ٹیکس محتسب لاہور نے 2024ء میں گزشتہ سال کی نسبت دگنا ریلیف فراہم کیا 

  ٹیکس محتسب لاہور نے 2024ء میں گزشتہ سال کی نسبت دگنا ریلیف فراہم کیا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                        لاہور (لیڈی رپورٹر)سال 2024ء میں وفاقی ٹیکس محتسب لاہورنے شہریوں کو گزشتہ سال کی  نسبت دگنی تعداد میں ریلیف مہیا کیا۔۔ لاہور میں شکایات کی تعداد کراچی سے بھی بڑھ گئی۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی ٹیکس، محتسب ڈاکٹر آصف محمود کے مشیروں عدیلہ رحمٰن، عبدالرحمٰن ڈوگر اور سمیرہ نذیر صدیقی نے کیا۔ انہوں نے کہا گزشتہ سال لاہور آفس نے اربوں روپے کا ریفنڈ دلایا۔2024ء میں ایف ٹی او لاہورکے تمام بڑے فیصلوں کو صدر آصف زرداری نے برقرار رکھا جن سے سینکڑوں افراد کو ریلیف ملا۔ گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  انہوں نے کہا 2024ء کے آغاز میں (سابق) صدر پاکستان نے سینکڑوں جعلی تعلیمی اداروں میں ٹیکس چوری کیخلاف ایک ریفرنس ایف ٹی او کو بھیجا۔ لاہور میں 29 اداروں کی تحقیقات کی گئی، چار اداروں نے نا مکمل ریٹرنز جمع کرائیں جبکہ ایک ادارے کے ٹیکس گوشوارے درست نکلے۔ ڈاکٹرآصف محمود جاہ کی کارروائی سے 25 جعلی ادارے بند ہو گئے۔ ڈیلے اینڈ ڈیٹنشن (Delay And Detention) چارجز کی وجہ سے ملک کے دو بڑے رفاحی ہسپتالوں میں آنکھوں اور بچوں کا علاج متاثر ہو رہا تھا۔ ایف ٹی نے سفارش کی کہ اگر کراچی میں ٹرمینل آپریٹر کسٹمز ایکٹ 1969 کی شق 14A(2) پر عمل نہیں کرتے تو ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے جس کے بعد کراچی گیٹ وے ٹرمینل حکام نے تمام آلات ریلیز کر دئیے۔ سال 2024ء میں بہت زیادہ شکایات ڈیلے اینڈ ڈیٹنشن کے بارے میں موصول ہوئیں جن کی بڑی وجہ دو تین سال قبل ڈالر کی کمی اور سامان تعیش وغیرہ کی درآمدات پر عائد پابندیاں تھیں۔ ایف ٹی او لاہورکی جانب سے لکھے گئے خط پر پنجاب حکومت نے ایف ٹی او سے تعاون کرنے کی ہدایت کی جس کے نتیجے میں محکمہ اطلاعات میں کنٹریکٹ پر کام کرنے والے غریب ملازمین کو ٹیکسوں میں ریلیف ملا۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی پنجاب کی دو نیم سرکاری کارپوریشنوں کے چھوٹے ملازمین کو ان کے ٹیکسوں میں ریلیف کی خوش خبری ملے گی۔ جیسا کہ پنجاب آرٹس کونسل کے سینکڑوں پرفارمرز اور طلبا کو ٹیکسوں میں 22 فیصدسے 40 فیصد تک ریلیف مل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، اس وقت مختلف سرکاری کارپوریشنیں اور اتھارٹیز ٹھیکے پر چھوٹے ملازمین رکھ رہی ہیں۔ جن سے سیکشن 153 کے تحت 11 فیصد ٹیکس لیاجا رہا ہے۔ انکم ٹیکس قوانین کے تحت یہ بھی چھ لاکھ روپے سے کم آمدنی پر ریلیف کے مستحق ہیں۔ انہیں بھی سیکشن 149 کے تحت ریلیف مل سکتا ہے۔ ان کی شکایات مل چکی ہیں ان پر کارروائی ہو رہی ہے۔ ایف بی آر نے ایف ٹی او لاہور کی سفارشات کے خلاف صدر آصف علی زرداری کو 141 درخواستیں ارسال کیں جنہیں انہوں نے مسترد کر دیا۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے از خود نوٹس پر ممبر-انلینڈ ریونیو (آپریشنز) اور ممبر (انفارمیشن ٹیکنالوجی) سے رپورٹ طلب کی تھی۔ اس سلسلے میں ایک فارم تیار کرلیا گیا ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ ایف ٹی او کی سفارش پر بجلی صارفین اور صوبوں کو ریلیف دینے کیلئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ یہ الیکٹرسٹی ڈیوٹی سمیت دیگر ٹیکسوں کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ اس فیصلے سے سندھ اور پنجاب حکومت کو الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی بروقت وصولی ممکن ہوجائے گی۔ کمیٹی میں پنجاب حکومت، لیسکو اور ایل ٹی او کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف ٹی اونے متعدد ٹیکس بار ایسوسی ایشنوں اور ملٹی نیشنل چارٹرڈ کمپنی نے اپنے ہزاروں بزنس مینوں کی جانب سے سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں درپیش مشکلات کی نشاندہی کی تھی جن کا ریفنڈ دوسرے بزنس پارٹنر کے رجسٹر نہ ہونے کی وجہ سے روک لیا گیا تھا۔اگر کوئی ایک ادارہ ایف بی ا?ر میں رجسٹرڈ نہ ہو تو اس سے کاروبار کرنے والوں کو رقم واپس نہیں ملتی۔ قانون کی وضاحت کرنے اور بزنس مینوں کو کچھ وقت دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ ہیڈ ماسٹروں کے ساتھ ناانصافی بھی رکوا دی گئی ہے۔ ان سے  25 فیصد اضافی ٹیکس لیا جا رہا تھا۔متعدد سکولوں اور کالجوں کے پرنسپل صاحبان نے شکایت کی کہ پرنسپل/ ہیڈماسڑ بننے سے قبل انہیں ٹیکس میں 25 فیصد رعایت حاصل تھی جسے ختم کر دیا گیا ہے۔ ٹیچنگ کیڈر میں شامل پرنسپل صاحبان کو اس رعایت سے محروم کرنا ایک امتیازی سلوک تھا۔ صدر مملکت نے ایف ٹی او کی سفارشات کی توثیق کرتے ہوئے حکم دیا کہ پرنسپل صاحبان کو اس قانونی سہولت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔۔ کراچی سے ایک غیر فعال کمپنی کے مالک سمیت بیرون ملک مقیم درجنوں پاکستانیوں نے اپنے جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے، یا اصلی اکاؤنٹ کو ہیک کرنے کے بعد ان میں کاروبار کرنے کی بھی شکایات کیں۔ ان شکایات میں  مجموعی طور پر اربوں روپے کا کاروبار ہوا۔ اور اربوں روپے کا ہی ٹیکس چوری ہوا۔ ایف ٹی او کی ہدایت پر کمپیوٹرائزڈ نظام کو محفوظ بنایا جا رہا ہے۔

ٹیکس محتسب

مزید :

صفحہ آخر -