کیا آپ جانتے ہیں محبوب خداﷺ ضعیف عورتوں کی زیارت کیوں فرماتے تھے ؟انسانی عظمت کا وہ راز جو انسانوں کو خوشحال بنادیتا ہے

کیا آپ جانتے ہیں محبوب خداﷺ ضعیف عورتوں کی زیارت کیوں فرماتے تھے ؟انسانی ...
کیا آپ جانتے ہیں محبوب خداﷺ ضعیف عورتوں کی زیارت کیوں فرماتے تھے ؟انسانی عظمت کا وہ راز جو انسانوں کو خوشحال بنادیتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ناداروں بزرگوں اور بچوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والوں سے اللہ بے پناہ خوش ہوتا ہے ۔یہی درس ہمارے پیارے نبیﷺ  نے دیا ۔آپ ﷺ  کریم و حلیم تھے اور اپنے اسوہ مبارکہ سے انسانی خدمت و عظمت کا درس فرماتے تھے ،اسی میں انسانوں کی فلاح  کارفرماہے۔ 
دعوت اسلام کے لئے جب اللہ کے رسول ﷺ نے مختلف بادشاہوں اور حکام کو مکاتیب مبارک ارسال فرمائے تو ان پر اپنی مہر ثبت فرمائی جس پرمحمد رسول اللہ لکھا ہوا تھا۔ ایک نامہ مبارک روم کے بادشاہ ہرقل کے پاس ارسال فرمایا۔ اس گرامی نامہ کو پہنچانے کے لیے دحیہ بن خلیفہ کلبیؓ کا انتخاب ہوا۔ نامہ مبارک پہنچا تو ہر قل نے حکم دیا کہ کسی ایسے قریشی کو تلاش کیا جائے جو مکہ سے آیا ہو۔اتفاق سے اس وقت ابو سفیان وہاں موجود تھے ۔ انہیں ہرقل کے رو برو پیش کیا گیا۔  ہرقل کا ان سے ایک لمبا مکالمہ ہوا جس میں بہت سے سوال و جواب ہوئے۔ ایک سوال یہ تھا ” کیا اس نبی ﷺ کے متبعین کی اکثریت امیر لوگوں کی ہے یا غریب لوگوں کی ؟ “
جواب ملا ” ضعیف اور کمزور لوگوں کی اکثریت ہے “
ہرقل کہنے لگا کہ ”پیغمبروں کے متبعین اسی طرح کے لوگ ہوئے ہیں ۔ “ اللہ کے رسول ﷺ نے اپنی ایک حدیث میں ارشاد فرمایا: ”مجھے ضعیفوں میں تلاش کرو ، تمہیں ان ہی کمزوروں اور ضعیفوں کی بدولت رزق اور فتح حاصل ہوتی ہے۔ “
آپ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ مدینہ کی بوڑھی عورتوں کی زیارت کے لیے تشریف لے جاتے ، ان کی مشکلات ، مسائل اور پریشانیاں پوچھتے ، ان کے پاس بیٹھتے اور ان کے مسائل حل فرماتے ۔ کبھی کبھار کوئی اعرابی راستہ میں روک لیتا اور اپنی حاجت بیان کرتا تو آپ ﷺ اس کی دلداری فرماتے تھے ۔
بچوں کو اپنی گود میں لے لیتے ، ان سے پیار کرتے اور ان سے کھیلتے تھے ، فقیر اور مسکین لوگ آپﷺ کا مبارکہ ہاتھ پکڑ لیتے ، جہاں چاہتے لے جاتے اور عالم انسانیت کی سب سے بڑی شخصیت ﷺ اعلیٰ ترین اخلاق کے حامل امام الانبیاءﷺ ان لوگوں کے مصائب کا مداوا بن جاتے ۔ رب تعالیٰ نے بھی ان کی شان اس طرح بیان فرمائی: ”بلاشبہ آپ حسن اخلاق کے بلند ترین منصب پر فائز ہیں۔“

مزید :

روشن کرنیں -