائی اسمبلی زبیر احمد شامل تھے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک محمد عامر ڈوگر شامل ہیں نے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے کہاکہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں سیاحت کی بے پناہ صلاحیت سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاحت کے فروغ، ماحولیات اور جنگلات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے حوالے سے وفاقی حکومت ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے سوات موٹروے کی توسیع کی درخواست پر عملدرامد کی یقین دہانی کرائی۔ علاوہ ازیں عمران خان کی زیر صدارت نالج اکانومی کے فروغ کے حوالے سے اجلاس ہو جس میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود، سیکرٹری منصوبہ بندی، سیکرٹری ایجوکیشن، ڈاکٹر عطا الرحمن، پروفیسر شعیب خان، پروفیسر ناصر خان و سینئر افسران شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران ملک میں نالج اکانومی کے فروغ کے حوالے سے مختلف منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے وزیرِ اعظم کو تعلیم کے فروغ کے حوالے سے مختلف منصوبوں اور اقدامات میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر عطا ء الرحمن کی جانب سے ملک میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، بائیو ٹیکنالوجی و دیگر جدید علوم کے فروغ کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ زیرِ اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا مستقبل تعلیم کے فروغ سے وابستہ ہے۔ وز یر ِ اعظم نے کہا کہ ملک کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ان نوجوانوں کی صلاحیتوں سے اسی وقت ہی استفادہ کیا جا سکتا ہے جب یہ نوجوان جدید تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا فروغ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم کے فروغ کے حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لئے پر عزم ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجود حکومت کی جانب سے تعلیمی اصلاحات کا مقصد نہ صرف تعلیم کا فروغ بلکہ طلبا کی شخصیات میں اعلیٰ اقدار کواجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی کلاسوں کے نصاب میں سیرت النبی کے مضمون کو شامل کرنے کا مقصد طلبا کو اسلامی شعار سے روشناس کرانا ہے۔ وزیرِ اعظم نے فنی تعلیم اور اسکل ڈویلپمنٹ کی اہمیت پر خاص طور پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تکنیکی و فنی تعلیم کے اداروں میں فراہم کی جانے والی تربیت کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق یقینی بنایا جائے اور تعلیمی اداروں اور مارکیٹ کے مابین تعلق کو مضبوط کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔
عمران خان