ایس او پیز کے ساتھ: ریسٹورنٹس اور تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت دی جائے، عاطف حلیم
پشاور (سٹی رپورٹر)پشاور چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریزکے صدر محمد عاطف حلیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایس او پیز کے ساتھ ریسٹورنٹس اور مارکیز اور تعلیمی اداروں کو جلد کھولنے کی اجازت دے کیونکہ ان کاروباری اداروں سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے لیکن ان کی بندش سے غربت و بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ بہت سے دیگر کاروباری اداروں کا کاروبار بھی متاثر ہو رہا ہے صرف یہ ہی نہیں تعلیمی اداروں کی بندش سے بچوں کی تعلیم و تربیت پر گہرا اثر پٹر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مارچ کے دوسرے ہفتے میں پشاور میں ریسٹورنٹس، شادی ہالوں و مارکیز اور تعلیمی اداروں کوبند کر دیا گیا تھا لیکن طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کاروباری ادارے مالی بحران سے دوچار ہیں اور اگر انہیں دوبارہ جلد کھولنے کی اجازت نہ دی گئی تو اس صنعت سے وابستہ 80 فیصد کاروبار مستقل بند ہو جائیں گے جبکہ ہزاروں کارکن روزگار سے محروم ہو جائیں گے جس سے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مارکیز اور شادی ہالز معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں کیونکہ اس صنعت سے بہت سے دیگر شعبوں کا کاروبار وابستہ ہے۔ ریسٹورنٹس، مارکیز اور شادی ہالوں کی بندش کی وجہ سے گوشت، پولٹری، زیورات، دلہن کے لباس، پھول فروش، فرنیچر، کراکری سپلائرز، ٹینٹ سروس والے، ویٹر سپلائی کرنے والے، بینڈوالے، لائٹنگ اور جنریٹر سپلائی کرنے والے سمیت دیگر بہت سے کاروبار بھی بہت متاثر ہو رہے ہیں۔ اسی طرح تعلیمی ادروں کی بندش سے طلباء و طالبات کا تعلیمی سال اور دیگرمثبت سرگرمیوں کے علاوہ اساتذہ،سکول کا عملہ،ٹرانسپورٹ اور دیگر کوبھی مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باوجود ان کاروباری اداروں کو کرایہ، عملے کی اجرت اور یوٹیلیٹی بلوں سمیت معمول کے اخراجات بھی برداشت کرنا پڑ رہے ہیں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کاروباروں کو مزید تباہی سے بچانے کے لئے حکومت جلد ان کو کھولنے کی اجازت دے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایس او پیز کے ساتھ دوسرے کاروبار کھول دیے گئے ہیں تو ریسٹورنٹس، مارکیز، شادی ہالز اور سکولز کو بھی دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جانی چاہیے کیونکہ ان کے مالکان طے شدہ ایس او پیز کے ساتھ اپنا کاروبار چلانے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کاروباری ادارے ٹیکس محصولات کی مد میں بھی مفید حصہ ڈال رہے ہیں اور ان کی بندش سے نہ صرف معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ حکومت بھی ٹیکس ریونیو سے محروم ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ریسٹورنٹس، مارکیز اور شادی ہالوں کو تین سے چار اقساط میں یوٹیلیٹی بل ادا کرنے کی اجازت دے کیونکہ موجودہ مالی مشکلات کی وجہ سے ان کو بل ادا کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے حکومت اس صنعت کے لئے ایک امدادی پیکیج کا اعلان کرے تا کہ یہ ادارے مزید تباہی سے بچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مارکیز اور شادی ہالوں میں جگہ کی کوئی تنگی نہیں ہوتی لہذا وہ سماجی فاصلہ برقرار رکھ سکتے ہیں اور اپنے گاہکوں و کارکنوں کی صحت کی حفاظت کے لئے تمام حفاظی اقدامات لینے کو تیار ہیں لہذا حکومت ان کا کاروبار کھولنے کے لئے ایک تاریخ دے تا کہ وہ گاہکوں سے بکنگ کا سلسلہ شروع کر سکیں۔