ٹرمپ کے ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانے پر رکھنے کے بیان کا کیا مطلب ہے؟ امریکی وزیر خارجہ کے بیان سے تشویش میں اضافہ ہوگیا

ٹرمپ کے ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانے پر رکھنے کے بیان کا کیا مطلب ہے؟ ...
ٹرمپ کے ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانے پر رکھنے کے بیان کا کیا مطلب ہے؟ امریکی وزیر خارجہ کے بیان سے تشویش میں اضافہ ہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی امریکی شہریوں کو مارنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے ان پر حملہ درست فیصلہ تھا، صدر ٹرمپ نے ایران کے ثقافتی مقامات پر حملے کی بات کی ہے، امریکہ قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کارروائی کرے گا، ہمارے ہوتے ہوئے ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکتا۔
جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے حوالے سے بلائی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران افغان امن عمل کو نقصان پہنچا رہا ہے، ایران اور عراق کی صورتحال پر امریکہ اور یورپی یونین مذاکرات رواں ہفتے ہوں گے، ہمارے ہوتے ہوئے ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی امریکیوں کے قتل میں ملوث تھے اور وہ مزید امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے ۔ ان پر حملے کا فیصلہ درست تھا، ڈرون حملے سے پہلے قانونی پہلوﺅں کا جائزہ لیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں مائیک پومپیو نے کہا کہ قاسم سلیمانی عراق میں سفارتی مشن پر نہیں تھے، انہوں نے صحافیوں سے ہنستے ہوئے سوال پوچھا کہ آپ کے خیال میں قاسم سلیمانی سفارتی مشن پر تھا ، کیا وہ صلح کرانے والا بندہ تھا؟ یہ ایرانی پراپیگنڈا ہے کہ قاسم سلیمانی سفارتی مشن پر تھا، میری سعودی وزیر خارجہ سے بھی بات ہوئی ہے انہوں نے کہا ہے قاسم سلیمانی ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کر رہے تھے۔
ایک خاتون صحافی نے مائیک پومپیو سے صدر ٹرمپ کے اس بیان جس میں انہوں نے ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کی بات کہی تھی ، کے بارے میں سوال پوچھا تو مائیک پومپیو نے کہا ’ ہر وہ ٹارگٹ جس کو نشانے پر رکھا گیا ہے، اس حوالے سے جو بھی کوشش کی جائے گی وہ جنگوں کے عالمی قوانین کے دائرے میں رہ کر کی جائے گی۔‘
خیال رہے کہ عالمی قوانین کی رو سے جنگ کے دوران کسی بھی ملک کے ثقافتی مقامات کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا، اس حوالے سے 1954 میں عالمی معاہدہ ہوا تھا اور امریکہ بھی اس کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بھی جنگ کے دوران ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے سے روکتی ہے۔