خطہ پنجاب کے 100سالہ سیاسی ادوار       (2)

   خطہ پنجاب کے 100سالہ سیاسی ادوار       (2)
   خطہ پنجاب کے 100سالہ سیاسی ادوار       (2)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 وہ تو جنرل باجوہ کی بے وقوفی تھی کہ اُس نے انہیں ہی حکومت میں لا بٹھایا جن کی ”کرپشن“کا ڈھنڈورا میڈیا کے ذریعے پٹتارہا۔  عمران کو ان چوروں کی کرپشن کی فائلیں دکھا کر، پاکستان کی نوجوان نسل اور شہری مڈل کلاس کو میڈیا کے ذریعے قائل کیا گیاکہ شریف گروہ اور زرداری بے تحاشا بد عنوانی کے مرتکب ہیں اور جب اِن ہی دونوں سے understanding ہو گئی،عمران خان کو نکال باہر کیا گیا اور اسی بدنام شدہ گروہ کو حکومت میں بٹھا دیاگیا۔ عمران خان کی مقبولیت بغض معاویہ میں بڑھی ہے ورنہ اگلے انتخابات میں عمران خان کو بزدار، گوگی خان، بابر اکبر اور اس کی کابینہ کے دوسرے بدنام ساتھی لے بیٹھے تھے۔ عمران کی مقبولیت میں مزید اضافے کی وجہ اس کی دلیری بنی۔ پاکستان کا نیا ووٹر نوجوان ہے، سمارٹ ٹیلیفون ہاتھ میں رکھتا ہے،ہم بڈھوں کی نسل کی طرح بزدل، مصلحت کوش، گورے کے زمانے کی غربت اور بے چارگی سے نا آشنا ہے۔ یہ نسل اب فوجیوں سے بھی نہیں ڈرتی، مانو یانہ مانو، آج کا نوجوان فوج کی نوکری پر کسی profession  میں آنے کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ فوج کے آ ہنی ڈسپلن میں رہنا نہیں چاہتا۔ انڈیا میں یہ پرابلم پچھلے 10 سال سے شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے فوج میں بھرتی کی طرف راغب کرنے کا ایک نیا سسٹم نکالا ہے جسے ”اگنی پتھ“ کا نام دیا گیا ہے۔ میں اس موضوع پر روز نامہ پاکستان میں مضمون لکھ چکا ہوں۔ یورپ میں یہ مسئلہ 40 سال پہلے شروع ہو چکا تھا۔ ملٹری سروس کی طرف آج کا نوجوان نور جہاں کے گانوں یا صرف شہادت کے جذبے کو جگانے سے مائل نہیں ہوگا۔ وہ اب سوال کرے گا؟شائد اُن کے سوال کا جواب نہ بن سکے۔ 77سال سے گھسے پٹے نعروں سے اِس قوم کو صرف قربانیاں دینے کے لئے تیار نہیں کیا جا سکتا۔  

میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان ایک کامیاب حکمران ثابت ہوگا۔ مشکل ہے لیکن اس کی مقبولیت میں اضافہ موجودہ حکومت نے اور اس کے Immatured وزیروں نے اور اس کے Gutless نئے نئے سیاسی وارثوں نے تحریک انصاف کے ورکرز کو بڑھکیں مار کر کیا ہے۔ 

عمران خان کو جتنا جیل میں رکھا جائے گا پاکستان کا مایوسی اور محرومی کا شکار نوجوان اتنا ہی عمران خان کو مرشد مانے گا۔ہم اپنے آپ کو دھوکا دیں گے اگر ہم یہ سمجھ لیں کہ پاکستان کا بلوچی، سندھی، پنجابی یا پشتون نوجوان محض اسلامی اخوت اور حب الوطنی کے ”جھنجھنے“سے بہل جائے گا۔ ”کشمیر بنے گا پاکستان“کے جیسے نعروں کا حشر ہم بڈھے دیکھ چکے ہیں۔ نئی نسل Realism پہنچاتی ہے۔ 

ہمارے چیف آف آرمی سٹاف کو اتنی سی انسانی نفسیات سمجھ نہیں آتی۔ہر دور کا young طبقہ chivalry اور بانکے پن کا شیدائی رہا ہے۔ عمران خان کو آپ جو مرضی بنا دو، چور کہہ دو، نشئی کہہ دو، بے ایمان کہہ دو،ہومو کہہ دو، حرام کی اولاد کا باپ ثابت کر دو، وہ اپنے followers  کاہیرو ہے کیونکہ وہ بھاگا نہیں، اُس نے بیماری کے بہانے بنا کر ہسپتالوں میں جیل نہیں کاٹی،اسنے اڈیالہ جیل میں تکلیف کی آخری حدوں کو بہادری سے نہ صرف برداشت کر لیا بلکہ کسی قسم کی معافی سے بھی انکار کر دیا۔ بات صحیح ہو یا غلط، وہ آج کا دلا بھٹی ہے، نظام لوہارہے،ہوشو شیدی ہے، عجب خان ہے بلکہ سلطان راہی بھی ہے۔ 

حکومت نے ضرور امریکہ سے پنگا لے کر عمران خان کو چھوڑنا ہے۔ عمران خان مزید پاپولر ہو جائے گا۔بہت زیادہ مقبول عمران خان تمہارے لئے مزید مشکل پیدا کر دے گا خواہ وہ کتنے ہی فراخ دلی سے اعلان کرے کہ وہ کسی سیاست دان، ادارے یا افراد سے بدلہ نہیں لے گا۔ وہ اپنے کروڑں پرستاروں کے دباؤ سے باہر نہیں نکل پائے گاورنہ مارا جائے گا۔ تاریخ میں ایسا ہوتا رہا ہے۔ دماغ پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ طعن، تشنیع، دھمکی، زور آوری، پریس کانفرنسوں سے کام ٹھیک نہیں ہو گا۔  

 جلدی کرو۔ عمران کے ساتھ باہمی عزت والا سمجھوتہ کریں۔ ورنہ عمران خان بے بس ہو جائے گا اپنے ہی دیوانوں کے ہاتھوں۔ذرا سوچئے!

(ختم شد)

مزید :

رائے -کالم -