آئرلینڈ میں مکڑیوں کو زومبی بنانے والی فنگس دریافت، یہ مکڑی کو مار کر کیسے جسم پر قبضہ کرتی ہے؟

ڈبلن (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئرلینڈ میں ایک نئی قسم کی فنگس دریافت ہوئی ہے جو غاروں میں پائی جانے والی مکڑیوں کو متاثر کرکے ان کے رویے کو کنٹرول کرتی ہے۔ یہ فنگس مکڑیوں کو ان کے قدرتی ٹھکانوں سے باہر نکالتی ہے، انہیں ہلاک کرتی ہے، اور ان کے جسم کو استعمال کرتے ہوئے اپنے بیج ہوا میں بکھیرتی ہے۔
یہ حیران کن دریافت شمالی آئرلینڈ کے ایک پرانے وکٹورین دور کے گن پاؤڈر سٹور (بارود ذخیرہ کرنے کی جگہ) میں ہوئی، جو ایک تباہ شدہ آئرش قلعے کے احاطے میں واقع ہے۔ سائنسدانوں نے اس فنگس کو پہلی بار 2021 میں ایک نیچر ڈاکیومنٹری کی شوٹنگ کے دوران دیکھا۔ بعد میں تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ ایک مکمل نئی قسم کی فنگس ہے۔
سائنسی جریدے فنگل سسٹمیٹکس اینڈ ایوولوشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس نئی فنگس کو Gibellula attenboroughii کا نام دیا گیا ہے، جو مشہور برطانوی ماہرِ فطرت سر ڈیوڈ ایٹنبرہ کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔ یہ فنگس سب سے پہلے غاروں میں بسنے والی اورب ویونگ مکڑی پر دریافت کی گئی تھی۔ یہ مکڑی عام طور پر تاریک جگہوں جیسے کہ غاروں، تہہ خانوں اور پرانے گوداموں میں رہتی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ متاثرہ مکڑیاں اپنے معمول کے برعکس کھلی جگہوں میں پائی گئیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فنگس ان کے دماغ اور رویے کو متاثر کرتی ہے تاکہ وہ مرنے سے پہلے مخصوص مقامات پر پہنچ جائیں، جہاں فنگس اپنے بیج باآسانی پھیلا سکے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ہیری ایونز کے مطابق یہ فنگس مکڑی کے جسم میں داخل ہو کر خون جیسے سیال کو متاثر کرتی ہے۔ ایک بار اندر پہنچنے کے بعد یہ زہریلے مادے خارج کر کے مکڑی کو مار دیتی ہے اور پھر ایسے اینٹی بایوٹکس پیدا کرتی ہے جو اس کے جسم کو بوسیدہ ہونے سے روکتے ہیں۔ جب نمی اور درجہ حرارت جیسے حالات سازگار ہوتے ہیں، تو فنگس مکڑی کے مردہ جسم پر مخصوص ڈھانچے اگاتی ہے جو فنگس کے بیجوں کو ہوا میں پھیلانے میں مدد دیتے ہیں۔
یہ نئی فنگس صرف مکڑیوں کو زومبی بنانے میں ہی مہارت نہیں رکھتی بلکہ اس کے اینٹی بایوٹک پیدا کرنے کی صلاحیت سائنسدانوں کے لیے خاص دلچسپی رکھتی ہے۔ ماہرین اس کے ڈی این اے کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا اس میں کوئی ایسی دوائی بنانے کی صلاحیت موجود ہے جو انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہو۔