اصل کیس کی طرف آپ آ نہیں رہے،آپ کو مسئلہ ہے تو میں نام ای سی ایل میں ڈال دیتا ہوں چھوڑیں کابینہ کو،چیف جسٹس پاکستان اومنی گروپ کے وکیل پر برہم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس ثاقب نثار جعلی بینک اکاﺅنٹس میں اومنی گروپ کے وکیل پر برہم ہو گئے اور ریمارکس دیئے ہیں کہ اصل کیس کی طرف آپ آ نہیں رہے،اومنی کے خلاف اتنامواد آ چکا ہے کہ کوئی آنکھیں بند نہیں کر سکتا، آپ کو مسئلہ ہے تو میں نام ڈال دیتا ہوں ای سی ایل میں چھوڑیں کابینہ کو،دیئے ہیں کہ مجبورنہ کریں کہ عملدرآمدبنچ آج ہی بنائیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس کی سماعت کی،اٹارنی جنرل نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق وضاحت عدالت میں پیش کردی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ نے ای سی ایل میں ڈالے گئے ناموں کا معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے،دس جنوری کو ای سی ایل والے معاملے میں مزید پیشرفت متوقع ہے،اومنی گروپ کے وکیل نے کہا کہ معاملہ کمیٹی کو بھجوا کر الجھا دیا گیا ہے،معلوم نہیں کمیٹی کب اقدامات کرے،چیف جسٹس اومنی گروپ کے وکیل کی بات پر برہم ہو گئے،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو مسئلہ ہے تو میں نام ڈال دیتا ہوں ای سی ایل میں چھوڑیں کابینہ کو،دیئے ہیں کہ مجبورنہ کریں کہ عملدرآمدبنچ آج ہی بنائیں۔
چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اصل کیس کی طرف آپ آ نہیں رہے،اومنی کے خلاف اتنامواد آ چکا ہے کہ کوئی آنکھیں بند نہیں کر سکتا، اوپر سے چینی کی بوریاں بھی اٹھا لی گئیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ معاملہ اب کس کورٹ کو بھیج دیں؟۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جواب اس لئے مانگاہے کہ سب اپنی پوزیشن کلیئرکریں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ جعلی اکاؤنٹس سے ادائیگی ہوئی ناں؟جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ جرم کی نوعیت کاتعین نہیں کرسکتے، چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ صرف رپورٹ ہے،رپورٹ ہی رہنی چاہئے،جے آئی ٹی رپورٹ صرف ججزکے دیکھنے کیلئے ہے۔