پنجاب اسمبلی میں پہلی سی پی اے کانفرنس کا انعقاد، 20 اسمبلیوں کے نمائندگان شریک

پنجاب اسمبلی میں پہلی سی پی اے کانفرنس کا انعقاد، 20 اسمبلیوں کے نمائندگان ...
پنجاب اسمبلی میں پہلی سی پی اے کانفرنس کا انعقاد، 20 اسمبلیوں کے نمائندگان شریک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن )  کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن کی ساؤتھ ایسٹ ایشیاء ریجنز کی دو روزہ مشترکہ پارلیمانی کانفرنس کی افتتاحی تقریب کا انعقاد پنجاب اسمبلی میں ہوا۔ جس کے مہمان خصوصی سپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق تھے۔ سی پی اے کانفرنس میں سری لنکا، مالدیپ، برطانیہ، زیمبیا، ملائیشیا اور پاکستان سمیت 20 اسمبلیوں کے 100 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء میں 13 سپیکرز، 4 ڈپٹی سپیکرز اور ایک چیئرمین شامل تھے۔ برانچ سیکرٹریٹ کی میٹنگ میں سیکرٹری پنجاب اسمبلی عامر حبیب اور سی پی اے ریجنل سیکرٹری مسز کشانی انوشا کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی۔ سی پی اے کانفرنس کا ایجنڈا پارلیمانی جمہوریت، شفاف قانون سازی اور احتساب پر مبنی ہے۔ کانفرنس میں وفد کے سر براہان ڈاکٹرجگت وکرماراٹنے (سپیکر، پارلیمنٹ سری لنکا)، ڈاکٹر کرسٹوفر کلیلا، رکن پارلیمنٹ (زامبیا)، سینیٹر پیلے پیٹر ٹنگوم (رکن سینیٹ / دیوان نگارا، پارلیمنٹ ملائیشیا) اوراحمد ناظم(ڈپٹی اسپیکر، پیپلز مجلس، مالدیپ) سمیت دیگر غیر ملکی سپیکرز، سیکرٹری جنرلز اور اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔

اس موقع پرسپیکر ملک محمد احمد خان نے تمام شرکاء کو اس عظیم کانفرنس میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ سابق سپیکرز اور سینئر پارلیمنٹیرینز کی موجودگی ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (CPA) جمہوریت، اچھی حکمرانی اور پائیدار ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ پنجاب اسمبلی بامعنی مباحثوں اور نتیجہ خیز شراکت داریوں کے لیے ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔مضبوط مقامی حکومتیں جمہوری اداروں کی بنیاد ہیں، جو عوامی ضروریات کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (AI) حکمرانی اور معیشت پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے، اس کے مواقع اور چیلنجز کو متوازن پالیسیوں کے ذریعے سنبھالنا ضروری ہے۔  2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے قریب پہنچنے کے باوجود خواتین، بچوں، خصوصی افراد اور اقلیتوں کی قانون سازی میں نمایاں تفاوت تشویشناک ہے۔

سپیکر ملک محمد احمد خان نے ماحولیاتی تبدیلی کو اس دور کا سب سے بڑا چیلنج قراردیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔سی پی اے کانفرنس علاقائی تعاون اور اجتماعی ترقی کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کا بہترین موقع ہے۔لاہور چارٹر ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ میں ایک راہنما اصول ثابت ہوگا۔سیکرٹری جنرل پنجاب اسمبلی چوہدری عامر حبیب نے اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے سیکرٹری جنرل پنجاب اسمبلی عامر حبیب چوہدری اور اسمبلی سیکریٹریٹ ٹیم کے کردار اور کاوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ فیک نیوز کے تدارک اور مضبوط مستقبل کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ہوگا، سی پی اے پہلی مشترکہ علاقائی کانفرنس کی میزبانی پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے،قانون سازی کیلئے مصنوعی ذہانت کے پہلو پر نظر رکھنا ہوگی،منتخب نمائندوں کا عوامی مسائل کے حل میں اہم کردار ہوتا ہے،پاکستان خصوصا لاہور مہمان نوازی کے حوالے سے منفرد پہچان رکھتا ہے۔یہ میرے لیے انتہائی فخر اور اعزاز کا لمحہ ہے کہ آج میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں، ہم تاریخی پنجاب اسمبلی میں دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے پہلے مشترکہ علاقائی کانفرنس کے لیے جمع ہوئے ہیں۔آپ کی شرکت ہمارے اس اجتماعی عزم کی مضبوطی کی عکاس ہے کہ ہم اپنے دور کے اہم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بامعنی مکالمے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (سی پی اے)نے دہائیوں سے سرحدوں کے پار شراکت داریوں کو فروغ دینے، مختلف اقوام کو قریب لانے، ہمیں جمہوریت، اچھی حکمرانی، اور پائیدار ترقی کے مشترکہ مکالمے کے تحت متحد کرنے میں ایک ناگزیر کردار ادا کیا ہے، یہ پلیٹ فارم تعاون کا ایک مینار ہے جہاں خیالات یکجا ہوتے ہیں، تجربات کا تبادلہ کیا جاتا ہے اور پالیسیوں کو عالمی حکمرانی کے مسلسل بدلتے منظرنامے کے مطابق ڈھالا جاتا ہے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میزبان اسمبلی کے طور پر ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ پنجاب اسمبلی بامعنی بحث و مباحثے اور نتیجہ خیز شراکت داریوں کے لیے ایک موزوں ماحول فراہم کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے پاکستان اور خاص طور پر لاہور اپنی شاندار مہمان نوازی کے لیے جانا جاتا ہے اور ہم بھرپور کوشش کریں گے کہ آپ کا قیام یہاں آرام دہ، یادگار اور علم افزا ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک متحرک اور مسلسل بدلتی ہوئی دنیا میں رہتے ہیں، جہاں نئے چیلنجز غیرمعمولی رفتار سے ابھر رہے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے ایسی طرزِ حکمرانی درکار ہے جو فعال اور لچکدار ہو، یہ ناگزیر ہے کہ ہم شہری اور دیہی حکمرانی میں نچلی سطح پر منتخب نمائندوں کے بنیادی کردار کو اجاگر کریں، مضبوط مقامی حکومتیں جمہوری اداروں کی بنیاد ہوتی ہیں اور عوام کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے پالیسیوں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔

ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ہم مصنوعی ذہانت میں ہونے والی تیزرفتار ترقی کو نظرانداز نہیں کر سکتے، جو حکمرانی اور معلومات کے بنیادی ڈھانچے کو یکسر تبدیل کر رہی ہے،معلومات کی ترسیل اور روزگار کے منظرنامے کو یکسر بدل رہی ہے، اگرچہ مصنوعی ذہانت کارکردگی اور ترقی کے نئے مواقع فراہم کرتی ہے لیکن اس کے ساتھ بے مثال چیلنجز بھی درپیش ہیں۔  غلط معلومات کا پھیلاؤ، گمنام کی بورڈ جنگجوں کا عروج اور روایتی انسانی کرداروں کا متبادل بننا، بحیثیت پالیسی ساز یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے قانونی اور حکمرانی کے ڈھانچے کو ایک غیر یقینی مستقبل کے لیے تیار کریں جو ہماری روایتی سمجھ بوجھ سے آگے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نمائندگی کا مسئلہ بھی اتنا ہی اہم ہے جیسے جیسے ہم 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے قریب پہنچ رہے ہیں، یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ ہم اب بھی ایک جامع اور منصفانہ معاشرے کے قیام سے کوسوں دور ہیں، یہ ناقابل قبول ہے کہ 2025 میں بھی خواتین، بچوں، خصوصی ضروریات کے حامل افراد اور مذہبی و نسلی اقلیتوں کے لیے قانون سازی میں واضح تفاوت برقرار ہے، ان ناہمواریوں کا خاتمہ محض ایک اخلاقی ضرورت نہیں بلکہ پائیدار اور بامعنی ترقی کی بنیادی شرط ہے،تاہم ان امور پر غور و خوض کے دوران ہمیں سب سے بڑے بحران کو بھی تسلیم کرنا ہوگا جو ہمارے مشترکہ مستقبل پر منڈلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ہمارے دور کا سب سے بڑا چیلنج ثابت ہو رہی ہے اور یہ ہماری پارلیمانی حکمرانی کی مثریت پر بھی ایک سنگین سوالیہ نشان ہے کیونکہ ہمارے ماحولیاتی نظام اور معیشتیں جمود کا شکار ہو رہی ہیں، ماحولیاتی بگاڑ کے اثرات صرف درجہ حرارت میں اضافے تک محدود نہیں بلکہ یہ ہر شعبہ حکمرانی میں سرایت کر چکے ہیں، چاہے وہ صحت عامہ ہو، تعلیم ہو، یا قدرتی وسائل پر ہوں۔انہوں نے کہا کہ علاقائی تنازعات پر فوری اقدامات کی ضرورت پہلے کبھی اتنی شدید نہ تھی جتنی آج ہے اور اس کے بحیثیت نمائندگان ہمیں ایسی پالیسیوں پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہوگی جو ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ماحول کا تحفظ یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے موضوعات کو نہایت احتیاط سے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ اس خطے میں ہمارے ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجز کی عکاسی کی جا سکے، ہمارے درمیان کئی قابل ذکر کامیابیوں کی داستانیں موجود ہیں، جہاں حکومتوں، پارلیمانوں اور سول سوسائٹی نے درپیش مسائل کے لیے جدید اور موثر حل تلاش کیے ہیں، یہ کانفرنس ہمارے لیے ایک سنہری موقع ہے کہ ہم ایک دوسرے سے سیکھیں، اپنے تجربات کا تبادلہ کریں، اور ایسی حکمت عملی تیار کریں جو علاقائی تعاون اور اجتماعی مضبوطی کی راہ ہموار کریں،جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ لاہور چارٹر، جسے ہم اس کانفرنس کے اختتام پر منظور کریں گے، ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ پر ہمارے مشترکہ سفر کے لیے ایک راہنما اصول ثابت ہوگا۔ یہ دستاویز ہمارے مشترکہ عزائم اور اس عزم کی علامت ہوگی کہ ہم ایک ایسا مستقبل تعمیر کریں جو مساوی، پائیدار اور جامع ہو۔

