تعلیمی اداروں میں منشیات کی سپلائی گرفتار ملزمان کے چکاچوند انکشافات، میڈیکل کالجز کے ہاسٹلز میں منشیات کا استعمال سب سے زیادہ ، کف سیرپ بوتلوں میں شراب سپلائی ہوتی ہے, فلیتو نامی نشہ آورچیونگم لڑکیوں میں مقبول
لا ہور (اپنے کرا ئم ر پو رٹر سے)صو با ئی دا ر الحکومت میں معروف تعلیمی اداروں میں منشیا ت فروشی کر نے والے پو لیس اہلکا روں سمیت 8افرا د نے دوران تفتیش اہم انکشاف کئے ہیں ۔پو لیس نے ملزما ن کے انکشافات پر مبنی رپورٹ تیا ر کر کے اعلیٰ حکا م کو بھجوا دی ہے ۔ ذرا ئع کے مطا بق ایک سیا سی شخصیت اور ایس ایس پی ر ینک کے ایک افسر ملزمان کے سفارشی بن گئے ہیں۔ پو لیس رپورٹ کے مطابق میڈیکل کالجز کے ہاسٹلز میں یہ دھندہ بڑے زور وشور سے جاری ہے، کیفے ٹیریاز میں منشیات سپلائی کی جاتی ہے جہاں کام کرنے والے ملازمین کا کوئی ڈیٹا بھی نہیں۔ رپورٹ کے مطابق بڑے اور مہنگے تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ سکولوں میں بھی منشیات کے استعمال کا رجحان بڑھ رہا ہے جبکہ نشہ کرنے والوں میں لڑکیاں بھی شامل ہیں۔شہر میں تین نجی تعلیمی اداروں میں اسے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ان تعلیمی اداروں کی کینٹین کا عملہ اورسیکیورٹی گارڈز ہیلپروں کی مدد سے پو لیس کی سر پرستی میں منشیا ت فروخت کرتے ہیں جبکہ لڑکیوں کے تعلیمی اداروں اور سکولوں کے اندر چرس اور افیون کے علاوہ نشہ آور چیونگم کا استعمال بھی عام ہے ۔ فلیتو نام کی یہ چیونگم تھائی لینڈ اور یورپ سے منگوائی جاتی ہے۔ یہ چیونگم 500 سے لے کر 1200 روپے میں فروخت کی جاتی ہے جبکہ اسے چبانے والے طلبہ گھنٹوں اس کے نشے میں رہتے ہیں۔جبکہ نشی آور انجیکشن جس کی قیمت 2ہزا ر سے لے کر 5رو پے تک ہے ۔ جبکہ ہیروین کی پڑیا کی قیمت بھی 5ہزار روپے سے20ہزار رو پے تک ہے ۔ پو لیس رپورٹ کے مطابق کئی تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز کا عملہ شراب بھی فروخت کرتا ہے اور باقاعدہ کمروں تک سپلائی کی جاتی ہے، نیز بعض جگہ کف سیرپ کی بوتلوں میں بھی شراب مہیا کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی تعلیمی اداروں کی کینٹینز پر چرس بھرے سگریٹس اور دیگر نشہ آور اشیاء بھی دستیاب ہیں، بعض طلبہء تو نشے کا انجیکشن بھی لگا رہے ہیں۔ ڈ یفنس بی کے علاقہ میں معروف تعلیمی ادارے میں یہ صورتحال ہے کہ وہاں شام ہوتے ہی کچھ لوگ گاڑیوں میں آتے ہیں اور اندر جا کر نشہ آور چیزیں مہیا کرتے ہیں۔ اسی طرح را ئے ونڈ کے ایک معروف تعلیمی ادارے کے طلبہ اور طالبات ویک اینڈ پر نائٹ پارٹیوں میں جاتے ہیں جہاں شراب اور دیگر منشیات کا استعمال عام ہے۔ دوسری جا نب میڈیکل کالجز کے ہاسٹلز میں بھی منشیات سپلائی ہو رہی ہے جبکہ اکثر پرائیوٹ ہاسٹلز میں یہ دھندا بڑے زور وشور سے چل رہا ہے۔ اعلیٰ حکام کو بھیجی گئی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں کے کیفے ٹیریاز پر کام کرنے والوں کے حوالے سے کوئی ڈیٹا مرتب نہیں کیا گیا جبکہ تعلیمی اداروں کی حدود میں سگریٹ کی فروخت پر پابندی کے باوجود ان کینٹینز پر باآسانی سگریٹ بھی دستیاب ہیں۔پو لیس نے دو روز قبل کر یک ڈا ن کے دوران 5پو لیس اہلکا ر سمیت 8افرا د کو حرا ست میں لیا تھا۔