صحت کے شعبے میں پنجاب حکومت کے کارہائے نمایاں
عوام کو صحت و تعلیم کی سہولیات کی فراہمی حکومت کا اولین فرض ہے، لیکن صحت کا معاملہ زیادہ حساس ہوتا ہے، کیونکہ تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے صحت کا ہونا ضروری ہے۔ اس بنیادی ضرورت کو وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے، جس ویژن کے ساتھ سمجھا ہے وہ انہی کا طرہ امتیاز ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے صحت کی معیاری سہولتوں کو عوام تک پہنچانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی اوراس شعبے کی ترقی پر پہلی مرتبہ بھرپور توجہ دی گئی یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں ہونے والی ترقی خصوصا صحت کے میدان میں ہونے والی گراں قدر پیش رفت کی دیگر صوبوں میں مثال دی جاتی ہے۔
صوبہ پنجاب کے لئے صحت کے شعبہ میں 2016ء انتہائی کامیاب سال رہا اور اس کی سب سے اہم اور بڑی کامیابی پولیو کے خلاف کامیاب مہم ہے، جس کی براہ راست نگرانی وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کرتے رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی رہنمائی اور محکمہ صحت کے افسران و پولیو ورکرز کی محنت کے نتیجہ میں پنجاب پولیو سے پاک صوبہ بن گیا ہے اور 2016ء میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، حالانکہ دیگر صوبوں میں پولیو کے 19کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ دیگر صوبوں سے روزانہ پنجاب آتے جاتے ہیں۔چیف منسٹر ہیلتھ روڈ میپ پروگرام پر عملدرآمد سے پنجاب میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی روٹین ایمونائزیشن کوریج پچاس فیصد سے بڑھ کرچھیاسی فیصد تک پہنچ گئی ،جس کی انٹرنیشنل پارٹنرز نے بھی تصدیق کی ہے۔ پنجاب میں حاملہ خواتین اورنوزائدہ بچوں میں پائی جانے والی بیماری تشنج کا خاتمہ کیا گیا جو نومولود بچوں اور حاملہ خواتین کی اموات کی ایک بڑی وجہ تھی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں بچوں کو اسہال کی بیماری سے بچانے کے لئے روٹا وائرس ویکسین متعارف کرانے کی منظوری دی۔ہر سال ہزاروں بچے اسہال کی بیماری سے موت کا شکار ہوجاتے تھے۔
شہباز شریف دور میں کڈنی سینٹر ملتان مکمل ہوا ۔ سروسز ہسپتال کا نیا آؤٹ ڈور مکمل ہوا۔ انسٹیٹیوٹ آف نیوروسائنسز لاہورکا تیسرا فیز مکمل ہوا۔ واہ کینٹ جنرل ہسپتال 200بیڈز پر مشتمل ہے، اس کی تعمیر شروع ہوئی۔ میوہسپتال کے سرجیکل ٹاورکو مکمل کرنے کے لئے 7سو ملین روپے جاری کئے گئے۔ وزیراعلیٰ نے ڈاکٹروں کے لئے تین ارب پچاس کروڑ روپے کا سپیشل الاؤنس پیکیج دیا۔ بی ٹی ایل لاہور اپ گریڈ کی گئی۔ درجہ چہارم کے ملازمین کے سروس سٹرکچر کی منظوری دی گئی۔ نرسوں کو چار ہزار اور آٹھ ہزار روپے خصوصی الاؤنس کی منظوری دی گئی جو انہیں جنوری2017ء سے ملنا شروع ہوگا۔(دوارب روپے کا پیکیج)۔ پاکستان کڈنی اینڈ لیورانسٹیٹیوٹ پر تیزی سے کام شروع ہوا،4 ارب روپے فراہم کئے گئے۔2017ء میں پہلا فیز 3سوبستروں کا مکمل کرنے کا ٹارگٹ۔