انہوں نے کہا کہ  میں آپ سب کے لیے لاہور میں ایک خوشگوار اور بامقصد قیام کی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں، جومعزز  مہمان پہلی بار پاکستان تشریف لائے ہیں وہ ایک ایسی سرزمین پر قدم رکھ رہے ہیں جو تاریخ، ثقافت اور محبت سے مالا مال ہے، اس شہر کی ہر گلی، ہر یادگار اور ہر روایت ایک منفرد کہانی بیان کرتی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آپ یہاں کے شاندار ورثے کو دریافت کریں گے اور اس سے بھرپور لطف اندوز ہوں گے۔

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار اور شمولیتی ترقی کے لئے پارلیمانی روابط کا فروغ ضروری ہے،سی بی اے کانفرنس ایک دوسرے کے تجربات  کے تبادلے کا موقع فراہم کرے گی،نظم و نسق اور شفافیت یقینی بنانے میں پارلیمان کا اہم کر دار ہوتا ہے،فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن آج کا بڑا چیلنج ہے،پارلیمنٹ ہی عوام کی امنگوں کی ترجمان ہوتی ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن(سی پی اے)ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے پہلے مشترکہ علاقائی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نہایت خوشی محسوس کر رہا ہوں،یہ اجتماع جامع ترقی اور پائیدار مستقبل کے لیے ہماری مشترکہ وابستگی کا مظہر ہے، سی بی اے کانفرنس میں شریک مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہیں اورسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کو اس شاندار کانفرنس کی میزبانی پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سی پی اے کانفرنس میں شریک ممالک کے ساتھ پاکستان کے خوشگوار تعلقات قائم ہیں، 2019 میں اسلام آباد میں منعقدہ ہمارے آخری علاقائی اجلاس کے بعدہمیں اپنے مقننہ کے درمیان زیادہ روابط کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ پارلیمانی تعلقات کو مضبوط کیا جا سکے، علاقائی تعاون کو مزید فروغ دیا جا سکے اور جمہوریت، بہتر طرز حکمرانی اور پائیدار ترقی کے لیے اجتماعی کوششیں کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازوں کے درمیان موثر اور مسلسل رابطے  ضروری ہیں،نظم و نسق اور شفافیت یقینی بنانے میں پارلیمان کا اہم کر دار ہوتا ہے،ہم مالدیپ کو دوبارہ دولتِ مشترکہ پارلیمانی برادری میں خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان اور مالدیپ کے درمیان تاریخی پارلیمانی تعاون ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ان کی شمولیت سے ہمارا مشن مزید مستحکم ہوگا۔اسی طرح پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دیرینہ تعلقات باہمی احترام اور تعاون پر مبنی ہیں، ہم امن، تجارت اور شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے عزم پر کاربند ہیں۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کی دوستی بھی اقتصادی شراکت داری اور عوامی روابط پر استوار ہے، ہمیں علاقائی امن اور ترقی کے فروغ میں ملائیشیا کے کردار کو سراہتے ہیں اور پارلیمانی و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے خواہاں ہیں ا لبتہ بنگلہ دیش کی غیرموجودگی کا افسوس ہے، لیکن ہمیں ان کی قیادت کی دانش مندی پر یقین ہے اور ہم جمہوری اداروں کی جلد بحالی کے منتظر ہیں۔ اسلام آباد میں ہونے والی  سپیکرز کانفرنس میں پارلیمانی عمل کو مضبوط بنانے کے لئے اہم فیصلے کئے گئے،اس کانفرنس کا ایک اہم سنگ میل ''پاکستان نیشنل گروپ آف کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن ''کا قیام تھا جس کا مقصد پاکستانی مقننہ کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرنا اور انہیں دولتِ مشترکہ پارلیمانی برادری میں ایک مؤثر کردار دلوانا ہے۔جمہوری چیلنجز اور پارلیمانی کردار کے خوالے سے انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر کی جمہوریتیں عوامی توقعات، پولرائزیشن اور اشرافیہ کے تسلط جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں،فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن آج کا بڑا چیلنج ہے،آج کی دنیا کو موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر چیلنجز بھی درپیش ہیں،ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پارلیمنٹس کا کر دار بہت اہم ہوتا ہے، عوام کی توقعات میں اضافہ، ایگزیکٹو کی کارکردگی پر سخت عوامی نگرانی ''اچھی حکمرانی'' کی بڑھتی ہوئی بحث یہ عوامل پارلیمانی نظام میں مزید شفافیت، عوامی شرکت، اور نجی شعبے اور تمام معاشرتی طبقات کی شمولیت کا تقاضا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی جمہوریت غربت، ماحولیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل ترقی اور عوامی صحت جیسے مسائل کے حل کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہی ہے، ان مسائل کا حل ''مشترکہ حکمرانی''میں ہے جو اتفاقِ رائے اور اشتراکی نیٹ ورکنگ کے دو اصولوں سیاسی اور ادارتی اشتراک پر مبنی ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سری لنکا میں زچگی کی دیکھ بھال میں عالمی معیار کی بدولت ماں اور بچے کی شرح اموات دنیا میں سب سے کم ہے، مالدیپ میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے پائیدار حکمت عملی،ملائیشیا میں شاندار تکنیکی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی یہ تمام کامیاب تجربات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔  بطور منتخب نمائندے ہم سب پر ذمہ داری ہے کہ حکومتوں کو  مؤثر، منصفانہ اور سب کے لیے یکساں بنائیں، پاکستان کی وفاقی و علاقائی مقننہ نے خواتین، بچوں، نوجوانوں اور پائیدار ترقی کے لیے خصوصی پارلیمانی فورمز تشکیل دیئے ہیں تاکہ جامع ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس موقع پر (CPA) کے چیئرپرسن ڈاکٹر کرسٹوفر کلیلا (Dr. Christopher Kalila)نے پہلی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ریجنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ریجن میں طویل عرصے بعد مشترکہ کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے۔چیئرپرسن CPA نے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، اور تمام منتظمین کا کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کئی دہائیوں سے CPA کے قانونی درجہ (Legal Status) کے دیرینہ مسئلے کا حل اب قریب ہے۔CPA اسٹیٹس بل کو 18 دسمبر 2024 کو ہاؤس آف کامنز کی تیسری ریڈنگ اور شاہی منظوری بھی حاصل ہو چکی ہے۔اس پیش رفت میں CPA انٹرنیشنل ایگزیکٹو کمیٹی اور سیکریٹری جنرل اسٹیفن ٹوئگ کا کردار قابلِ ستائش ہے۔CPA کا مستقبل روشن ہے، اور یہ کانفرنس ممبران کے درمیان تعاون کے مزید مواقع پیدا کرے گی۔

