خیبر پخوان خوا،اراکین اسمبلی،وزراءاور پارلیمانی سیکرٹریز کی تنخواہوں میں اضافے سمیت متعدد قوانین منظور
پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوا کابینہ نے سرکاری اختیارات کاناجائز استعمال کرنے کےخلاف قوانین ،کرپشن روکنے کےلئے اراکین اسمبلی ،وزراء،مشیراورپارلیمانی سیکرٹریزکی تنخواہوں میں اضافے اورلیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنے کی منظوری دیدی ہے،خیبرپختونخوا کابینہ اجلاس کے بعدصوبائی وزیراطلاعات شاہ فرمان نے میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ اجلاس میں بعض قوانین کے مسودوں کی منظوری بھی دی گئی،جن میں ایمر جنسی ریسکیو سروس1122 ترمیمی مسودہ بل 2012 ئ، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام مسودہ بل2014ئ، پنشن فنڈ ترمیمی مسودہ بل2014ئ،جنرل پراویڈنٹ انوسٹمنٹ ترمیمی بل1999،یوتھ چیلنج فنڈکا قیام،پریونٹیشن آف کانفیکٹ آف انٹرسٹ بل اوروزراءکے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل شامل ہے ایمر جنسی ریسکیو سروس ترمیم بل میں ایک کونسل تشکیل دی گئی ہے جس کے چیئرمین سیکرٹری ریلیف، بحالی و آبادکاری ہوں گے جبکہ ممبران میں محکمہ داخلہ، محکمہ خزانہ، محکمہ صحت، محکمہ بلدیات،پشاور کے بڑے ہسپتالوں سے دو ممبران، ڈائریکٹر سول ڈیفنس اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو1122اس کے ممبران ہوں گے جو کہ ادارے کی مزید بہتری کےلئے اقدام،ات اٹھائے گے ،اجلاس میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام اور سٹاف کو مستقل کرنے کے بل کو بھی منظوری دی گئی ،مستقل ہونے والے سٹاف میں لیڈی ہیلتھ سپروائزرز بی پی ایس۔7،اکاﺅنٹنٹ سپروائزر بی پی ایس۔7،لیڈی ہیلتھ ورکرز بی پی ایس۔5، ڈرائیورز بی پی ایس۔4 شامل ہیں جبکہ ضلعی سطح پر کام کرنے والے پی ایم یو سٹاف کو ان کے موجودہ سکیل میں ریگولرائزڈ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مستقل کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔شاہ فرمان نے کہاکہ خیبر پختونخوا پنشن فنڈ ترمیمی مسودہ بل کی بھی منظوری دی گئی ،ترامیم کا مقصد مذکورہ فنڈ میں ٹرانزیکشن کے عمل کو آسان اور شفاف بنانا اور بورڈ کو اپنے معاملات زیادہ سے زیادہ با اختیار اور فعال بنانا ہے ۔جی پی فنڈ اور پنشن فنڈ کی رقم سے حکومت منافع بخش سرمایہ کاری کرے گی اور اس منافع کی رقم کا فائدہ ملازمین پنشنرز کو ملے گا،خیبر پختونخوا حکومت نے 120ملین روپے کی لاگت سے ایک یوتھ چیلنج فنڈ قائم کیا ہے جس کے تحت 18تا30سال کے ان نوجوانوں کو جنہوں نے کسی تسلیم شدہ ادارے سے کم از کم 6ماہ سکل صیولپمنٹ کورس مکمل کیا ہو اور کسی سرکاری یا پرائیویٹ ادارے میں ملازم نہ ہو،20لاکھ روپے تک کا بلا سود قرضہ فراہم کیا جائیگا۔قرضہ جو پہلے آیئے پہلے پایئے کی بنیاد پر فراہم کیا جائیگاجسکی واپسی تین سال میں برابر اقساط میں کی جائے گی۔ اس سکیم پر عمل درآمد بینک آف خیبر سمیڈا(SMEDA) کے تعاون و اشتراک سے کرے گی۔شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے پریونٹیشن آف کانفیکٹ آف انٹرسٹ بلکی بھی منظوری دی جس سے کوئی سرکاری عہدیدار کوئی بھی ایسا فیصلہ یا کام نہیں کر سکتا اور اپنی سرکاری حیثیت استعمال نہیں کر سکے گا جسے اس کی ذات یا ذاتی مفادات /کاروبار کو بالواسطہ یا بلا واسطہ فائدہ پہنچتا ہو،کابینہ نے وزیراعلیٰ، سپیکر و ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی،وزرائ، مشیروں،معاونین خصوصی، پارلیمانی سیکرٹریوں اور اراکین صوبائی اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری دی ہے۔ایک سوال کے جواب میںشاہ فرمان کا کہنا تھا کہ وزراءکی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ کرپشن کے راستے روکنے کےلئے کیا ہے اور یہی طرز عمل تمام ملازمین کےلئے بھی ہو نا چاہیے ،پولیس معاملات میں صوبائی حکومت کو ئی مداخلت نہیں کررہی ہے پی ٹی آئی کے ناراض اراکین بجٹ اجلاس میں شرکت کریں گے۔