جوبائیڈن کاصدارتی انتخاب لڑنے کیلئے مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے کا دعویٰ
واشنگٹن (آن لائن)سابق نائب امریکی صدر جو بائیدن نے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کیلئے انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کے مطلوبہ ووٹ حاصل ہو گئے ہیں۔ اس نامزدگی کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی کے 1991 مندوبین کی حمایت لازمی ہوتی ہے۔ انہیں یہ مطلوبہ ڈیلیگیٹس کی حمایت پارٹی ووٹنگ میں ملی، اس انتخابی عمل کی ووٹنگ ابھی تک جاری ہے۔ اس کامیابی پر بائیڈن نے کہا وہ اس منزل پر پہنچنے کو ایک اعزاز سمجھتے ہیں کیونکہ اس کے حصول کیلئے انہیں انتہائی ذہین امیدواروں کا سامنا تھا۔اس کا قوی امکان پہلے ہی تھا کہ جو بائیڈ ن کو پارٹی نامزدگی حاصل کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا، اس کی وجہ نامزدگی کی دوڑ میں شامل تمام بیس سے زائد امیدواروں کا مرحلہ وار اپنی مہم کو ختم کرنا بنا۔ ان کے سب سے قریبی حریف ریاست ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے برنی سینڈرز بھی دو ماہ قبل اپریل میں دستبردار ہو گئے تھے۔ مقابلے پر امیداور نہ ہونے کے باوجود پارٹی کا داخلی انتخابی عمل مکمل کیا گیا۔ پارٹی کے ریاستی انتخابات آن لائن وو ٹنگ سے مکمل کیے گئے۔اب پارٹی کے مرکزی کنونشن میں جو بائیڈن کو باضابطہ صدارتی امیدوار بنائے جانے کی پیشکش کی جائیگی اور جواباً وہ اس نامزدگی کو قبول کرتے ہوئے اپنے انتخابی منشور کے اہم نکات کو ایک تقریر میں بیان بھی کریں گے۔ یہ محض ایک رسمی کارروائی خیال کی جاتی ہے۔کورونا وائرس کی پھیلی وبا کی وجہ سے ڈیمو کریٹک پارٹی کا کنونشن تقریبا دو ماہ بعد اگست میں ورچوئل ہو گا اور ساری کارروائی آن لائن مکمل کی جائیگی۔ صدارتی انتخابات نومبر کے اوائل میں ہوں گے۔ستتر سالہ جو بائیڈن اب اگلے دنوں میں اپنے نائب صدر کے نام کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے نائب صدر کسی خاتون کو بنانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ریاست کیلیفورنیا کی سابقہ اٹارنی جنرل کاملا ہیرس کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ پچپن سالہ ہیرس کے والد جمیکا سے تعلق رکھتے ہیں اور انتہائی معتبر اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں اکنامکس کے تاحیات پروفیسر ہیں جبکہ والدہ سائنسدان ہیں اور ان کا تعلق بھارتی شہر چنئی سے ہے۔
جو بائیڈن دعویٰ