اس موقع پر جنرل سیکرٹری سی پی اے مسٹر متایہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیا موقع ہے اور نئی سمت میں قانون سازی کرکے حکمت عملی طے کی جائے۔ پارلیمنٹ کی مضبوطی اور استحکام پر یقین رکھتے ہیں۔

ڈپٹی سپیکر ہاؤس آف کامن برطانیہ نصرت غنی نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں مثبت تنقید سے جمہوری نظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ سی پی اے اور آئی پی اے کے پلیٹ فارم کو زیادہ موثر بنانے کی ضرورت ہے۔

دوران کانفرنس سپیکر سیلانگور ملائیشیا لاؤ وینگ سان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی طرف سے اس پارلیمانی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کے پارلیمانی نظام کو سمجھنے اور بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

تقریب سے خطاب کے دوران سپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے کہا کہ طبقاتی تقسیم، اقلیتوں کے حقوق کیلئے کام کرنا ہوگا۔اس کانفرنسُ کے ذریعے ہمیں علاقائی اور عالمی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

ملک محمد احمد خان کی پنجاب میں ایشیاء کی پہلی سی پی اے کانفرنس کروا کر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ کانفرنس سے ملائشین پارلیمنٹ کے سینیٹر پیلے پیٹرٹنگ گوم،ڈپٹی سپیکر پیپلزمجلس آف مالدیپ احمد ناظم، سری لنکن پارلیمنٹ کے سپیکر ڈاکٹر جگت وکراما رتنے، سینیٹر انوشے رحمان، ذکیہ شاہ نواز، احمد اقبال و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں اجلاس میں پنجاب اسمبلی پر خصوصی ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