عمران خان کی کرکٹ اور سیاست

پانامہ کیس کا فیصلہ جلد آنے والا ہے کون جانے میاں نواز شریف کا کیا بنے گا باعزت بری ہوں تو قوم کے آگے سرخرو ہوں گے اور عمران خاں اس بار شدید دباؤ کا شکار ہوں گے یہ جھٹکا اتنا بڑا ہوسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر جائے یہ لوگوں کو سڑکوں پرنکلنے کی ترغیب دیں گے تو کارکنان اب کی بار معذرت کر لیں گے اب بھی کئی بے گناہ جیلوں میں بند ہیں مگر پارٹی لیڈر شپ ان کی طرف متوجہ نہیں ہے۔ پاکستان میں سیاسی کامیابی اس کو حاصل ہوگی جوپنجاب میں لوہا منوائے گا آپ 62%کو 26%میں تبدیل نہیں کر سکتے۔
پنجاب نے ناقابل یقین حد تک ہر شعبہ میں ترقی کی ہے لوگ خوشحال ہوئے ہیں۔ تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے اور ترقیاتی منصوبوں پر حکومت سختی سے عمل پیرا ہے گندم، چاول کی فصل اچھی ہوئی ہے کسان کسی حد تک مطمئن ہیں صحت کارڈ اور مفت تعلیم کا سلسلہ ترقی پر ہے موسم نے بھی ساتھ دیا ہے قدرتی آفات سے پاکستان اب تک محفوظ رہا ہے۔ تحریک انصاف، پیپلزپارٹی،جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی اپنی سی کوشش کر رہی ہیں سخت ناکامی سے دوچار ہیں۔ یہ 1952-53 کی بات ہے کہ جگر مراد آبادی سے ایک محفل میں یہ جاننا چاہا کہ سیاست کے بارے میں ان کا نظریہ کیا ہے تو جگر مراد آبادی بولے جیسے کسی گھر کیلئے بیت الخلاء ضروری ہوتا ہے، میں گیارہ ماہ کا تھا کہ میری والدہ انتقال کرگئیں میری ایک بہن تھی اور چار بھائی جو مجھ سے بڑے تھے۔ جب ماں فوت ہو جاتی ہے اور والد بچوں میں کوئی دلچسپی نہیں لیتا اور بڑے بھائی سب کے سب چھوٹوں کو گھورتے ہیں تو میرے ساتھ بھی یہی ہوا اور پھر ماں کے نہ ہونے پر تمام عمر یہ کیفیت رہی کہ میں کسی کی ماں کو بے عزت دیکھ لوں تو رو دوں دوچار بار تو میں لڑ پڑا خوب مرمت ہوئی لیکن تسکین اس بات کی تھی کہ میں کسی ما ں کے لئے لڑ پڑا۔ اس بار میاں محمدنواز شریف کے گھروں میں بوٹوں کی آواز نہ آئی البتہ تحقیقی ادارے تلاشی کر رہے ہیں۔ اچھا ہو اگر ’’ماں‘‘کو چھوڑ دیں اوروں کے ساتھ وہ جو کچھ کر چکے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔
میں نے 32 سال ریڈیو پاکستان سے اردو میں کرکٹ کمنٹری کی، اپریل 2014ء میں ریٹائرہو گیا، عمران خاں کے ساتھ 19سال تک میچوں پر آنکھوں دیکھا حال پیش کرتا رہا میں نے اس دوران نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، سری لنکا، بھارت، انگلینڈ، شارجہ، دوبئی، بنگلہ دیش کا دورہ کیا اللہ کے حکم کے مطابق تمام لوگوں کا پردہ رکھا ایک مجموعی تاثر یہ ہے کہ عمران نے اپنے شباب کی حفاظت نہ کی Sussexسے مالی فائدے کے لئے ہجرت نہ کی، بادشاہ بننا ان کے بچپن کا خواب ہے عمران خان نے جاوید میاں داد کیلئے مشکلیں پیدا کیں۔ آخر کار کپتان بن گئے PANAMA کیس کا فیصلہ چند دنوں میں آنے والا ہے نواز شریف نے تحقیقات کے لئے پورے خاندان کو پیش کیا ہے عدلیہ نے اس کیس کی سماعت کیلئے خصوصی بنچ سے لے کر ایک مکمل آزاد J.I.Tفراہم کی جس کی وجہ سے نواز شریف خاندان مشکل حالات سے گزرا ہے۔ اور شریف خاندان کو تکلیف سے گزرنا پڑا شریف خاندان کو عدلیہ کی طرف سے ’’گارڈ فادر‘‘کہنے کے لفظ پر تحفظات ہیں ان کا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ شریف خاندان کے معمولات کا جائزہ لیا جائے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ اچھے لوگوں کا خاندان ہے جن کے بچے اچھے تربیت یافتہ ہیں کوئی الٹی سیدھی بات نہیں کرتے، یہ اسٹیج پر آکر قومی ترقی کی باتیں عام فہم انداز میں پیش کرتے ہیں اور انہیں قوم کا اعتماد حاصل ہے عمران کے ساتھ میری 19سالہ رفاقت کے دوران ان کا مجموعی تاثر یہ ہے کہ ایک خود سرانسان کسی بھی وقت چھوٹی بڑی غلطی کر سکتے ہیں سری لنکا کے دورے میں ان کی کپتانی میں اتنے حالات خراب ہوئے کہ ٹیم سری لنکا کا دورہ درمیان میں چھوڑ کر واپس آ رہی تھی کہ صدرضیاء الحق سری لنکا کے صدر جے ورد نے نے عمران خان کو دورہ مکمل کرنے کا حکم دیا اور منہ لٹکائے ہوئے میرے پاس آئے اور ٹیم کو دورہ جاری رکھنے کی نوید دی، عمران کے ہسپتال کے لئے چندہ اکٹھا ہو رہا ہے خدمت کا کام کر رہے ہیں اور لوگ خوش ہیں۔عمران خاں یکدم کرکٹ میں 1971ء میں داخل ہوئے اور یہ کہہ کر ٹیم میں شامل ہوئے کہ دراصل میں انگلینڈ پڑھائی کے لئے جارہا ہوں کرکٹ کو ثانوی حیثیت حاصل رہے گی، کچھ اتفاق ایسا ہوا کہ پہلے ٹیسٹ سے پہلے دو فاسٹ باؤلر ان فٹ ہوگئے اورعمران کو ٹیم میں شامل کرنا لازم ہوگیا۔
ماجد خان بتاتے ہیں کہ میچ سے ایک گھنٹہ قبل عمران خان نے ماجد خاں سے کہا کہ آپ ذرا میری باؤلنگ کے انداز دیکھ کر کوئی مشورہ دیں ماجدنے ایک Overاوور ان کے رن اپ باؤلنگ کے انداز کو دیکھا اور کہا کہ اس وقت آپ کو مشورہ دینا مناسب نہیں‘ عمران خاں جب باؤلنگ کے لئے آئے توامپائر نے کہا کہ Right arm bowler any where.،آفتاب گل جو آن سائڈ پر بہت قریب کھڑے تھے عمران کی گیند پر مرتے مرتے بچے گیند سوئنگ ہوکران کے منہ کی جانب آئی، مگر بچ گئے۔ عمران خاں کو کوئی وکٹ اس ٹیسٹ میں نہ ملی، دل برداشتہ ہو کر جب میدان سے باہر آ رہے تھے تو عمران نے انتخاب عالم، آصف اقبال کو یہ کہتے سنا کہ سفارش سے جگہ تو بن جاتی ہے پر کارکردگی کا ہونا ضروری ہوتا ہے، کرکٹ By chanceتو تھی ہی اب By education بھی ہوگئی ہے، کپتان کو تمام قوانین کا علم ہونا لازمی ہے تبھی ہی آپ میدان مار سکتے ہیں، جو مجھے یاد ہے. ایک(ODI)او ڈی آئی حیدر آباد دکن میں پاکستان بھارت سے اس لئے ہارگیا کہ جن ضوابط کے تحت یہ ٹورنامنٹ کھیلا جارہا تھا اس سے واقفیت نہ تھی۔ سری لنکا کے خلاف میچ ہارتے ہارتے بچے، بہت سے ایسے مواقع آئے ہیں جہاں عمران خاں کی قانون سے ناواقفیت سے ٹیم کو نقصان پہنچا، عمران خان کرکٹ کے معاملات میں تو اپنا مقام بنا چکے ہیں سیاست میں ابھی طفل مکتب ہیں، انسان کو غلطی کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے بار بار معافی مانگنے سے قد بڑا نہیں ہوتا، لوگوں نے عمران خاں سے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں اور انہوں نے سیب کا درخت لگایا ہے لیکن وہ اب لوگوں کو سیب ہی دیں ان پر کدو بن کر نہ گریں۔