پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموسِ رسالتﷺ قانون کے غلط استعمال کا الزام ، علامہ طاہر اشرفی نے بڑا چیلنج دے دیا

پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموسِ رسالتﷺ قانون کے غلط استعمال کا الزام ...
پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموسِ رسالتﷺ قانون کے غلط استعمال کا الزام ، علامہ طاہر اشرفی نے بڑا چیلنج دے دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)معاونِ خصوصی برائے  بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموسِ رسالتﷺ کےقانون کاغلط استعمال نہیں ہو رہا،اگر کسی کے پاس ثبوت اور دلیل ہے تو پیش کرے، بعض عناصر پاکستان دشمن قوتوں کی ایماء پر توہین مذہب و ناموسِ رسالتﷺ کے قانون کو نشانہ بنا رہے ہیں،حکومت نے ہر سطح پر توہین مذہب و ناموسِ رسالتﷺ کے قانون کے غلط استعمال کو روکا ہےاور اس سلسلہ میں رابطہ سیل قائم کیا گیا ہے،پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق کی ریاست اور مسلمان محافظ ہیں،غیر مسلموں کی جائز شکایات کے حل کیلئے نمائندہ خصوصی کے دفتر میں شکایت سیل قائم کیا ہوا ہے،اگر کوئی مذہب کے نام پر کسی کو ہراساں کرتا ہے تو وہ مطلع کر کے ہر پاکستانی کیلئے قانون کی بالا دستی چاہتے ہیں ۔

اسلام آباد چرچ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےعلامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ قیامِ پاکستان میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کی مشترکہ جدوجہد شامل ہے ، اسلام امن ، سلامتی اور اعتدال کا دین ہے،اسلام غیر مسلموں کے حقوق کا محافظ ہے،آئین پاکستان نے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا تعین کر رکھا ہے ،پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموسِ رسالتﷺ کا قانون انسانی جانوں کا محافظ اور فسادات کے روکنے کا سبب ہے،اگر کسی کو مذہب کے نام پر کوئی ہراساں کرتا ہے تو وہ حکومت کو مطلع کرے ،توہین مذہب و ناموسِ رسالتﷺ کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے ، اگر کسی کو شکایت ہے تو نمائندہ خصوصی کے دفتر میں معلومات دے ہم مکمل ایکشن لیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے بعض عناصر بے بنیاد پراپیگنڈہ کر رہے ہیں،تمام اداروں اور این جی اوز کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے حوالہ سے مثبت سفارشات کو لائیں ہم ہر خیر کے کام کا خیر مقدم کریں گے ۔ معاون خصوصی نے کہا کہ جبری مذہب کی تبدیلی اور شادیوں کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے،اس طرح کے واقعات کو مکمل ختم کیا جائے گا،ملک بھر میں انٹر فیتھ ہارمنی کونسلز کے کنوینئر مقرر کر دئیے گئے ہیں،مارچ کے پہلے ہفتہ میں تمام مکاتب فکر و مذاہب کے اہم اراکین کا اجلاس بلایا جائے گا۔

تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جبری مذہب کی تبدیلی اور شادیوں کے حوالہ سے اعداد و شمار کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے،ہم یہ نہیں کہتے کہ ایسے واقعات نہیں ہوئے لیکن ان واقعات کو روکا جائے گا ، پاکستان میں رہنے والی اقلیتیں دو نمبر کی نہیں برابر کے حقوق کے شہری ہیں،ہم اقلیتوں کے ساتھ مل کر پاکستان کو مضبوط ، مستحکم اور خوشحال بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب اور امن کمیٹیوں کے حوالہ سے جو شکایات ہیں ان کا جائزہ لے رہے ہیں اور غیر قانونی عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

مزید :

قومی -