پاکستان میں ہرشخص سالانہ 12سے13لیٹر خوردنی تیل استعمال کرتا،ماہرین

Jul 07, 2024

مکوآنہ (این این آئی)جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے شعبہ فوڈ سائنسز کے ماہرین تیلدار اجناس و زراعت نے بتایاکہ پاکستان میں ہر شخص سالانہ 12 سے 13لیٹر خوردنی تیل استعمال کرتاہے جبکہ وطن عزیز میں آبادی کے تناسب سے خوردنی تیل کی کھپت میں 3 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافہ ہو رہاہے اس طرح66 فیصد خوردنی تیل کی درآمد پر سالانہ 350ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں اسلئے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرکے ملکی غذائی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ قیمتی زرمبادلہ بھی بچایا جاسکتاہے۔ پاکستان اپنی غذائی ضرورت کا صرف 34فیصد خوردنی تیل پیدا کررہا ہے۔انہوں نے بتایاکہ کاشتکار سورج مکھی کی بروقت کاشت کو یقینی بنا کر 30من فی ایکڑ تک باآسانی پیداوار حاصل کر سکتے ہیں جبکہ صوبہ پنجاب میں گزشتہ سال سورج مکھی کی اوسط پیداوار 20.58 من فی ایکڑ رہی۔

نہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سورج مکھی کی فصل کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ فصل کی دیر سے کاشت اور پھولوں کی مکمل نشوونما سے پہلے درجہ حرارت میں اضافہ ہے لہٰذاکاشتکار سورج مکھی کی فصل کی بر وقت کاشت اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کو یقینی بناکر نہ صرف بھر پور پیداوار حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اعلیٰ معیار کے خوردنی تیل کے حصول کے ساتھ ملک کو خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل اور اس ضمن میں سالانہ خرچ ہونے والے اربوں روپے کے زرمبادلہ کو بچا سکتے ہیں۔

۔انہوں نے بتایاکہ سورج مکھی کے بیج میں تقریباً 40 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں سرسوں کے بیج میں 32 فیصد اور کپاس کے بیج میں 10 سے 12 فیصد خوردنی تیل پایا جاتا ہے اس لحاظ سے خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے سورج مکھی کی فصل پر زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سورج مکھی کی فصل 110 سے 120 دنوں میں تیار ہوجاتی ہے جبکہ سورج مکھی کی بہاریہ کاشت موسم خزاں میں کاشت کی گئی فصل سے زیادہ پیداوار دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بہاریہ سورج مکھی کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ سے ہم خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ مارکیٹ میں سورج مکھی کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل دوغلی اقسام بھی موجود ہیں جن کو بروقت کاشت کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ سورج مکھی کیلئے کھادوں کے متناسب استعمال سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتا ہے بلکہ پیداواری لاگت میں بھی کمی ممکن ہے تاہم کاشتکار سورج مکھی کی کاشت سے پہلے زمین کا تجزیہ ضرور کرائیں کیونکہ بعض زرعی زمینوں میں عناصر کبیرہ کے علاوہ عناصر صغیرہ کی بھی کمی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے علاوہ اگر کاشتکار فصل کی آبپاشی، جڑی بوٹیوں کی تلفی اور برداشت جدید سفارشات کے مطابق کریں تو سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار میں یقینی طورپراضافہ ہوگا۔

مزیدخبریں