تھانوں کی حوالات میں ملزمان بنیادی سہولیات سے محروم

تھانوں کی حوالات میں ملزمان بنیادی سہولیات سے محروم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(وقائع نگار)ضلعی پولیس کروڑوں روپے بجٹ ملنے کے باوجود ضلع بھر کے تھانوں کی حوالات میں بند ملزمان کو ضروریات زندگی کی بنیادی سہولت دینے میں ناکام ہوگئی ۔اکثر حوالاتوں میں بجلی جانے کی صورت میں متبادل انتظام بھی نہ ہونے سے حوالات میں بند ملزمان سے بھیڑ بکریوں جیسا سلوک ہوتا ہے۔گرمی کی شدت و حبس سے ملزمان بے ہو ش ہونے لگے۔بروقت طبی امداد نہ ملنے سے اموات کا خدشہ بڑھ گیا۔جبکہ اکثر ملزمان اپنی مدد آپ کے تحت گرمی سے بچاو کا راستہ نکالنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ سابقہ صوبائی گورنمنٹ نے اپنے دور حکومت میں ہمیشہ ہی تھانہ کلچر اور پٹواری نظام کی تبدیلی کے لئے درجنوں قسم کے اقدامات تو اٹھائے ہیں۔ مگر خاطر خواہ کامیابی تو نہیں مل سکی۔تبدیلی کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ان دونوں محکموں کے مزاج میں کوئی خاص فرق تو نہیں پڑا۔البتہ کرپشن کے نئے سے نئے طریقے ایجاد ضرور ہوئے ہیں اور ساتھ ساتھ دیگر پیچیدہ نوعیت کے مسائل نے جنم لیا ہے۔حکومت نے اسی طرح صوبہ بھر کے مختلف تھانوں میں 100 سال سے زائد پرانا راج نظام میں بہتری لانے کیلئے اقدامات تو کیے ہیں، جو فضول ہی رہے ہیں۔یہاں پر یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ گریڈ سترہ سے اوپر تک کے پولیس افسران کی مراعات میں بہتری تو ان اقدامات سے ضرور آگئی ہے۔ تبدیلی نا ہونے کی وجہ سے تھانوں کی سطح پر آج بھی وہی پرانا پولیس نظام چل رہا۔ مدعی سے لیکر ملزم سمیت دیگر تھانوں میں آ نے والے سائلین پولیس روایتی نظام میں آج بھی الجھے ہوئے ہیں۔اسی حوالے سے حکومت کی جانب سے ضلع ملتان کی پولیس کو بھی ترقیاتی کاموں، ملازمین کی فلاح وبہود و دیگر معاملات کو سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ تھانوں میں روایتی کلچر کے خاتمے کیلئے کروڑوں روپے لگائے جاتے رہے ہیں۔ تاکہ تھانے میں آنے والے مدعی، ملزمان و سائلین کو کسی بھی پریشانی سے دوچار نہ ہونا پڑے۔اس کے باوجود ملتان کے بیشتر تھانوں کی حوالاتوں میں روزانہ کی بنیاد میں ملزمان کو گرفتاری کے بعد بند کیا جاتا ہے ۔بلکہ بعض تھانوں کی ایسی چھوٹی حوالات ہیں جن میں دس سے لیکر بیس تک کے افراد کو بند کیا جا رہا ہے شدید گرمی کی وجہ سے ان حوالات میں اتنی حبس ہوجاتی ہے کہ بند ملزمان کا دم گھٹنے لگتا ہے۔اور وہ بے ہوش ہو جاتے ہیں کیونکہ ان حوالاتوں کے اندر نہ تو روشن دان ہوتے ہیں اور نا ہی ہوا کے گزرنے کا کوئی مناسب بندوبست ہوتا ہے حوالاتوں میں بجلی بند ہونے کی صورت میں اسکا متبادل انتظام بھی نہیں ہے۔جس کے بعد کئی بار یوں محسوس ہوتا ہے کہ بے ہو ش ہونے والے ملزمان کا ہارٹ فیل ہونے کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ایسی صورت میں ان افراد کے لیے کوئی بروقت طبی سہولت بھی تھانوں کی سطح پر موجود نہیں ہوتی جسے دے کر ان کی حالت کو فوری سنبھال لیا جائے ۔ذرائع کا اس بارے میں مزید کہنا ہے کہ مذکورہ صورت حال کے پیش نظر اب تھانوں کی حوالاتوں میں بند ملزمان نے بجلی جانے کی صورت میں اپنے گھروں سے کو لر یا پنکھا منگوانا شروع کردیا ہے اورپھر یوں اس کو استعمال کرتے ہیں، تھانوں کی حوالات میں بند ملزمان نے اس بارے میں آر پی او اور سی پی او ملتان سے مذکورہ صورت حال پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔جبکہ بجلی جانے کی صورت تھانوں کی حوالاتوں متبادل بجلی کا انتظام نہ ہونے بارے آر پی او محمد ادریس سے دو بار پوچھا گیا۔تو انہوں نے کسی قسم کا کوئی جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