بجٹ کے ذریعے مٹھی بھر اشرافیہ اور ایک مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ،سراج الحق

بجٹ کے ذریعے مٹھی بھر اشرافیہ اور ایک مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(خصوصی رپورٹ)جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق نے وفاقی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات نہیں کیے گئے ہیں ،توانائی کا بحران ایک چیلنج ہے اور اس نمٹنے کیلئے حکومت نے کوئی پالیسی نہیں بنائی ،توانائی کے شعبوں سے ہی ملکی ترقی وابستہ ہے، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ مہنگائی کے مقابلہ میں نہ ہونے کے برابر ہے ۔وہ المرکز اسلامی پشاور میں جماعت اسلامی کے مرکزی اورصوبائی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔سراج الحق نے کہا کہ بجٹ میں امیروں کے چند خواص کے مفادات کا خیال کیا گیا ہے اور عام آدمی کویکسر نظر انداز کیا گیا ہے ۔ سراج الحق نے وفاقی بجٹ کو مزدورکش قرار دیتے ہوئے اسے غریب عوام کے ساتھ ظلم اور زیادتی قرار دیا اور کہا کہ اس بجٹ کے ذریعے مٹھی بھر اشرافیہ اور ایک مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تعلیم صحت،صنعت اور زراعت کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور پسے ہوئے غریب عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا انہوں نے کہا سرکاری ملازمین کی تنخواہیں محض ساڑھے سات فیصد بڑھاکر اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈالا گیا ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ مہنگائی کے تناسب سے کیا جانا چاہئے تھا ،انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صرف امیروں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے اورملکی ترقی کو نظر انداز کیا گیا۔حکمرانوں کی جانب سے اپنی خواہشات کے مطابق ملک کا بجٹ بنا نا عوام کے ساتھ کھلا مذاق ہے انہوں نے صحت کے بجٹ میں گذشتہ سال کی نسبت کمی کو افسوسناک قرارد یا۔ انہوں نے کہا کہ بعض سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دوگنی کردی گئی ہے جبکہ اکثرکونظرانداز کر کے ظلم کی انتہا کر دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے شعبے زراعت کو نظر انداز کیا گیا ہے جو پورے ملک کی ترقی کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے ۔بجٹ میں کسان کو دیوار سے لگایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں تعلیم اور طالب علم کیلئے بھی کچھ نہیں۔ تعلیمی بجٹ میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ بجٹ سے امیر امیرتر اور غریب مزید غریب ہوگا۔

مزید :

صفحہ آخر -