ہنگو میں جماعت نہم کے طالبعلم اعتزاز حسن کی چوتھی برسی
ہنگو(بیورورپورٹ)نہم جماعت کے طالب علم اعتزاز حسن کی چوتھی برسی حکومتی حلقوں کی جانب سے نظر انداز ہونے پر سادگی سے منائی گئی۔ برسی کے موقع پر صدقہ اور قرآن خوانی کا اہتمام ۔ والداور بھائی کا حکومتی حلقوں اور سرکاری افسران کی جانب سے کئے گئے وعدے پورے نہ کرنے اور نظر انداز کرنے پرافسوس کا اظہار ۔تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ شجاعت حاصل کرنے والے ہنگو ابراہیم زئی گورنمنٹ ہائی سکول کے نہم جماعت کے طالب علم اعتزاز حسن کی چوتھی برسی انتہائی سادگی کے ساتھ ابراہیم زئی میں ان کی رہائش گاہ پر منائی گئی۔ برسی کے موقع پر اعتزاز حن کے ایصال ثواب کے لئے صدقہ اور قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیاتھا۔ اعتزاز احسن کے والد مجاہد علی اور بھائی مجتبیٰ حسن نے کہا کہ اعتزاز حسن نے 6جنوری2014 کو اعلی الصبح ایک خودکش کش حملہ آور کو ہنگو کے علاقہ ابراہیم زئی میں گورنمنٹ ہائی سکول کے اندر جانے سے روکتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دیکر سینکڑوں ماؤں کے گود اجھاڑنے سے بچائیں جس کے بعد اعتزاز حسن کو صدر پاکستان کی جانب سے ستارہ شجاعت،آرمی چیف اور انٹر نیشنل سطح پر بہادری کے ایوارڈ کے ساتھ ساتھ دیگر سرکاری افسران و غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے ایوارڈز دیئے گئے لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ اتنی بڑی قربانی کے باوجود بھی اعتزاز حسن کی یہ دوسری برسی ہے جو کہ سادگی سے منائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ برسی سادگی سے منانے کی اصل وجہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے عدم دلچسپی اوراور اعتزاز حسن کی قربانی کو نظر انداز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال تیسری برسی کے موقع پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا اور ملک بھر کے سیاسی رہنماوں، قائدین، سرکاری افسران اور انسان حقوق کے تنظیموں کو مدعو کیا گیا تھا لیکن کسی نے بھی شرکت کرنے کی زحمت نہ کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعتزاز کی شہادت کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے ابراہیم زئی میں اعتزاز کے نام پر سٹیڈیم بنانے، کوہاٹ ہنگو روڈ کو اعتزاز کے نام سے منسوب کرنے کے ساتھ ساتھ ابراہیم سکول پر بھی اعتزاز کا نام رکھنے کے وعدے کئے گئے تھے لیکن وہ بھی تاحال ایفا نہ ہو سکے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں بغیر تعطیل کے اعتزاز ڈے منانے کی منظوری دی جائے تا کہ اعتزاز کا نام ہمیشہ عوام کے دلوں میں زندہ رہے ۔