کیادہشت گرد ملک بھارت کی لابی مضبوط ہے؟
شہر لاہور میں حالیہ دنوں میں گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کرکے بم دھماکہ کیا گیا، جس کے تمام محرکات پکڑے جا چکے ہیں۔ ہمارے اداروں نے بہت ہی مختصر وقت میں ناصرف دہشت گردوں کا سراغ لگالیا بلکہ اس کے محرکات تک بھی پہنچ چکے ہیں اور اس دھماکے میں براہ راست بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی ملے ہیں۔ صرف چار دن کے اندر اندرواقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے خریدار، بارودی مواد نصب کرنے والا شخص، ریکی کرنے والا شخص اور دھماکے میں ملوث تمام دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔دہشت گردوں کو سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں نے موبائل لوکیشن ٹریس کرکے گرفتار کیا۔ اس سے قبل بھی بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آ چکے ہیں۔ جس کا واضح ثبوت بھارتی جاسوس کلھبوشن یادیو ہے۔ جس نے پاکستان میں دہشت گرد نیٹ ورک چلانے کے ساتھ ساتھ خود بھی دہشت گردی کرکے معصوم جانیں لینے کا اعتراف کیا ہے۔
عالمی برادری کو پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی فراہم کئے جا چکے لیکن اس پر کوئی دباؤ نہیں آیا اور نہ ہی عالمی برادری کی جانب سے کوئی ایکشن لیا گیا۔ اگر صورتحال ایسے ہی رہی تو پھر دنیا کس امن کا راگ الاپ رہی ہے؟۔ کیا ایسے امن و امان قائم کیا جا سکتا ہے کہ ایک ملک دوسرے ملک کے معصوم لوگوں کی جانیں لے؟۔ بدامنی کو ہوا دے، دہشت گردی پھیلائے اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لئے کسی بھی حد سے گزر جائے، کیا ایسے دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے؟
بھارت نے عالمی سطح پر انتہائی مضبوط لابی بنا رکھی ہے۔ خاص طور پر اس نے امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے خطے میں اپناسکہ چلانے کی ٹھان رکھی ہے اور اس خطے کا تھانیدار بننا چاہتا ہے تاکہ کسی کو بھی اپنی مرضی سے زیر کرسکے۔ وہ آئے روز پاکستان کو کمزور کرنے اور دہشت گرد حملوں کی سازشیں کرتا رہتا ہے۔ اس کے ثبوت عالمی برادری کو فراہم بھی کئے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی خاموشی سمجھ سے بالا ہے۔ اگر بھارت کی دہشت گردی کو نہ روکا گیا تو پوری دنیا میں امن و امان قائم نہیں ہوسکتا کیونکہ ایسے نہیں ہوتا کہ کہیں دہشت گردی کروا کر خود سکون سے رہا جا سکے۔ جب معصوم اور بے گناہ جانیں جائیں گی اور انہیں انصاف فراہم نہیں کیا جائے گا تو یہ معاشرہ کبھی نہیں چل سکے گا۔ ظلم اور زیادتی معاشرے کا سکون غارت کردیتی ہے۔ صرف دہشت گردی اور اس کے محرکات کا سراغ لگانے سے بات نہیں بنے گی بلکہ عالمی برادری کو باور کروانا ہوگا کہ بھارت جیسا دہشت گرد ملک کسی کو بھی چین سے بیٹھنے نہیں دے گا۔
ہمارے ادارے اپنا کام بخوبی سرانجام دے رہے ہیں اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ سکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانیں قربان کیں اور ہماری زندگیوں کو تحفظ فراہم کیا لیکن جب تک ہم دہشت گردوں، اس کے محرکات اور اس میں ملوث عناصر سے نبرد آزما نہیں ہوتے، تب تک امن و امان کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔ ہمارے ادارے تو اپنا کام کر رہے ہیں لیکن اب حکمرانوں کی باری ہے کہ وہ ایسے اقدامات اٹھائیں کہ ان کی سرکوبی کی جا سکے۔ دہشت گردوں کو عالمی سطح پر سزائیں دلوا کر اپنے معاشرے کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ حکمرانوں نے دیکھنا ہے کہ کس طرح عالمی سطح پر اپنے مقدمے کو پیش کرنا ہے اور دہشت گردی میں ملوث دشمن ملک کو سبق سکھانا ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو سفارتی سطح پر مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو دشمن ہمارے خلاف سازشوں میں مصروف رہے گااور اس کے حوصلے بلند ہوں گے، دشمن کو عالمی سطح اور سفارتی محاذ پر شکست نہ دی تودہشت گردی میں معصوم جانیں ضائع ہوتی رہیں گی۔