حج اپریشن2018ء لاحق خدشات (پہلی قسط)

حج اپریشن2018ء لاحق خدشات (پہلی قسط)
حج اپریشن2018ء لاحق خدشات (پہلی قسط)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ حج2018ء کے اپریشن کو کامیاب بنانے کے لئے حج2017ء مکمل ہوتے ہی تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں۔ سابق وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے حج2017ء کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے جلد حج پالیسی 2018ء دینے اور تمام امور فوری نمٹانے کا ٹاسک دیا۔ عملی طور پر دسمبر 2017ء میں سعودی حکومت کے ساتھ حج2018ء کا ایم او یو سائن کرنے گئے تو سرکاری سکیم67 فیصد اور پرائیویٹ سکیم 33فیصد کرنے کا پنڈورا بکس کھول دیا اور ساتھ ہی آ کر نئی انرول کمپنیوں کے ساتھ میٹنگ شروع کر دی اور ان کے دباؤ میں نئی اور پرانی کمپنیوں کو یکساں قرار دے کر چارٹر فرم RSM کو نئی اور پرانی کمپنیوں کے کاغذات اور دفاتر کی سکروٹنی کا ٹھیکہ دے دیا، نئی اور پرانی کمپنیوں کے کاغذات کی جانچ پڑتال شروع ہونے سے پہلے ہی گزشتہ برسوں میں کامیاب حج کروانے والے حج پالیسی سیکشن اور پرائیویٹ حج سکیم سیکشن کے سربراہان سمیت مکمل سٹاف کو تبدیل کر دیا گیا اور ان کی جگہ نئے ناتجربہ کار افراد کو نہ صرف وزارتِ مذہبی امور میں ٹرانسفر کرایا گیا،بلکہ جونیئر سٹاف کو اہم ذمہ داریاں دی گئیں۔ پرائیویٹ حج سکیم کے انچارج سیکشن افسر کی بظاہر تعیناتی کی گئی، مگر عملی طور پر خصوصی طور پر لائے گئے افراد کو انچارج بنا کر سارا ٹاسک دیا گیا۔

دسمبر2017ء میں ایم او یو سائن ہونے کے بعد حج پالیسی کا اعلان جنوری 2018ء میں بڑا خوش آئند فیصلہ تھا، امید کی جا رہی تھی کہ اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے اندرونی کہانی کچھ اور تھی کھچڑی چند افراد کے درمیان پک رہی تھی، پرائیویٹ حج سکیم کے انچارج سمیت حج پالیسی کے انچارج، سیکشن افسر اور ڈپٹی سیکرٹری تک اہم معاملات سے لاعلم تھے۔ ایک طرف نئی اور پرانی کمپنیوں کی سکروٹنی کا ڈرامہ جاری رکھا گیا۔دوسری طرف سرکاری حج سکیم کو سستے حج کے نام پر متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔تیسری طرف ہوپ نے وزارتِ مذہبی امور کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ تین اطراف پر ایک وقت میں کھیل شروع ہو گیا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نے گزشتہ چار حج کو بنیاد بنا کر پانچویں حج کو مثالی بنانے کے لئے سرکاری سکیم کا حج پیکیج2017ء رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ دو لاکھ70ہزار حج سکیم کی بنیاد پر مسلم لیگ (ن) حکومت کی واہ واہ ہو جائے، سنجیدہ حلقے بڑے خوش تھے ۔گزشتہ کئی برسوں سے جاری مشکلات کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے اور حج 2018ء کی تیاریاں کئی ماہ پہلے شروع کر دی گئی ہیں اِس لئے سرکاری اور پرائیویٹ سکیم دونوں کا اپریشن مثالی ہو گا۔


اندرونی کہانی دوسرا منظر پیش کر رہی تھی ایک حلقہ سستا حج دینے کے اعلان کے ساتھ ان خدشات کو پش پشت ڈال رہا تھا ۔سعودی عرب نے پانچ سے دس فیصد ٹیکس عائد کر دیئے ہیں۔ریال کی قیمت بڑھنے کے خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے پلان دے رہے تھے ہم نے کون سا حج کرانا ہے، حج نگران حکومت نے کرانا ہے یا نئی آنے والی حکومت نے کرانا ہے۔ مسلم لیگ(ن) کا نام اور اپنی ساکھ بنائیں، وقت آئے گا تو دیکھا جائے گا۔ خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا حج مشن نے سعودی عرب میں جب عمارتوں کی خریداری شروع کی تو(VAT) ٹیکس سمیت مونسپلٹی ٹیکس موجود تھا۔


