" حکومت نے صدارتی آرڈیننس لاکر آئین اور جمہوریت کی نفی کی " رحمان ملک نے سنگین خدشے کا اظہار کردیا

" حکومت نے صدارتی آرڈیننس لاکر آئین اور جمہوریت کی نفی کی " رحمان ملک نے سنگین ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نےکہا ہے کہ

حکومت نے صدارتی آرڈیننس لاکر آئین اور جمہوریت کی نفی کی، صدر پاکستان کو معلوم ہونا چاہئے کہ غلط دستحط کرنے سے ماضی میں بھی کئی معاملات خراب ہوئے ہیں،مودی ہر وقت پاکستان مخالف کارروائیوں میں ملوث ہے، کشمیر پر حکومت کی طرف سے عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ،صرف بلند و بالا تقاریر سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، افسوس  یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر وزیراعظم "این آر او "کرتے رہے ،کاش عمران خان کل کے دن فقط کشمیر پر بات کرتے، میں ایک بات آج پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پیپلزپارٹی نے کبھی این آر او نہیں لیا ۔

پیپلز لائیرز فورم اسلام آباد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےسینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ اسوقت کے حکومت نے صدارتی آرڈیننس لاکر آئین اور جمہوریت کی نفی کی ہے، صدر پاکستان کو معلوم ہونا چاہئے کہ غلط دستحط کرنے سے ماضی میں بھی کئی معاملات خراب ہوئے ہیں، قوی امکان ہے کہ سینیٹ الیکشن پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ کوئی اقدام لے گی، صدارتی آرڈیننس نہ صرف آئین بلکہ جمہوری اقدار کے منافی ہے، ووٹ کی اپنی عزت ہوتی ہے جس میں اسکو راز رکھنا ہے،  اگر سینیٹ کے ووٹ کو اوپن رکھا گیا تو اسطرح ووٹ کا تقدس پامال ہوگا ،اس وقت قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس چل رہے ہیں، اسکے باوجود آرڈیننس لایا گیا ،صدارتی آرڈیننس کو وکلاء سمیت سب نے رد کر دیا ہے ۔

اُنہوں نےکہاکہ ہماری ہرتقریب کاحسن ذوالفقارعلی بھٹو شہید اور محترمہ بینظیربھٹو  کےنام سےہے،ہم شہید ذولفقار علی بھٹو کا نام لئے بغیر نہیں رہ سکتے،وکلاء برداری  ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی حیثیت رکھتے ہیں،ایک وکیل کا مشن انصاف لینا اور پہنچانا ہوتا ہے، ایک وکیل نے ملک بنایا ،دوسرے وکیل نے آئین دیا اور  ملک کو ایٹمی قوت بنایا، آئین بنانے اور ترامیم لانے میں ہمیشہ پیپلز پارٹی کا کردار رہا ہے، آئین پاکستان کو سہرا  پیپلزپارٹی کے سر ہے، پیپلز پارٹی ہمیشہ آئین پاکستان کو لیکر آگے بڑھی ہے۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آئین کےتقدس کو پامال نہیں کرناچاہیے،آئین اور آرڈیننس ایک دوسرے کو رَد کررہےہیں، ملک اِس وقت اندرونی اور  بیرونی خطرات سے گزر رہا ہے،مودی ہر وقت پاکستان مخالف کارروائیوں میں ملوث ہے،کشمیر پرحکومت کیطرف سے عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں،صرف بلند و بالا تقاریر سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ مودی کیخلاف عالمی عدالتِ انصاف اور انٹرنشنل کرمنل کورٹ میں جائے، وکلاء سے اپیل کرتا ہوں اگر حکومت عالمی عدالت انصاف میں نہیں جاتی تو وکلاء جائیں۔

مزید :

قومی -