سینٹ چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد تحریک لانا زیر غور نہیں، نثار کھوڑو
لاڑکانہ(نامہ نگار ) سینٹ چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد تحریک لانا زیر غور نہیں۔ آصف زرداری کی کل بینکنگ کورٹ میں پیشی عبوری ضمانت کو پکا کرنے کے لیے ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے لاڑکانہ پریس کلب میں کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ادارے آزاد ہونے کا صرف تاثر دیا جا رہا ہے جبکہ بدقسمتی سے اداروں کو احکامات پر چلانے کی کوشش ہورہی ہے، 1990ع کی دھاندھلی آئی جی آئی کا اصغر خان کیس کو بند کرکے ان کے روح سے نہ انصافی کی گئی ہے کیس کو گواھی نہ ہونے کا جواز دے کر بند کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے کیس میں نیب اور جی آئی ٹی منی ٹریل ڈھونڈ لیتی ہے مگر اصغر خان کیس میں ووٹ کے ساتھ بددیانتی کو نہیں ڈھونڈ سکے ہیں یہ دوغلی حکمت عملی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شھزاد اکبر کی اداروں سے ملاقاتوں سے ظاہر ہو رہا ہے کہ کاروائیاں صرف اپوزیشن کے خلاف ہو رہی ہیں عدالت سے قبل جے آئی کی روپورٹ لیک کرنا غیر آئینی عمل تھا جبکہ عدالتی احکامات کے بنا ہی 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے تاہم آئین توڑنے والے آمر پرویز مشرف کا نام عدالت نے ہی ای سی ایل سے نکالا گیا آصف زرداری کا پاسپورٹ پہلے ہی جمع ہے پہر بھی ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی افواج پاکستان کو تحریک انصاف کے منشور کے ساتھ جوڑنے کے بیان دے کر ادارے کو سیاست میں گھسیٹا ہے قومی مالیاتی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرکے فاٹا کو 3 فیصد دینا غیر آئینی عمل ہے اگر وفاق کو این ایف سی میں فاٹا کو 3 فیصد حصہ دینا ہے تو وفاق صوبوں کے بجائے اپنے حصے سے ادا کرے سندھ 70 فیصد ریونیو ادا کرتا ہے مگر سندھ کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے جو کے قبول نہیں چیف جسٹس سے استدعا ہے کے ایسا نہ کہیں کے جو حکومت ناکام ہوئی تو کوئی اور آجائے گا جو حکومتیں ناکام ہوگی تو اگلے انتخابات میں عوام ان کو جواب دے دینگے ملک میں صدارتی نظام لانے کی کوشش ہورہی ہے آصف زرداری کی کل بئنکنگ کورٹ میں پیشی ضمانت کو پکہ کرنے یا نہ کرنے کے متعلق ہے جبکہ پی ٹی آئی سندھ کو الگ کرنے کا ایم کیو ایم کا وہ خواب پورا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقاتیں اپوزیشن کو متحد کرنے کے لئے ہوسکتی ہیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ اپوزیشن میں ہیں اس لیے بات چیت ہونے میں کوئی حرج نہیں سینیٹ چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا زیرغور نہیں ہے۔