سرکاری سکیم کی قرعہ اندازی67 فیصد سے کرنے کی خواہاں وزارتِ مذہبی امور کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے67فیصد کی قرعہ اندازی کرنے سے روک دیا۔ وزارت نے50 فیصد کی قرعہ اندازی کرنے کا فیصلہ کیا، ہوپ کا موقف تھا وزارتِ مذہبی امور سالہا سال سے کام کرنے والوں کو بلیک میل کرنے کی بجائے اگر مشاورت سے سرکاری سکیم60فیصد اور پرائیویٹ سکیم 40فیصد پر رضا مند ہو جاتی تو معاملات التوا کا شکار نہ ہوں۔ ہر سال عدالت میں لڑی جانے والی جنگ کی بجائے ٹیبل پر بیٹھ کر فیصلہ ہو جاتا، مگر مخصوص لابی جس کی سرگرمیاں پُراسرار تھیں،ضد پر قائم رہی اور عدالتی جنگ طویل ہوتی گئی۔دوسری قرعہ اندازی نہ ہونے کی وجہ سے وزارت بنکوں سے عمارتیں خریدنے کے لئے رقوم بھی نہ نکال سکی، جس کی وجہ سے عمارتیں مہنگی ہونا شروع ہو گئیں۔ جنوری تک سارے امور نمٹانے کا دعویٰ کرنے والے فروری تک کوئی فیصلہ نہ کر سکے، مارچ آنے تک نہ سرکاری سکیم فائنل ہو سکی اور نہ پرائیویٹ سکیم کے عمل کا آغاز ہو سکا۔اندر کھاتے وزارتِ مذہبی امور کے بعض افراد نئی انرول کمپنیوں کو کوٹہ دینے کے لالی پاپ دینے میں مصروف نظر آئے۔ یہی وہ دن تھے جب مارکیٹ میں حج کوٹہ لے لو کی آوازیں آنے لگیں۔ سادہ لوح نئی انرول کمپنیوں کی بڑی تعداد نے بروکر کو بھاری رقوم دے کر اپنے ہاتھ پیر باندھے ہوئے ہیں۔


ہوپ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے مقدمہ جیت لیا،چاہئے تو یہ تھا اب بھی وزارتِ مذہبی امور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی اور سارے امور وقت پر نمٹانے کے لئے ٹیبل ٹاک پر آ جاتی،مگر ایسا نہیں کیا گیا،فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ چلی گئی۔دسمبر جنوری 2018ء میں حج پالیسی دینے والے مارچ تک کچھ بھی نہ کر سکے۔ اس وقت تک ریال نے مشکلات اور بڑھا دیں۔وزارتِ مذہبی امور جو چار کامیاب حج کروا چکے تھے ان کی ساکھ خطرے میں پڑنے لگی تو انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سامنے ساری تفصیل رکھی اور درخواست کی کہ ہمیں کم از کم 50ہزار فی حاجی سبسڈی دی جائے۔ وزیراعظم نے وزارتِ خزانہ سے رپورٹ مانگی تو وزارتِ خزانہ نے خزانہ خالی ہونے کا رونا رو دیا۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے بات سابق وزیراعظم میاں نواز شریف تک گئی تو انہوں نے شاہد خاقان عباسی کو فوری ادائیگی کا حکم دیا۔ کابینہ کی منظوری میں فیصلہ ہوا دو اقساط میں ادائیگی ہو گی، ایک قسط ادا کر دی گئی اور دوسری قسط جولائی میں دینے کا وعدہ ہوا۔اِسی دوران وزارتِ مذہبی امور نے اپریل کے شروع ہوتے ہی RSM کی رپورٹ وصول کر لی اور ساتھ ہی سپریم کورٹ نے وزارتِ مذہبی امور کی اپیل مسترد کر کے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ RSM کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا اشتہار شائع ہوا تو 2200سے زائد اعتراضات نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا۔ جنوری میں تمام کام مکمل کرنے والے مئی میں بھی کچھ نہ کر سکے تھے۔ (جاری ہے)

مزید :

رائے -کالم -