ارسلان کرپشن کیس، چیف جسٹس نے خود کوبنچ سے الگ کرلیا ،کمرہ عدالت کے جذباتی مناظر،اعتزازاحسن پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے: کامران خان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ارسلان افتخار کرپشن کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے آپ کو کیس کی سماعت سے الگ کرتے ہوئے نئے بنچ کی تشکیل کا اعلان کردیا۔سماعت کے دوران نہایت جذباتی مناظر دیکھے گئے جبکہ جیونیوز کے اینکر پرسن کامران خان نے سپریم کورٹ میں اپنا تحریری بیان جمع کرادیاہے جس کے مطابق اُنہوں نے ارسلان افتخار کے لیے کی گئی ادائیگیوں کی رسیدیں دیکھی ہیں تاہم اُن کے پاس موجود نہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ چیف جسٹس ہونے کے باوجود اُن کے پاس اپناگھرتک نہیں البتہ اُن کی بیوی کو کچھ وراثت ملنی ہے ۔عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہاگیاکہ اللہ پر یقین اور ایمان رکھتے ہیں اور اسلامی احکامات کے مطابق انصاف کے وقت کسی سے امتیاز نہیں برتاگیا،ملک ریاض کو نوٹس بھیجاگیالیکن وہ پیش نہیں ہوئے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں ارسلان کرپشن کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچنے سماعت کی ۔کامران خان نے عدالت کو بتایاکہ اُنہوں نے ملک ریاض کے پاس ارسلان کے خلاف دستاویزات دیکھی ہیں جن کے مطابق ارسلان نے لندن کے ہوٹلوں میں قیام کیا اور شاپنگ کی جس کے پیسے ملک ریاض اور اُن کے احباب نے دیئے جس کے بعد عدالت نے کامران خان سے تحریری بیان طلب کرلیاہے ۔لندن کے ہزاروں پاﺅنڈ کرائے کے فلیٹ میں ہفتوں ارسلان نے قیام کیا ۔دستاویزات میں رسیدیں اور ڈاکٹر ارسلان کے پاسپورٹ کی کاپی بھی نتھی تھی ۔عدالت کے استفسار پر کامران خان نے کہاکہ ملک ریاض کے بقول اُنہیں کوئی فائدہ نہیں ہوابلکہ 42کیسوں کافیصلہ اُن کے خلاف آیا۔اُنہوں نے ملک ریاض کے حوالے سے کہاکہ پاکستان میں پیسے کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا،پیسے سے کچھ بھی ہوسکتاہے۔جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہاں تک سناہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ الیکشن بھی خرید سکتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جوگولی لگنی ہے ،وہ لگ کررہے گی،جج کوئی بکاﺅمال نہیں ہیں ۔جسٹس خلجی عارف کاکہناتھاکہ ایک جج کو پیسے دیں گے تو باقی ججوں کا کیاہوگا؟ چیف جسٹس نے کہاکہ بائیس سال سے جج ہوں اور ہمیشہ بڑے بڑے کیسوں کی سماعت کی لیکن آج تک اپنا گھر ہے اور نہ ہی گاڑی ۔افتخارمحمد چوہدری کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہونے کے باوجود کوئٹہ میں چاربھائیوں کا ایک گھر ہے اور اگر اُنہیں کچھ ہوگیاتو اُن کے پاس رہنے کو گھر ہی نہیں البتہ شاید اُن کی بیوی کو کچھ وراثت ملے گی ۔کامران خان نے کہاکہ ملک ریاض نے اعتزازاحسن کو بھی دستاویزات دکھائیںجس پر اعتزازاحسن پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے ۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیااعتزازڈاکٹر ارسلان کے لیے روئے؟ قسم کھاکر کہتاہوں کہ مجھے نہیں پتاکہ ڈاکٹر ارسلان کیا کاروبارکرتاہے؟ عدالت نے باہرکی گیلریاں بھی کھولنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ بہت باتیں ہورہی ہیں کہ الیکشن قریب ہیں اور کیس کھلی عدالت میں چلے گا۔چیف جسٹس نے کہاکہ کیاججز بکاﺅمال ہیں ؟ جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ ججوں نے اپنے تمام تر اثاثے چیف جسٹس کو بتارکھے ہیں ،چیف جسٹس کاکہناتھاکہ وہ ارسلان کو بیٹانہیں کہیں گے ،عدالت میں ڈاکٹر ارسلان کھڑاہے ۔ملک ریاض کی طرف سے اُن کے وکیل پیش ہوئے جنہوں نے بتایاکہ ملک ریاض کی بیماری کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ۔جسٹس خلجی عارف نے ریاض ملک کے وکیل زاہد حسین بخاری سے کہاکہ وہ مشورہ دیں گے کہ میڈیا پر مہم چلانے سے پرہیز کی جائے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدلیہ کے سولہ ستون اُن کے ساتھ ہیں اور اٹارنی جنرل سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے آپ کو بنچ سے علیحدہ کرتے ہیں ۔عدالت نے اپنے شارٹ آرڈ رمیں کہاکہ ہم اللہ پر یقین اور ایمان رکھتے ہیں ، اسلامی احکامات میں اپنے پیاروں کو بھی سزا دینے کی مثالیں موجود ہیں اور انصاف کے وقت کسی سے امتیاز نہیں برتاگیا۔مختصر فیصلے کے مطابق قرآن میں کہاگیاکہ اولاد کے اعمال کے ذمہ دارآپ نہیں ہیں ۔عدالت نے کہاکہ ملک ریاض کو نوٹس کے باوجود وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان فتخار محمد چوہدری کمرہ عدالت سے اُٹھ کرچلے گئے ۔سپریم کورٹ نے خصوصی بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیاہے جس میں چیف جسٹس آف پاکستان شامل نہیں ہوں گے ۔