امریکہ کا چینی جاسوس غبارہ گرانے کا دعویٰ، اس سے پہلے کتنے جاسوس غبارے امریکی حدود میں آئے ؟ امریکی جنرل نے ناکامی کا اعتراف کرلیا
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں امریکہ نے چین کا ایک جاسوس غبارہ مار گرایاتھا، اس غیرمعمولی واقعے کے ہنگام ایک امریکی جنرل نے امریکہ کی بڑی ناکامی کااعتراف کر لیا ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق اس سینئر امریکی جنرل نے کہا ہے کہ ماضی میں بھی چین کے جاسوس غبارے امریکہ کی فضائی حدود میں آتے رہے مگر امریکہ ان کا سراغ لگانے میں ناکام رہا۔
امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے دورحکومت میں کم از کم تین بار چینی جاسوس غبارے امریکہ کی فضائی حدود میں آئے جبکہ صدر جوبائیڈن کی حکومت میں بھی اس سے پہلے ایک غبارہ نظر آیا۔
یو ایس نارتھ امریکن ایروسپیس ڈیفنس کمانڈ اور ناردرن کمانڈ کے جنرل گلین وان ہرک نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں مار گرایا جانے والا جاسوس غبارہ 200فٹ لمبا تھا اور اس میں دو ہزار پاؤنڈ وزنی پے لوڈ تھا۔یہ غبارہ 60ہزار فٹ کی بلندی پر اڑ رہا تھا جب اس کا سراغ لگایا گیا اور دو دن تک نگرانی کے بعد اسے میزائل سے نشانہ بنا کر گرایا گیا۔
جب اس غبارے کا سراغ لگایا گیا اس وقت یہ آبادی کے اوپر تھا، چنانچہ اس کے آبادی سے ہٹنے کا انتظار کیا گیا تاکہ اس کے ملبے کے گرنے سے نقصان نہ ہو۔ بالآخر مار گرائے جانے کے بعد اس غبارے کا ملبہ امریکی ریاست کیرولائنا کے ساحل کے قریب سمندر میں گرا، جسے سمندر سے نکال لیا گیا ہے۔