مسعود پزشکیان سخت گیر و قدامت پسند ایرانی حلقوں سے یکسر الگ رہنما
تہران(مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے سخت گیر اور قدامت پسند حلقوں سے علیحدہ وہ ایک ایسے رہنما ہیں جو ملک کے اندرونی اور بیرونی محاذ پرمختلف حکمت عملی اپنانے کا ارداہ رکھتے ہیں، 70 سالہ مسعود پزشکیان ایران کے علاقے ماہ آباد میں پیدا ہوئے۔ارمیا میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، انہوں نے ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے تبریز یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی۔وہ ایک ہارٹ سرجن ہیں اور سابق وزیر صحت بھی رہ چکے ہیں، وہ پانچ بار ایران کی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار اس کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران مسعود پزشکیان کے وعدے سماجی انصاف، متوازن ترقی اور اصلاحات پر مرکوز رہے، انہیں عوامی سطح پر دو سابق اصلاح پسند صدور کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں حسن روحانی اور محمد خاتمی شامل ہیں، سابق وزیر خزانہ جواد ظریف بھی ان کے حامیوں میں شامل ہیں۔مسعود پزشکیان خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرنیوالی ایران کی اخلاقی پولیس کو ’غیر اخلاقی‘ قرار دے چکے ہیں، ایران میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ان قوانین کی کھل کر خلاف ورزی کرتی ہے۔انتخابات میں مسعود پزشکیان نے عوام سے وعدہ کیا ہے وہ مغرب سے تعلقات میں بہتری کیساتھ ساتھ جوہری مذاکرات کو بحال کریں گے تاکہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنیوالی عالمی پابندیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔انہوں نے انتخابی مہم میں عوام سے یہ وعدہ بھی کیا وہ ایک شفاف معاشی نظام تشکیل دیکر اور بدعنوانی ختم کرتے ہوئے اقتصادی ترقی کیلئے بنیاد فراہم کریں گے۔انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں صحت کے نظام میں اصلاحات، طبی خدمات کے معیار کو بہتر بنانا اور علاج کے اخراجات کو کم کرنا سمیت ملک میں تعلیمی حالات کو بہتر کرنے اور سکولوں اور یونیورسٹیوں کے معیار کو بڑھانے کے وعد ے بھی کیے ہیں۔
مسعودپزشکیان