ملک کے ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں کو کیڑوں کے انفیکشن کا خطرہ

ملک کے ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں کو کیڑوں کے انفیکشن کا خطرہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(آن لائن)ایک سرکاری دستاویز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان کے 40 اضلاع میں 5 سے 15 برس کے ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں میں مٹی سے منتقل ہونے والے ہیلمنتھ انفیکشنز(ایس ٹی ایچ) کا خطرہ ہے۔خیال رہے کہ ہیلتھ انفیکشنز آنتوں کے کیڑوں سے ہوتے ہیں جو مٹی کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صحت حکام نے ملک بھر میں قائم سکولوں کی سطح پر ڈی ورمنگ (کیڑوں کے خاتمے)کا مطالبہ کیا ہے۔وزارت برائے قومی صحت کی جانب سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اشتراک سے کیے گئے پہلے ایس ٹی ایچ سروے کے بعد ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں کی تعداد سامنے آئی۔سروے میں انکشاف ہوا کہ ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں میں سے صرف کراچی میں 46 لاکھ بچوں کو سالانہ علاج کی ضرورت ہے۔وہ علاقے جہاں صفائی ستھرائی کی کمی ہے وہاں ان کیڑوں کے انڈے مٹی کو آلودہ کرتے ہیں، ایس ٹی ایچ انفیکشنز سے پیٹ درد، ڈائیریا، خون اور پروٹین کی کمی، ریکٹل پرولیپس اور جسمانی اور دماغی نشوونما میں کمی کے مسائل ہوسکتے ہیں۔دستاویز میں کہا گیا کہ ’محکمہ تعلیم سندھ کے ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن نے کراچی میں ڈٰی ورمنگ (کیڑوں کے خاتمے) پروگرام کا آغاز کیا ہے‘۔اس میں مزید کہا گیا کہ ’ڈائریکٹوریٹ نے نجی اسکولوں کو 10 جنوری سے قبل تدریسی عملے اور طلبا کی تعداد کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا ہے تاکہ رواں ماہ کے اواخر میں شہر میں ایک جامع مہم کا آغاز کیا جاسکے‘۔اسکولوں پر مبنی پروگراموں کے علاوہ ماہرین صحت نے والدین کے لیے آگاہی مہم کے آغاز کی تجویز دی ہے۔کراچی میں مقیم گیسٹروانٹرولوجسٹ ڈاکٹر شاہد احمد نے کہا کہ ’ڈی ورمنگ پروگرام ایک اچھا اقدام ہے لیکن طویل المدتی پائیدار حل کے لیے ہمیں والدین کو اس سے بچاؤ اور علاج سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے‘۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ایس ٹی ایچ انفیکشنز اینیمیا (خون کی کمی) کی وجہ بنتے ہیں اور طویل المدتی بنیادوں پر اس سے نمٹنا چاہیے۔
انفیکشن کا خطرہ