ملکی معیشت کا حجم 440سے کم ہو کر 415کھرب روپے ہونے کا انکشاف،رواں مالی سال 2600ارب نقصان کا اندیشہ
اسلام آباد (آن لائن)کورونا وائرس کی وجہ سے رواں مالی سال2019-20 میں ملکی معیشت کو 2600 ارب روپے نقصان کا اندیشہ ہے جبکہ وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ جتنا معاشی نقصان ہو چکا،آئندہ مالی سال میں بھی ملک کی معیشت سنبھالنا مشکل ہوگا۔اسلئے نئے بجٹ میں معیشت کو ہونیوالے نقصانات کو کم کرنے کیلئے اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے۔کورونا کے باعث برآمدات شدید متاثر ہوئیں جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو900ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا رہے گا۔ذرائع کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی ماہرین کے اجلاس کے دوران انکشاف کیا گیا کہ کورونا کی وجہ سے ملک کی معیشت کا حجم 440 کھرب روپے سے کم ہو کر 415 کھرب روپے تک آگیا ہے جس کی وجہ سے جی ڈی پی گروتھ رواں سال 3 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں منفی 0.4 فیصد رہی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس کولیکشن 3908 ارب روپے ہی ہوگی۔اگلے مالی سال کا محصولاتی ہدف رواں مالی سال میں ٹیکس جمع کرنے کی بنیاد پر رکھا جائے گا، ان ڈائریکٹ سبسڈیز کو اگلے مالی سال ختم کردیا جائیگا جس کی ہدایت آئی ایم ایف نے بھی کی ہے جبکہ وزارتوں اور ڈویژن کو اضافی گرانٹس دینے کا سلسلہ بھی ختم کر دیا جائیگا،ہنگامی بنیادوں پر گرانٹس کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔اگلے مالی سال کے بجٹ میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے اضافی فنڈز مختص کئے جارہے ہیں تا کہ صحت کے بجٹ میں اضافے سے ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور طبی آلات کی فراہم ممکن ہو۔احساس پروگرام کے ذریعے غریب اور نادار افراد کی مدد کیلئے فنڈز میں اضافہ بھی متوقع ہے۔غریب باالخصوص دیہاڑی دار طبقے کی زندگی بہتر بنانے کیلئے جامع منصوبہ بندی کی جارہی ہے،کابینہ کے اگلے اجلاس میں اس حوالے سے جامع منصوبہ پیش کیا جائیگا اور منظوری حاصل ہونے کے بعد اسے بجٹ دستاو یز ا ت کا حصہ بنا لیا جائیگا۔
معیشت نقصان