ویکسی نیٹرز کی حاضری کے لئے آئی ٹی سسٹم Evaccsمتعارف کروایا گیا، جس سے حاضری چالیس فیصد سے بڑھ کر ستانوے فیصد تک پہنچ گئی۔حکومت نے ویکسی نیٹرز کو2600 موٹرسائیکلیں فراہم کیں اور ویکسی نیٹرز کی پانچ سو آسامیاں پیدا کی گئیں۔ ویکسین اسٹوریج کے لئے لاہور اور ملتان میں سٹیٹ آف دی آرٹ ویئر ہاؤس قائم کئے گئے۔ سیالکوٹ، گوجرانوالہ ، ساہیوال اور ڈیرہ غازیخان کے میڈیکل کالجز کے ساتھ پانچ پانچ سو بستروں پر مشتمل ٹیچنگ ہسپتالوں کی تعمیر کا آغاز ہوا ۔ وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ان ڈور مریضوں کا علاج معالجہ شروع ہوا۔ صوبے کے چالیس ڈی ایچ کیو اور ٹی ایچ کیو ہسپتالوں کی ری ویمپنگ شروع کی گئی۔ میڈیسن کی خریداری کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ سسٹم متعارف کرایا گیا اور ملٹی نیشنلونیشنل فرموں کو پری کوالیفائڈ کیا گیا۔ صوبے میں جعلی وغیرمعیاری ادویات کی تیاری و فروخت کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کیاگیا۔ڈرگ کورٹ سے مختلف کیسوں میں ملزمان کو مجموعی طور پر ستر سال کی سزائیں اور کروڑوں روپے جرمانہ کیا گیا۔ طیب اردگان ہسپتال مظفر گڑھ کی توسیع کی منظوری دی گئی جس میں مزید اڑھائی سو بستروں پر مشتمل بلاک تعمیر کیا جارہا ہے۔ تمام ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں سی ٹی سکین مشینوں کی فراہمی کا آغاز۔ چلڈرن ہسپتال لاہور کا توسیعی منصوبہ مکمل کیا گیا، جس میں چھ سو بستروں کا اضافہ ہوا۔ گورنمنٹ میاں میر ہسپتا ل کی تعمیر مکمل کی گئی۔ گورنمنٹ شہباز شریف ہسپتال بیدیاں روڈ آپریشنل کیا گیا۔ گورنمنٹ سمن آباد ہسپتال تعمیر و آپریشنل کیا گیا۔یہ پیپرلیس ہسپتال ہے۔ گورنمنٹ رانا عبدالرحمن ہسپتال سوڈیوال کوارٹرکا افتتاح ہوا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے سو بستروں پر مشتمل تحصیل لیول ہسپتال مناواں کا سنگ بنیاد رکھا۔ چار ہزار نرسزپی پی ایس سی کے ذریعے بھرتی کی گئیں۔ پوسٹ گریجوایٹ ٹرینی ڈاکٹرز کے داخلوں کے لئے ٹرانسپیرنٹ اورمیرٹ پر مبنی آن لائن انڈکشن پروگرام متعارف کرایاگیا۔ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کا بل اسمبلی سے پاس ہوا۔ پنجاب بلڈٹرانسفیوژن اتھارٹی کا بل اسمبلی سے پاس ہوا۔ بیس ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ایمونائزیشن کی سروس فراہم کی گئی۔ ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کے لئے چودہ ارب روپے فراہم کئے گئے۔ گردے کے مریضوں کو ڈائلیسز کی سہولت فراہم کرنے کے لئے چھ سو ملین روپے فراہم کئے گئے۔صوبے میں ماں بچہ کی صحت کو بہتر بنانے اور شرح اموارت پر قابو پانے کے لئے آٹھ سو بنیادی مراکز صحت پر چوبیس گھنٹے ڈلیوری کی سہولت فراہم کی گئی جس کی وجہ سے یہاں ہونے والی زچگیوں کی تعداد دس ہزار سے بڑھ کر پینسٹھ ہزار تک پہنچ گئی۔ پنجاب میں چار بڑے ہسپتال جناح ہسپتال لاہور،الائیڈ ہسپتال فیصل آباد، بے نظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی اور چلڈرن ہسپتال ملتان کی ری ریمپنگ کے منصوبہ پر کام کا آغاز کیا گیا۔یہ وہ چند چیدہ چیدہ جھلکیاں ہیں ان بہت سے کارہائے نمایاں کی جو وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف صحت کے شعبہ کی ترقی اور عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے سرانجام دے چکے ہیں۔