شاہ زیب قتل کیس: آئی جی سندھ کی درخواست مسترد، سپریم کورٹ کا تین دن میں شاہ رخ کی گرفتاری کاحکم ، تین ملزمان کا جسمانی ریمانڈ،مرکزی ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ،تفتیشی ٹیم دبئی روانہ

شاہ زیب قتل کیس: آئی جی سندھ کی درخواست مسترد، سپریم کورٹ کا تین دن میں شاہ رخ ...
شاہ زیب قتل کیس: آئی جی سندھ کی درخواست مسترد، سپریم کورٹ کا تین دن میں شاہ رخ کی گرفتاری کاحکم ، تین ملزمان کا جسمانی ریمانڈ،مرکزی ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ،تفتیشی ٹیم دبئی روانہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد،کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کی گرفتاری کیلئے آئی جی سندھ کی پندرہ روزکی مہلت کی درخواست مستردکرتے ہوئے تین دن کی مہلت دیتے ہوئے ملزمان کو دس جنوری تک گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔دوسری طرف انسداد دہشتگردی کی عدالت نے قتل کیس میں گرفتار سراج تالپور سمیت تین ملزمان کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے شاہ رخ جتوئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے جس کے بعد گرفتاری کیلئے پولیس ٹیم دبئی روانہ ہوگئی ہے ۔ سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کے از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے کی۔ عدالت نے سماعت کے دوران قراردیاہے کہ ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو آئی جی سندھ ذمہ دار ہوں گے۔آئی جی سندھ نے سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس میں پیش رفت پر مبنی رپورٹ جمع کرادی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سکندر جتوئی نے ٹی وی پر بیٹھ کر کہا کہ اس کا بیٹا آسٹریلیا چلا گیا، پولیس اس کے باوجود چوکس نہ ہوئی، پولیس نے جان بوجھ کر شاہ رخ جتوئی کو بھاگنے کا موقع دیا، شاہ زیب کے قتل پر 15 پر فون کیا جاتا رہا، پولیس 45 منٹ بعد پہنچی۔ اُنہوں نے کہا کہ آئی جی اور تمام پولیس افسران لکھ کر دیں کہ وہ ناکام ہوگئے ہیں، آئی جی کہیں کہ ان کا ضمیر ملامت کررہا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کے والد سکندر جتوئی کا بیان ریکارڈ کیا جائے، وہ جہاں بیٹھا ہوگا وہاں آپ جا ہی نہیں سکتے، کراچی کے حالات کے تناظر میں شاہ زیب قتل ایک ٹیسٹ کیس بن گیا ہے، شاہ زیب کی بہن کو بھی چھیڑا گیا، الٹا اسی سے معافی بھی منگوائی گئی، کیا ہماری معاشرتی اقدار اس قدر گر گئی ہیں؟ایڈوکیٹ جنرل سندھ فتح ملک نے عدالت کو بتایا کہ یہ نئی اطلاعات پر مشتمل 6 جنوری کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ہے، ہم کامیابی کے قریب ہیں۔ جسٹس گلزار کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کے دبئی پہنچنے کی اطلاع ہے، اس نے اپنے نام سے سفر نہیں کیا۔ ڈی آئی جی ساﺅتھ شاہد حیات نے عدالت کو بتایا کہ شاہ رخ جتوئی امارات کی پرواز سے جعلی نام کے ذریعے گیا، قونصل جنرل نے اطلاع دی ہے کہ شاہ رخ دبئی اترا ہے اور اطلاع کے مطابق شاہ رخ کے دبئی سے باہر جانے کا کوئی اندراج نہیں۔ جسٹس گلزار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاسپورٹ منسوخی کی درخواست چار جنوری کو دی گئی، جب کوئی اہمیت نہ تھی۔ جسٹس شیخ عظمت نے مزید کہا کہ درخواست صرف ایف آئی اے کراچی کو دی گئی، باقی ایئر پورٹس کو بے خبر رکھا گیا۔ ڈی آئی جی کرائم بشیر میمن نے کہا کہ ملزمان کی جائیداد کو تالے لگے ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس نے کہا کہ کراچی میں عائشہ منزل سے بھی رات 5 لاشیں ملیں، یہ معمول بن گیا ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شاہ زیب کے والد نے حادثے کی جگہ پہنچ کر بتایا کہ ان کا سمجھوتا ہوگیا ہے۔آئی جی سندھ نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزم کی گرفتاری کیلئے 15 دن کی مہلت دی جائے تاہم سپریم کورٹ نے درخواست مسترد کردی۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہی کافی وقت گزر چکا ہے، مزید 15 دن نہیں دیئے جاسکتے، تین روز کا وقت دیتے ہیں، ملزم شاہ رخ جتوئی کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو آئی جی سندھ ذمہ دار ہوں گے، پولیس کی غفلت کے باعث ملزم ملک سے فرار ہوا، پولیس عدالت کو بتاتی رہی کہ شاہ رخ جتوئی پاکستان سے باہر نہیں گیا، پہلی بار تسلیم کیا گیا کہ ملزم متحدہ عرب امارات میں ہے اور مزید سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔دوسری طرف کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں گرفتار سراج تالپور سمیت 3 ملزمان کا 10 دن کا ریمانڈ دے دیا۔ جیو نیوز کے مطابق شاہ زیب قتل کیس میں گرفتار سراج تالپور سمیت تین ملزمان کو سخت حفاظتی انتظامات میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا،پولیس نے ملزمان کے 14روزہ ریمانڈ کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 10 دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیاجبکہ بیرون ملک فرارہونیوالے ملزم شاہ رخ جتوئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔وارنٹ جاری ہونے کے بعد ڈی آئی جی سپیشل برانچ دوست محمد بلوچ کی سربراہی میں تین رکنی ٹیم شاہ رخ جتوئی کی گرفتاری کے لیے کراچی سے دبئی روانہ ہوگئی ہے ۔

مزید :

کراچی -Headlines -