چند سالوں میں ایک سٹال پر کپڑے بیچنے سے اربوں ڈالر کی سیل کا سفر طے کرنے والے بھارتی باپ بیٹے پر شرمناک الزام لگ گیا، تحقیقات شروع

چند سالوں میں ایک سٹال پر کپڑے بیچنے سے اربوں ڈالر کی سیل کا سفر طے کرنے والے ...
چند سالوں میں ایک سٹال پر کپڑے بیچنے سے اربوں ڈالر کی سیل کا سفر طے کرنے والے بھارتی باپ بیٹے پر شرمناک الزام لگ گیا، تحقیقات شروع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں ایک بھارتی نژاد شہری ہینڈ بیگز کے سٹال سے اربوں پاﺅنڈز کے فیشن ڈیزائنر بزنس تک کا سفر کرکے دنیا کے لیے ایک مثال بن گیا مگر اب اس کے خلاف انسانی سمگلنگ، غلامی اور جبری مشقت جیسے الزامات کے تحت تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق یہ 55سالہ محمود کمانی نامی شخص مانچسٹر کی مارکیٹ میں سٹال لگایا کرتا تھا اور اس پر ہینڈ بیگز وغیرہ فروخت کرتا تھا۔ 2006ءمیں اس نے اپنے کاروبار کو آن لائن کرنے کا فیصلہ کیا اور ’بوہو‘ (Boohoo)کے نام سے ایک برانڈ لانچ کر دیا جو انتہائی سستا فیشن ڈیزائنر برانڈ ہے اور غریب لوگ بھی وہاں سے ملبوسات باآسانی خرید سکتے ہیں۔ اس کے ملبوسات 2سے 20پاﺅنڈ تک کی ارزاں قیمت میں دستیاب ہوتے ہیں۔ معروف ماڈل و اداکارہ کیلی جینر نے بھی بوہو کے ایک لباس کی ماڈلنگ کی تھی جس کی قیمت محض 15پاﺅنڈ تھی مگر اس لباس کی ماڈلنگ کے کیلی جینر نے لاکھوں پاﺅنڈ لیے تھے۔


کاروبار میں محمود کمانی کا ساتھ دینے والا اس کا بیٹا برطانیہ کا معروف پلے بوائے ہے جس کے تعلقات ہالی ووڈ کی معروف ماڈلز و اداکاراﺅں تک ہیں۔ اب اس باپ بیٹے پر الزام عائد کر دیا گیا ہے کہ وہ انسانی سمگلنگ میں ملوث ہیں اور لوگوں کو اپنی فیکٹری میں محبوس رکھ کر جبری مشقت کرواتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ملبوسات کی تیاری میں انتہائی گھٹیا مواد استعمال کرتے ہیں۔وہ کورونا وائرس کی وباءکے دوران کم قیمت ملبوسات تیار کرنے میں لیسیسٹر کی سویٹ شاپس کو بھی استعمال کر رہے ہیں۔ برطانوی تحقیقاتی ادارے اس باپ بیٹے کے خلاف تحقیقات شروع کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ محمود کیانی نے ہینڈ بیگز کے سٹال سے 2006ءمیں جو سفر شروع کیا تھا اب اس کے کاروبار کی مالیت 2ارب 60کروڑ پاﺅنڈ سے زائد ہے اور اس کے ملازمین کی تعداد 1ہزار تک ہے۔