قیصر اے شیخ کو وزحاجی انعام الٰہی اثریر صنعت و تجارت بنایا جائے

قیصر اے شیخ کو وزحاجی انعام الٰہی اثریر صنعت و تجارت بنایا جائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اس وقت جبکہ ملک معاشی اعتبار سے تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اُٹھا کر میاں محمد نواز شریف18کروڑ پاکستانیوں کی امیدوں کا مرکز بن چکے ہیں۔ ہر شخص ذاتی اور قوم مسائل کے فوری حل کے لئے نواز شریف کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ ان حالات میں نواز شریف کے سامنے دو راستے ہیں۔ ایک راستہ تو وہی روایتی ہے، جس پر پاکستان کے سابق حکمران چلتے ہوئے زبانی دعوﺅں اور نعروں تک ہی محدود رہ کر اپنا عرصہ حکمرانی مکمل کر کے چلتے بنے ،جبکہ دوسرا خلوص دل سے پاکستانی قوم کے مسائل کو حل کرنے اور ذاتی مفادات کو قربان کرتے ہوئے قومی مفادات کی حفاظت کرنا ہے۔ بات شروع کرنے سے پہلے یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ میاں محمد نواز شریف سمیت جتنے بھی لوگ منتخب ہو کر قومی اسمبلی میں پہنچے ہیں، ان میں سے شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو، جسے متوسط طبقے کا ممبر کہا جا سکے، وگرنہ بڑے بڑے زمیندار، صنعتکار، کاروباری افراد اور اربوں روپے جائیداد کے مالک ہی اسمبلی میں پہنچے ہیں۔

اس وقت جبکہ پاکستان11ہزار ارب کا مقروض ہو چکا ہے، اس کو مزید قرض سے بچانے کے لئے سب کو یہ عہد کرنا ہو گا کہ وہ بغیرکسی تنخواہ اور دیگر مالی مراعات کے پاکستانی قوم کی خدمت کریں گے، اس مقصد کے لئے پہل میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کو خود کرنی چاہئے، جن کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ دولت اور عزت سے نواز رکھا ہے۔ اس کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کو بھی کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی تقلید کرنی چاہئے۔ یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ ایوان صدر، وزیراعظم ہاﺅس اور پارلیمنٹ کے اخراجات ہی100ارب سے زائد بن جاتے ہیں، جبکہ اتنی ہی رقم کی مراعات اراکین اسمبلی حاصل کر کے غربت اور بے وسائلی کی دلدل میں ڈوبی ہوئی پاکستانی قوم کا کچومر نکالتے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے تو غریبوں کا نام لے کر غریبوں کو ہی اپنے غلط اقدامات اور قومی خزانہ لوٹ کر قبروں میں اتار دیا ہے، لیکن میاں محمد نواز شریف سمیت موجودہ اراکین اسمبلی سے تو پاکستانی قوم بہتری کی امید رکھتی ہے۔اس طرح جو بچت ہوگی، وہ رقم بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے پر خرچ کر کے عرصہ دراز سے بند صنعتوں کو دوبارہ چالو کیا جا سکتا ہے، جس سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہو گا، بلکہ بے روزگاری بھی بہت حد تک کم ہو جائے گی۔
غیر ضروری پروٹوکول کو ختم کر کے سادگی کو اپنایا جائے تو اس مد میں خرچ ہونے والے کروڑوں روپے بچ سکتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ میاں محمد نواز شریف کی ترجیحات میں سب سے پہلے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور معیشت کی بحالی ہے۔ معیشت اسی وقت بحال ہو سکتی ہے، جب اقتصادیات سے متعلقہ وزارت کسی اہل اور تجربہ کار شخص کے سپرد کر دی جائے، اس مقصد کے لئے قیصر احمد شیخ کسی تعارف کے محتاج نہیں ، وہ نہ صرف انتہائی کامیابی صنعتکار ہیں، بلکہ کراچی چیمبرز آف کامرس کے صدر بھی رہ چکے ہیں اور غیر ملکی سطح پر تجارت اور صنعت کو فروغ دینے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ اس وقت پہلی ترجیح باصلاحیت، ایماندار اور تجربہ کار افراد کا انتخاب ہے۔
 مجھے امید ہے کہ میاں محمد نواز شریف کی دور بین نگاہیں جہاں دیگر وزارتوں کے لئے باصلاحیت، ایماندار اور تجربہ کار افراد کا انتخاب کریں گی، وہاں قیصر اے شیخ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ یہ بات مَیں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر میاں محمد نواز شریف نے قیصر احمد شیخ کو وزیر صنعت و تجارت بنا کر ان پر اعتماد کیا تو وہ انہیں کبھی مایوس نہیں کریں گے، بلکہ اپنی بہترین حکمت عملی اور تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان میں برآمدات میں اضافہ کر کے زرمبادلہ کمانے والی صنعتوں کے فروغ میں اپنی تمام کاوشیں صرف کر دیں گے۔ وہ پاکستان اور پاکستانی قوم کا درد رکھتے ہیں۔ انہیں اس بات کا احساس ہے کہ ملک معاشی طور پر دیوالیہ پن کی دہلیز پر پہنچ چکا، اگر اب بھی راست اقدامات نہ اُٹھائے گئے، تو خدا نخواستہ ملک کے حق میں ٹھیک نہیں ہو گا۔ مَیں میاں محمد نواز شریف کو وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے گزارش کرتا ہوں کہ وہ قیصر احمد شیخ کو وزیر صنعت و تجارت بنا کر پاکستان کو معاشی اعتبار سے ایشین ٹائیگر بنا سکتے ہیں۔ قیصر احمد شیخ تنخواہ، بلٹ پروف گاڑی یا کوئی سہولت حاصل نہیں کریں گے، بلکہ اپنی جیب سے لاکھوں روپے خرچ کریں گے۔     ٭

مزید :

کالم -