رہائشی سکیموں میں قبرستانوں ،سکولوں اور ڈسپنسریوں کیلئے مختص اراضی کی فروخت کا سلسلہ جاری
لاہور (اقبال بھٹی)لاہور کی 2سو سے زائد پرائیویٹ رہائشی سکیموں نے ایل ڈی اے قوائد وضوابط اور بائی لاز کو مذاق بنا ڈالا۔بیشتر سکیموں میں قبرستان ، سکو ل ، ڈ سپنسر ی ،مساجد اور پلے گراؤنڈ کیلئے مختص جگہوں کے علاوہ رہن شدہ اراضی کو بھی پلاٹوں میں تبدیل کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر بیچنے کا سلسلہ جاری ہے تفصیلات کے مطابق شہر میں ایل ڈی اے کے کنٹرولڈ ایریا میں 2سو سے زائد ایسی رہائشی سکیمیں ہیں جن کی انتظامیہ ایل ڈی اے قوائد و ضوابط اور بلڈ نگ بائی لاز کو خاطر میں نہیں لاتی۔اتھارٹی کے قوائد کے تحت کسی بھی رہائشی سکیم کی منظوری سے قبل اس کی انتظامیہ کیلئے لازم ہو تا ہے کہ وہ سکیم کے مجموعی رقبے کا ایک چوتھائی حصہ ایل ڈی اے کو رہن رکھوائے جو کہ اس امر کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ سکیم کی انتظامیہ اپنے تمام تر ترقیاتی کام وقت پر انجام دے گی۔سٹرکیں بنائے ،سیوریج اور گیس کے پائپ بچھائے گی اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ایل ڈی اے کو اختیار ہو گا کہ وہ رہن شدہ پلاٹ فروخت کر کے حاصل ہونے والی رقم سے سکیم کے رہائشیوں کے لئے ترقیاتی کام از خود کروائے جبکہ ترقیاقی کام بوقت کرانے کی صورت میں ایل ڈی اے مطلوبہ مقدار میں اراضی ریلیز کرتی ہے اس طرح مخصوص رقبے کی حامل تمام رہائشی سکیموں کیلئے لازم ہوتا ہے کہ ان میں قبرستان،پلے گراؤنڈ،مساجد،سکولز اور ڈسپنسری کی جگہ رکھی جائے لیکن ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 2سو سے زائد رہائشی سکیموں کی انتظامیہ اس سلسلے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک طرف قبرستان، سکولز ،ڈسپنسری مساجد اور پلے گراؤنڈ کیلئے مختص جگہوں کو بطور رہائشی اور کمرشل پلاٹ فروخت کر رہی ہے تو دوسری طرف رہن شدہ اراضی کو بھی پلاٹوں میں تبدیل کر کے غیر قانونی طورپر بیچنے کا سلسلہ جاری ہے اس حوالے سے جب چیف میٹرو پولیٹن پلانر وحید بٹ کا مؤقف لیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایسی سکیموں کیخلاف آپریشن جاری ہے اور ایسی تمام سکیموں کے خلاف بہت جلد کاررائی مکمل کر کے غیر قانونی طور پر فروخت کیے گئے پلاٹ خالی کرائیں گے۔