ملک بھر میں شدیدگرمی،جعلی مشروبات کی فروخت کا دھندہ عروج پر
پشاور (سٹی رپورٹر)پشاورمیں گرمی کے آغاز کے ساتھ ہی جعلی مشروبات کی فروخت میں غیرمعمولی حدتک اضافہ ہوگیاہے جعلی مشروبات میں شکرین اور رنگ سمیت دیگر اجزاء شامل کر کے لوگوں کی صحت کے ساتھ کھیل رہے ہیں جبکہ انتظامیہ جعلی مشروبات میں استعمال ہونے والے اشیاء فروخت کرنے والے مافیاکے سامنے بے بس نظرآرہی ہے۔گرمی شروع ہوتے ہی پشاورکے بڑے بڑے بازاروں سمیت گلی کوچوں اور سکولوں،مساجدوں اور پارکوں میں جعلی مشروبات کی فروخت شروع ہوجاتی ہے تاہم کسی بھی سرکاری ادارے نے انسانی جانوں سے کھیلنے والے ا ن لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی زحمت گوارانہیں کی یہی وجہ ہے کہ آئے روزاس کاروبارمیں اضافہ ہورہاہے اور گر می میں اضافی کیساتھ ساتھ جعلی مشروبات کے کاروبار میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ مشروبات فروخت کرنے والے بعض افرادرنگ اورذائقہ پیداکرنے کیلئے ایسے کیمیکل استعمال کرتے ہیں جنہیں ماہرین صحت نے مکمل طورپراستعمال کرنے سے منع کیاہے لیکن اس کے باوجودچند روپوں کی خاطر انسانی صحت کے ساتھ کھیلنے والے عناصر اس کو استعمال کررہے ہیں جوکہ انتہائی تشویشناک ہے جبکہ نہ صرف مقامی طورپرتیارکرد ہ جعلی مشروبات بوتلوں اورساشوں کی شکل میں فروخت ہورہی ہیں بلکہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے نام پربھی اس کی خریدوفروخت بڑے پیمانے پرکئے جارہی ہے لیکن کوئی روکنے والانہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک گلاس چینی میں بمشکل پانچ چھ گلاس شربت بنتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں دس روپے کی ایک ساشے سے جس میں بیس تیس گرام پوڈر ہوتا ہے سے پوراایک جگ شربت آسانی سے بن جاتا ہے۔شہرمیں اس وقت خالص پھلوں سے تیارکرنے کے دعوے کرنے والے دکاندارایک گلاس 20روپے سے 50روپے تک فروخت کررہے ہیں جس کے معیارکاکوئی اندازہ نہیں اور نا ہی اس بات کا پتہ ہے کہ جس پھل سے جوس نکالا گیا ہے وہ گلا سڑا تو نہیں۔