زراعت جیسے اہم شعبہ پر سیاست قابل مذمت ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل
کراچی (اکنامک رپورٹر) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ زراعت جیسے اہم ترین شعبہ پر سیاست قابل مزمت ہے۔مرکزی حکومت نے میگا زرعی پیکج کا اعلان کیا ہے تاہم زرعی لحاظ سے ملک کا دوسرا بڑا صوبہ سندھ مرکز سے ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے اس میں دلچسپی نہیں لے رہا ہے جبکہ فرٹیلائیزر مافیا سیڈ اور آڑھتی مافیا بھی اپنے منافع کے لئے اس کو ناکام بنا نا چاہتی ہے۔دوسری طرف فوڈ سیکورٹی پالیسی پر عمل درامد دو سال سے رکا ہوا ہے کیونکہ اس کا اعلان سابقہ حکومت نے کیا تھا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہ بات رورل ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن (آر ڈی ایف) کی جانب سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت زراعت اور ملک کے سماجی، معاشی اور سیاسی نظام پر اسکے اثرات کا ادراک کرے۔ یہ شعبہ کرونا وائرس سے تو بچ کیا مگر ٹڈی دل، آڑھتیوں، غیر معیاری بیج، جعلی ادویات، موسمی تبدیلی اور سیاسی رسہ کشی سے نہیں بچ سکا۔ٹڈی دل کی دوسری لہر متوقع ہے مگر اس پر بھی سیاست کا بازار گرم ہے۔یہ شعبہ ملک کی تمام غذائی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ برامدات کے زریعے بھاری زرمبادلہ بھی کما سکتا ہے جس کے لئے دیہی علاقوں اور اسکے انفراسٹرکچر پر توجہ دینی ہو گی اور ریسرچ اینڈ دویلپمنٹ کے نام پر معمولی فنڈنگ کا سلسلہ ختم کرنا ہو گا۔اس موقع پر آر ڈی ایف کے ڈائریکٹر برگیڈئیر (ر) اسلم خان نے کہا کہ زرعی شعبہ کی ترقی کو توجہ نہیں دی جاتی اور اس ضمن میں مرکزی اور صوبائی حکومتیں ایک صحفہ پر نہیں ہیں جس سے عوام اور کاشتکاروں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل این سی آر ڈی اسرار محمد خان اور دیگر مقررین نے کہا کہ سپلائی چین کے معاملات بہتر بنائے جائیں، مڈل مین کا کردار ختم کرنے کی کوشش کی جائے