بلندمناصب پر فائز افرا دکو قانون سے معافی مل جاتی ہے جبکہ غریبوں سے قیدخانے بھر دیئے جاتے ہیں، لیکن پھر بھی یہ نظام اسی طرح چلتا رہتا ہے

بلندمناصب پر فائز افرا دکو قانون سے معافی مل جاتی ہے جبکہ غریبوں سے قیدخانے ...
بلندمناصب پر فائز افرا دکو قانون سے معافی مل جاتی ہے جبکہ غریبوں سے قیدخانے بھر دیئے جاتے ہیں، لیکن پھر بھی یہ نظام اسی طرح چلتا رہتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:133
ناانصافی ایک مستقل عمل ہے لیکن آپ اپنی عقل سلیم اور دانشمندی کے ذریعے اس ناانصافی کے ساتھ جنگ کرنے کافیصلہ کرسکتے ہیں اور اس کے باعث جذباتی طورپر غیرفعال اور بے عمل ہونے سے انکار کرسکتے ہیں۔ آپ نانصافی کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کر سکتے ہیں اور آپ یہ بھی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ نفسیاتی طور پر اس سے شکست نہیں کھائیں گے۔
معاشرے کا قائم کردہ قانونی نظام، انصاف فراہم کرنے کا پابند ہے۔ لوگ انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد بھی کرتے ہیں لیکن عام طور پر ایسا کبھی بھی نہیں ہوتا۔۔ دولت مند افراد انصاف کے کٹہرے میں نہیں لائے جاتے۔ ججوں اور پولیس کواکثر بااثر افرد خرید لیتے ہیں۔ بلندمناصب پر فائز افرا دکو قانون سے معافی مل جاتی ہے لیکن غریبوں سے قیدخانے بھر دیئے جاتے ہیں۔ لیکن پھر بھی یہ نظام اسی طرح چلتا رہتا ہے۔ یہ ٹھیک تو نہیں ہے لیکن یہ سب کچھ سچ ہے۔ امیر لوگ حکومت سے انکم ٹیکس بچاکر مزید دولت مند ہوجاتے ہیں۔ اگر کسی بھی عدالت یا پولیس چوکی چلے جائیں تو معلوم ہوجائے گا تاکہ دولت مندوں کے لیے علیٰحدہ قانون ہیں اورغریب اور کمزور افراد کے لیے علیٰحدہ قانون ہیں حالانکہ حکام اس قسم کی حکمت عملی سے سختی سے انکار کرتے ہیں۔ انصاف کہاں ہے؟ کہیں بھی نہیں ہے! ممکن ہے کہ ناانصافی کے خلاف آپ کی جدوجہد، قابل پذیرائی سمجھی جائے لیکن اس کے باعث آپ کا پریشان ہونے کاعمل اچھا نہیں ہے اور آپ کایہ رویہ اور طرزعمل آپ کے کردار و شخصیت میں موجود خامی اورکمزوری کا غما زہے۔
”یہ انصاف نہیں ہے“ غیرمؤثر تعلقات تعلقات کی بنیادآپ کی طرف سے انصاف کے مطالبے کے باعث آپ کے ذاتی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ آپ کا ابلاغی رابطہ منقطع ہوسکتا ہے۔ ”یہ انصاف نہیں ہے“ ایک ایسا فقرہ ہے جو جس قدر عام ہے اسی قدر تباہ کن بھی ہے…… اور ایک شخص دوسرے شخص کے خلاف واویلاکرتا ہے۔ کسی چیز کوبے انصافی سمجھنے کے لیے آپ کو دوسرے لوگوں یا فرد کے ساتھ لازمی طورپر تقابل کرنا چاہیے۔ آپ کا ذہنی رویہ اور اندازفکر اس طرح قائم ہوتا ہے: ”اگر وہ لوگ یہ کام کر سکتے ہیں تو میں بھی کام کرسکتا ہوں۔“ یہ انصاف نہیں ہے کہ تم مجھ سے زیادہ کامیابی حاصل کرلو۔“ اگر میں یہ کام نہیں کر سکتاتو تم بھی یہ کام نہیں کر سکتے۔“ اس معاملے میں آپ کسی دوسرے کے روئیے اورطرزعمل کی بنیاد پر اپنے لیے کسی اچھے چیز کا تعین کر رہے ہیں۔ اس طرح آپ نہیں بلکہ وہ لوگ آپ کے جذبات و احساسات کے مالک ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ دوسرے لوگوں کے برعکس کوئی کام نہیں کرسکتے اور اس کے باعث آپ پریشان ہوجاتے ہیں تو اس سے مرادیہ ہے کہ وہ آپ کے جذبات واحساسات کے مالک ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ دوسرے لوگوں کے برعکس کوئی کام نہیں کر سکتے اور اس کے باعث آپ پریشان ہو جاتے ہیں تو اس سے مراد یہ ہے کہ آپ نے اپنے جذبات و احساسات کی باگ ڈور ان کے حوالے کر دی ہے۔ جب آپ اپنے آپ کا کسی کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں تو آپ ”یہ تو ناانصافی ہے“ پر مبنی کھیل کھیل رہے ہوتے ہیں اور آپ خود پر اعتماد و انحصار کرنے کے بجائے دوسروں کی ہدایات اور خواہشات پر عمل درآمد کرتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -