سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی مذاکراتی عمل کی تائید کر دی
جدہ (آن لائن)سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی امن مذاکراتی عمل کی تائید کر دی ہے فرا نسیسی خبر رساں ادارے نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے اسرائیلی فلسطینی امن عمل کے لیے جاری امریکی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کر دیا ہے۔ اپنے دسویں دورہ مشرق وسطیٰ کے چوتھے دن امریکی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اگرچہ امن عمل کے لیے ان کی کوششیں ابھی تک کارگر ہوتی نظر آ رہی ہیں تاہم یہ ناکام بھی ہو سکتی ہیں۔جان کیری نے اردن اور سعودی حکام سے اپنی ملاقاتوں میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے اپنے منصوبوں پرروشنی ڈالی۔ پہلے انہوں نے عَمان میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی اور وزیر خارجہ ناصر جودہ سے ملاقات کی اور بعد ازاں وہ اردن سے سعودی عرب پہنچے جہاں وہ سعودی بادشاہ عبداللہ سے ملے۔ کیری اور شاہ عبداللہ کی یہ ملاقات تین گھنٹے جاری رہی۔
بعدازں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ ملاقات انتہائی تعمیری رہی۔جان کیری نے کہا کہ شاہ عبداللہ نے نہ صرف ہماری حوصلہ افزائی کی بلکہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے ہماری کوششوں کی حمایت بھی کی۔ مجھے یقین ہے کہ آئندہ دنوں میں ہم کامیاب رہیں گے۔“ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین اختلافات کو ختم کرنے سے علاقائی سطح پر بہتری پیدا ہو گی۔ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے بھی کہا کہ جان کیری اور شاہ عبداللہ کے مابین ہونے والی ملاقات انتہائی شاندار رہی۔جان کیری سعودی عرب کے دورے کے بعد اتوار کی شب دوبارہ اسرائیل پہنچے تو انہوں نے کہا کہ میں آپ کو اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ صدر باراک اوباما اور میں بذات خود پ±ر عزم ہوں کہ ہم جو منصوبے پیش کر رہے ہیں، وہ منصفانہ اور متوازن ہیں۔ ان سے علاقائی سطح پر سکیورٹی کے معاملات میں بہتری پیدا ہوگی۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے یروشلم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شامی بحران کے حل اور وہاں قیام امن کے لیے بائیس جنوری کو منعقد کی جاری جنیوا ٹو کانفرنس میں شائد ایران بھی کچھ کردار ادا کر سکتا ہے۔ پہلی مرتبہ ہے کہ واشنگٹن حکومت کی طرف سے شامی بحران کے لیے جاری عالمی کوششوں میں ایران کوبالواسطہ شامل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ قبل ازیں امریکا روس اور دیگر ممالک کے ایسے منصوبہ جات کو مسترد کرتا رہا تھا کہ شام میں قیام امن کے لیے ایران کی مدد بھی لینا چاہیے۔جان کیری کا کہنا تھاکہ اگر ایران مددگار ثابت ہوتا ہے تو یہ خوشی کی بات ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنیوا ٹو کانفرنس میں ایران کی براہ راست شرکت کا فیصلہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کرنا ہے اور اس سلسلے میں تہران حکومت کی نیت کا بھی عمل دخل ہو گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ایران کو جنیوا تو کانفرنس میں باقاعدہ طور پر شامل نہیں کرنا چاہیے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا مزید کہنا تھا کہ جیسا کہ ایران جانتا ہے کہ اس نے اپنے جوہری پروگرام کے سلسلے میں کیا کرنا ہے اور اسی طرح وہ یہ بھی جانتا ہے کہ جنیوا ٹو کانفرنس کے لیے اس کیا کرنا چاہیے۔ جان کیری نے کہا کہ ایران کو آگے بڑھنا چاہیے اور عالمی برداری کے ساتھ مل وہ کچھ کرنا چاہیے، جسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے وہ پر عزم ہے۔