" میری ماں جب صبح آگ جلاتی ہے تو پہلے چھوٹی لکڑیاں جلاتی ہے اور پھر ان پر بڑی رکھتی ہے، مجھے بھی ڈر ہے کہ۔۔۔" معروف ولی حضرت بہلول کو بچے نے کیا بات کہی کہ وہ بے ہوش ہو کر گر پڑے تھے ؟

" میری ماں جب صبح آگ جلاتی ہے تو پہلے چھوٹی لکڑیاں جلاتی ہے اور پھر ان پر بڑی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حضرت بہلول داناؒ ایک مشہور ولی گزرے ہیں۔ ایک مرتبہ آپؒ نے ایک بچے کو دیکھا جو کھڑا رو رہا تھا، دوسرے بچے اخروٹ سے کھیل رہے تھے۔ آپؒ نے سمجھا کہ اس کے پاس اخروٹ نہیں ہے، اس لیے رو رہا ہے، میں اسے ایک اخروٹ لے کر دیتا ہوں۔ اس لیے بچے سے کہا کہ بیتا! رو نہیں، میں تجھے اخروٹ دیتا ہوں، تو بھی بچوں کے ساتھ کھیل۔ یہ سن کر بچے نے کہا: بہلول! کیا ہم دنیا میں کھیلنے آئے ہیں؟ بچے کا غیر متوقع جواب سن کر آپؒ نے کہا کہ پھر ہم کس لئے آئے ہیں؟

روزنامہ امت کے مطابق بچے نے کہا کہ ہم خدا کی عبادت کرنے کے لیے آئے ہیں۔ آپؒ نے کہا کہ بچے ! ابھی تو بہت چھوٹا ہے، تجھے اس غم کی کوئی ضرورت نہیں، ابھی تیرے پاس بہت وقت ہے۔ بچے نے کہا کہ ارے بہلول! مجھے دھوکہ نہ دیں۔ میں نے اپنی ماں کو دیکھا ہے کہ جب وہ صبح آگ جلاتی ہے تو پہلے چھوٹی لکڑیوں سے جلاتی ہے، پھر بعد میں بڑی لکڑیاں رکھتی ہے، اس لئے مجھے ڈر ہے کہ کہیں جہنم کی آگ مجھ سے نہ جلائی جائے اور پھر میرے اوپر بڑوں کو نہ ڈالا جائے۔ بچے کی بات سن کر حضرت بہلولؒ بے ہوش ہوکر گرگئے۔
اسی طرح حضرت سعید بن المسیبؒ نے فرمایا کہ سیدنا ابوبکرؓ جب جمعہ کے دن منبر پر تشریف فرما ہوئے تو حضرت بلالؓ نے ان سے کہا: آپؓ نے مجھے اپنا غلام بنانے کے لیے آزاد کیا تھا یا رضائے الہٰی کے حصول کی خاطر؟ تو آپؓ نے فرمایا: خدا کی رضا کی خاطر۔ تو حضرت بلالؓ نے عرض کیا: پھر مجھے غزوہ میں جانے کی اجازت دے دیں۔ چنانچہ انہوں نے اجازت دے دی۔ پس وہ ملک شام کو رونہ ہوگئے اور وہیں آپؓ کی وفات ہوئی۔ حضرت امام مالک علیہ الرحمة فرماتے ہیں: ”تواضع اور تقویٰ دین میں ہے، نہ کہ لباس میں .... علم سے پہلے حلم سیکھو .... رزقِ حلال کی تلاش لوگوں کا محتاج بننے سے بہت بہتر ہے.... حکمت ایک نور ہے، جسے رب تعالیٰ اپنے بندے کے دل میں ڈال دیتا ہے۔“
حضرت سیدنا حسن بصری علیہ الرحمة جلیل القدر تابعین میں سے ایک ہیں۔ ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا کہ حضرت! تہجد گزار لوگوں کے چہرے منور اور دوسرے لوگوں سے زیادہ خوبصورت کیوں ہوتے ہیں؟ آپؒ نے فرمایا: ”اس لیے کہ وہ راتوں کو خدائے عزوجل کے لئے تنہائی اختیار کرتے ہیں، تو رب تعالیٰ بھی انہیں اپنے نور کا لباس کا پہنا دیتا ہے، جس کے باعث ان کے چہرے منور ہوکر دوسرے لوگوں سے ممتاز ہوجاتے ہیں۔“ (بحوالہ: آنسوﺅں کا دریا، صفحہ: 121)

مزید :

روشن کرنیں -