سانحہ احمد پور شرقیہ ،اداروں کی ناقص کارکردگی پر ہائی کورٹ برہم، قانو ن میں ترمیم سمیت متعدداقدامات کا حکم جاری

سانحہ احمد پور شرقیہ ،اداروں کی ناقص کارکردگی پر ہائی کورٹ برہم، قانو ن میں ...
سانحہ احمد پور شرقیہ ،اداروں کی ناقص کارکردگی پر ہائی کورٹ برہم، قانو ن میں ترمیم سمیت متعدداقدامات کا حکم جاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ آتش گیر مادہ سے بھرے ٹینکر سڑکوں پر دوڑتے پھر رہے ہیں مگر 500روپے جرمانہ کے قانون کو تبدیل کرنے کے حوالے سے حکومت سوئی پڑی ہے،عدالت نے نجی آئل کمپنی اور کنٹریکٹ کے خلاف مقدمہ درج نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو پیٹرولیم ایکٹ 1963ءکے قانون میں ترامیم کا فوری جائزہ لینے کی ہدایت کر دی ۔

آئندہ سال قوم کو لوڈ شیڈنگ سے نجات مل جائے گی ، روشن پاکستان کا خواب پورا ہونے کے قریب ہے: خواجہ آصف

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے سانحہ احمد پور شرقیہ حادثہ کے ذمہ داروں کے تعین کے لئے دائر درخواست کی سماعت کی۔عدالتی حکم پرنیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے ڈی آئی جی سینٹرل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ شفٹ کی تبدیلی کے سبب نیشنل ہائی وے پولیس بروقت موقع پر نہ پہنچ سکی،انہوں نے کہا کہ موٹر وے پولیس اس قسم کے حادثات سے نمٹنے کا تجربہ نہیں رکھتی۔حادثہ کی جگہ کے گرد 3تھانے تھے ،وقوعہ 5بج کر 6 منٹ پر ہوا،موٹر وے پولیس 7بجے اور مقامی پولیس ساڑھے 7بجے حادثہ کی جگہ پہنچی۔ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ کے افسرنے عدالت کو بتایا کہ آئل ٹینکر کا لائسنس گزشتہ برس ختم ہو چکا تھا۔آئل ٹینکر کا معیار چیک کرنا ایکسپلوسیو   ڈیپارٹمنٹ جبکہ 22ویلر کنٹینر کا فٹنس سرٹیفیکیٹ جاری کرنا موٹر وہیکل اتھارٹی کا کام ہے،انہوں نے کہا کہ لائسنس کی تجدید نہ کرانے پر کنٹریکٹر اور نجی کمپنی کو شوکاز نوٹس جاری کر دئیے۔فوجداری کاروائی نہ کرنے کے حوالے سے عدالتی استفسار پر ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ کے افسر نے کہا کہ قانون کے تحت پہلی مرتبہ غفلت برتنے پر کنٹریکٹر کو 500روپے جرمانہ کیا جا سکتا ہے،اگرنجی کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرایا جاتا تو نجی کمپنی تیل کی سپلائی روک سکتی تھی جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ قانون پر عمل درآمد نہ کرنے پر آپ کو کس اتھارٹی نے روکا،متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا کرنا تو نجی کمپنی کا کام تھا حکومت کی جانب سے عوامی پیسوں کو کس قانون کے تحت مرنے والوں کے اہل خانہ میں بانٹا جا رہا ہے،عدالت نے مزید ریمارکس دئیے کہ اتنا کم جرمانہ اور قانون میں سزانہ ہونے سے اس طرح کے حادثات کو کس طرح روکا جا سکتا ہے ،وفاقی حکومت کہاں سوئی ہے ?،قانون میں ترامیم کیوں نہیں کی گئیں?۔عدالت نے وفاقی حکومت کو پیٹرولیم ایکٹ 1963ءکے قانون میں ترامیم کا فوری جائزہ لینے کی ہدایت کر دی ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دئیے کہ غفلت برتنے پر کیوں نہ نجی آئل کمپنی کو بلیک لسٹ کر دیا جائے،اوگرا کے ڈائریکٹرانفورسمنٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اوگرا نے نجی آئل کمپنی کو 10ملین روپے جرمانہ کر دیا ہے۔اوگرا نے نجی آئل کمپنی کومرنے والوں کو 10لاکھ اور زخمیوں کو 5لاکھ روپے معاوضہ اداکرنے کاحکم دیا ہے ۔اوگرا نے نجی آئل کمپنی کو جرمانہ اور معاوضہ کی ادائیگی کے لئے تین یوم کا وقت دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئل کمپنی اور کنٹریکٹر نے آئل ٹینکر بھرانے سے قبل چیک لسٹ پر عمل نہ کر کے قانون کی خلاف ورزی کی۔چیک لسٹ پر عمل نہ کرنے سے حادثہ پیش آیا۔محکمہ صحت کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پنجاب کے چارہسپتالوں میں سٹیٹ آف دی آرٹ برن یونٹس موجود ہیں،لاہور کے جناح ہسپتال میں 34۔نشتر ہسپتال ملتان میں 72،الائیڈ ہسپتال فیصل آباد میں 55،راولپنڈی کے ہولی فیملی ہسپتال میں 10۔مئیو ہسپتال لاہور میں 8اور گجرات کے سرکاری ہسپتال میں 10بستروں پر مشتمل برن یونٹس قائم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ احمد پور شرقیہ کے زیادہ تر متاثرہ افراد کے جسم 90فیصد جھلس چکے تھے،حادثہ کے وقت اٹھنے والے آگ کے بھگولے سے 900 ڈگری درجہ حرارت پیدا ہوا جس سے زیادہ نقصان ہوا۔انہوں نے بتایا کہ اگر انسانی جسم 40سے 50فیصد جھلس جائے تو اس کی ریکوری کے امکانات 90فیصد کم ہو جاتے ہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

مزید :

لاہور -