محترم طارق شفیع کی وفات 

محترم طارق شفیع کی وفات 
محترم طارق شفیع کی وفات 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اِک شخص سارے شہر کو  ویران کر گیا
میاں طارق شفیع صاحب جیسے قریبی دوست کی موت کے صدمے سے گزرنا بہت تکلیف دہ عمل تھا۔ دکھ بھی تب زیادہ ہوتا ہے جب آپ ایسے شخص سے محروم ہو جائیں جس کو آپ بہت عرصے سے جانتے ہوں اور یہ بھی جانتے ہوں کہ میرا یہ دوست بہت مخلص اور ہمدرد ہے۔مَیں ذاتی طور پر اس سال اپنے دو قریبی دوستوں،بلکہ اپنے دو محسنوں سے محروم ہوا ہوں۔ پہلے رؤف طاہر صاحب کی اچانک موت کے صدمے کو دل ابھی تک قبول نہیں کر سکا۔ کوئی ایسا دن نہیں جب مَیں اپنے گھر سے نکلا ہوں تو رؤف طاہر صاحب کی یاد نہ آئی ہو، بس پھر آنکھوں میں سفید قطرے اُبھرتے ہیں اور دل مضطرب ہوجاتا ہے۔ دل میں ان سے شکایت کرتا ہوں کہ آپ دوران سفر ہی مجھے اکیلا چھوڑ کر ایسے سفر پر روانہ ہوگئے جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آتا۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے جو ہر ایک کو آکر رہنی ہے۔کچھ اموات ایسی اچانک ہوتی ہیں جن کا چاہتے ہوئے بھی یقین نہیں آتا۔اپنے قریبی دوست کی جُدائی کے بعد ہر روز غم کی وادی سے گزرنا پڑتا ہے جو  بہت تکلیف دہ مرحلہ ہوتاہے،مگر یہ دُکھ ساری زندگی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ 


میاں طارق شفیع صاحب کی اچانک موت نے بھی ایک بار پھر دل کو اداس،،جسم کو بے جان، روح کوبے چین اور بے قرار کردیا ہے۔ کوئی دو ہفتے قبل طارق شفیع صاحب سے فون پر بات ہوئی،وہ شور کوٹ اپنی شوگر مل پر جا رہے تھے، اُن کی واپسی پر ملاقات کا وعدہ کیا، لیکن بد قسمتی سے کچھ نجی مصروفیت کی وجہ سے ملاقات نہیں ہو سکی۔ جس کا غم اب ساری عمر میرے وجود کے ساتھ وابستہ رہے گا۔ طارق شفیع صاحب سے پہلی ملاقات گلبرگ لاہورمیں ایم ایم عالم روڑ کے قریب اُن کے آفس میں ہوئی، ملاقاتوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔ پہلی ملاقات میں طارق شفیع صاحب نے میاں شریف صاحب کے ساتھ بیتے لمحات کے بہت سارے واقعات سنائے کہ انہوں نے کیسے مجھے صف سے اُٹھا کر امام بنایا، پھر میں نے کبھی اُن کے اس اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائی۔ میاں طارق شفیع صاحب کا کہنا تھا کہ اگر میاں شریف صاحب نہ ہوتے تو شاید آج ہم اتنی ترقی نہ کرتے۔ جیسے ہی میاں طارق شفیع صاحب میاں شریف کا ذکر کرتے اُن کی آنکھیں نم ہو جاتیں اور میرا دِل اس بات کی داد دیتا کہ آج کے دور میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے محسن کو یاد رکھتے ہیں،ورنہ تو لوگ اپنی ترقی کوذاتی  محنت اور لگن کا نتیجہ کہتے ہیں۔ 


میاں نواز شریف جو اُس وقت وزیر اعظم تھے،ان کے خلاف پانامہ لیکس کا کیس چل رہا تھا اور میاں برادران ایک مشکل وقت سے گزر رہے تھے۔ہر روز پیشیاں بھگتنا معمول بن گیا تھا۔ میاں طارق شفیع صاحب اُس وقت سعودی عرب میں عمرہ پر گئے ہوئے تھے۔ یہاں میں ایک بات بتاتا جاؤں میاں طارق شفیع کا حرمین شریفین کے ساتھ لگاؤ انتہا کا تھا۔ وہ سعودی عرب اکثر جاتے رہتے تھے جو اُن کی محبت کا اظہار تھا۔ پانامہ لیکس میں میاں طارق شفیع صاحب کو بھی جے آئی ٹی نے سمن بھیجا تو بہت سارے دوستوں نے میاں طارق شفیع صاحب کو پیغام دیاکہ آپ پاکستان نہ آئیں۔ اُس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بھی میاں طارق شفیع کو کہا کہ اگر آپ پاکستان نہیں آنا چاہتے تو مت آئیں، ہماری طرف سے آپ پر کوئی پریشر نہیں ہے،کیونکہ یہ جنگ ہماری ہے، آپ چاہیں تو سعودی عرب میں ہی رک سکتے ہیں، لیکن میاں طارق شفیع صاحب نہ صرف پاکستان آئے، بلکہ نیب میں پندرہ گھنٹے تک روکے گئے،جہاں انہوں نے  مشکل سے مشکل سوالات کے جواب دیئے۔ میاں طارق شفیع نہ صرف ثابت قدم رہے، بلکہ اپنے کزن میاں نواز شریف کا ڈٹ کر ساتھ بھی دیا۔


میاں شریف کی اپنے بیٹے اور میاں طارق شفیع کی اپنے کزن میاں نواز شریف سے محبت الفاظ کی محتاج نہیں تھی۔ اُن کا کہنا تھا نواز شریف ہمارا فخر ہے اور ہمارے سر کا تاج ہے۔ میاں طارق شفیع کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، لیکن حالات حاضرہ پر اُن کی پوری نظر تھی۔ میاں طارق شفیع کو سیاسی اور صحافتی حلقوں میں بڑی عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا،کیونکہ طارق شفیع ایک ولی صفت انسان تھے جو صوم  وصلوٰۃ  کے بہت پابند تھے۔میاں طارق شفیع کی شخصیت پر لکھنے کو تو بہت کچھ ہے،لیکن میرا قلم میرا ساتھ دینے سے قاصر ہے اور میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ میں اپنے قریبی دوستوں کو کتنی جلدی کھو رہا ہوں۔میں جب شفیع ہاؤس ماڈل ٹاؤن میں میاں طارق شفیع کے بیٹے ابراہیم طارق شفیع سے تعزیت کے لئے پہنچا تو میرے الفاظ میرا ساتھ نہیں دے رہے تھے کہ میں کیسے میاں طارق شفیع کی تعزیت کروں؟ ابراہیم طارق شفیع سے میری پہلی ملاقات تھی، لیکن میں نے اُنھیں اپنے والد کی طرح محبت کرنے والا پایا۔میں دعا گو ہوں ابراہیم طارق شفیع کے لئے اور اُن کی فیملی کے لئے کہ اللہ تعالیٰ اُن کو یہ دکھ برداشت کرنے کی توفیق دے اور گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے،آمین:
اُن کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں 
باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں 

مزید :

رائے -کالم -