چڑیا گھر کی زمین پر قائم تجاوزات کی مسماری کا کام دوسرے روز بھی جاری رہا
کراچی (اسٹاف رپورٹر )بلدیہ عظمی کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات کی جانب سے اتوار کو بھی کراچی چڑیا گھر کے اطراف چڑیا گھر کی زمین پر قائم تجاوزات کو صاف کرنے کے کام کو جاری رکھا۔ جہاں 405 دوکانوں اور دفاتر کو مسمار کیا جا رہا ہے ۔ یہ تعمیرات بلدیہ عظمی کراچی نے ماضی میں نالوں اور فٹ پاتھوں پر تعمیر کر کے کرایہ پر دی تھیں جس سے بلدیہ عظمی کراچی کو تقریبا 5 کروڑ روپے سالانہ ریوینو حاصل ہوتا تھا تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلہ میں وفاقی، صوبائی حکومتوں اور بلدیاتی اداروں کو ہدایات جاری کی تھیں کہ فٹ پاتھوں، پارکوں ، نالوں اور رفاعی پلاٹوں پر سے ہر قسم کی تمام تعمیر کو ختم کر دیا جائے۔ بلدیہ عظمی کراچی گزشتہ ایک دد ماہ کے دوران صدر ایمپریس مارکیٹ کے اطراف، برنس روڈ، جامعہ کلاتھ مارکیٹ، دوپٹہ گلی، آرام باغ، اکبر روڑ،کھوڑی گارڈن سمیت شہرکے مختلف علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی دوکانوں اور پختہ تعمیرات کو تھوڑ چکی ہے ۔ گارڈن میں گزشتہ روز سے کارروائی جاری ہے اور کام مکمل ہونے تک جاری رہے گی جس میں درجنوں بھاری مشینری اور 400 سے زائد افرادی دوسرے روز اتوار کو بھی کارروائی میں مصروف رہی ۔ اس دوران ملبہ اٹھانے کا کام بھی جاری رہا۔ میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن صبح سے شام تک موقع پر موجود رہے اور کارروائی کی نگرانی کی ۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میٹروپولیٹن کمشنر سید ڈاکٹر سیف الرحمن نے کہا کہ چڑیا گھر سے متصل دکانوں کو ہٹانے کا کام پر امن طریقے سے مکمل ہوا کیوں کہ متعلقہ تاجروں کو اعتماد میں لیا گیا تھا جن کو مئیر کراچی وسیم اختر نے یقین دلایا تھا کہ ان کو بہت جلد متبادل دوکان دی جائے گی اور کوشش کی جائیگی کہ اس سے بہتر جگہ پر دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کی شام تک کام مکمل کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے ورنہ ہیر کو کام مکمل کر لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ملبہ اٹھانے کا کام بھی ساتھ ہی شروع کر دیا ہے ۔ تاہم مکمل صفائی میں کچھ وقت لگے گا، جس کے بعد چڑیا گھر کی دیوار اور خوبصورت فٹ پاتھ تعمیر کی جائیگی ایک سوال کے جواب میں میٹروپولیٹن کمشنر نے کہا کہ چڑیا گھر کے اندر بھی غیر ضروری تعمیرات کو ختم کر نے کا پروگرام ہے۔ یہاں صرف وہی عملہ رہے گا جو انتہائی ضروری اور ایمرجنسی امور انجام دینے پر مامور ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ طہ ہو چکا کہ جن لوگوں کی دکانوں کو ہٹایا گیا ہے اگر وہ بلدیہ عظمی کے کرائے دار تھے انہیں متبادل جگہ فراہم کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ کراچی اب ایسی تجاوزات کا متحمل نہیں ہو سکتا اس فٹ پاتھ، پارک، نالے اور فلاحی پلاٹوں کو تجاوزات سے پاک کیا جانا ضروری بصورت دیگر زندگی کو جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا ۔