پیپلزپارٹی پنجاب کی آل پارٹیز کانفرنس ،اپوزیشن جماعتوں نے یک زبان ہو کر حکومت سے بڑا مطالبہ کر دیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)بلاول ہاؤس لاہورمیں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفر نس کے مشتر کہ اعلامیہ میں حکومت سے18ویں تر امیم پر اپنا موقف واضح کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے غیر آئینی نوٹیفیکیشن کی منسوخی کے لئےاور اٹھارویں آئینی ترمیم کا تحفظ اس بات کا متقاضی ہے کہ ملک میں تمام سیاسی جماعتیں سرجوڑ کر بیٹھیں اور قومی اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ سب یک جان ہو کر ان ایشوز سے عہدہ برا ہو سکیں‘تمام قومی قیادت اہم ایشوز پر فوری ایک قومی سطح پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور قومی سطح پر ایک متفقہ لائحہ عمل قوم کے سامنے لائیں‘پنجاب میں نام نہاد ٹائیگر فورس کی بجائے بلدیاتی اداروں کو فی الفور بحال کیا جائے اور دوسرے ریاستی اداروں کو بھی قومی وبا اور دیگر مسائل پر انکی شمولیت کو یقینی بنا کر متحرک کیا جائے‘نیب اس وقت انتقام، بلیک میلنگ اور سیاسی انجئینرنگ کا ادارہ بن چکا ہے، حالیہ دنوں میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے خلاف جھوٹے اور من گھڑت مقدمات بنانے کی مذمت کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس لاہورمیں پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ کی دعوت پر ہونیوالی آل پارٹیز کانفر نس مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان‘(ق) لیگ کے تر جمان کامل علی آغا،جمعیت علما پاکستان کے امیر مولانا نو احمد سیال، جماعت اسلامی کے امیر پنجاب جاوید قصوری،عوامی نیشنل پارٹی کے منظور احمد خاں،عوامی ورکرز پارٹی کے زاہد پرویز ، جے یو آئی(ف) کے حافظ عتیق الرحمن سمیت دیگر شریک ہوئے ۔آل پارٹیز کانفر نس میں کورونا سے جاں بحق ہونیوالے کیلئے دعا مغفرت جبکہ مریضوں کیلئے دعا صحت کی اپیل کی گئی کورونا سے ہلاک ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے لیے خصوصی دعا اور ان شہدا کی قربانیوں کو خراج عقیدت جو دوسروں کی زندگیاں بچاتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر گئے۔ شرکا نے کہا ہے کہا کہ میڈیکل کے شعبہ کے لئے حکومتی انتظامات ناکافی ہیں، تمام عملہ کو خصوصی کٹس اور سپیشل الانس دیا جائے۔
شرکا نے کہا کہ پورے پاکستان میں اور خصوصا پنجاب میں صورتحال بہت ہی تشویشناک ہے،حکومت نے کورونا پر غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنایا ہوا ہے، ہے جس کے تباہ کن نتائج نکل رہے ہیں،پنجاب کی آبادی ساٹھ فیصد ہے جبکہ پاکستان میں کل ہونے والے ٹیسٹوں کا صرف 33 فیصد سے بھی کم ہے۔پنجاب میں لیک ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق صرف لاہور میں ہی اس وقت مریض چھ لاکھ ستر ہزار سے بھی زیادہ ہیں،مرکزی حکومت اور خصوصی طور پر پنجاب حکومت نے کوئی انتظامات نہیں کئے،ڈاکٹر رو رہے ہیں،مریض رو رہے ہیں،کسان رو رہے ہیں،مزدور رو رہے ہیں اوریہ حکومت سو رہی ہے۔پنجاب کےواجب الادا تین سو ارب روپے فوری طور پر پنجاب کو دیئے جائیں کیونکہ پنجاب میں بیٹھی نااہل اور گونگی حکومت نہ بول سکتی ہے اور نہ اپنا حق مانگ سکتی ہے، نہ صرف یہ بلکہ پنجاب کو آبادی کے اعتبار سے، ملنے والی کورونا کے لیے غیر ملکی امداد کا حصہ بھی دیا جائے۔
پنجاب میں خوفناک صورتحال کے نتیجے میں اموات کو چھپایا جا رہا ہے، لاہور، فیصل آباد، گوجرانولہ، گجرات، راولپنڈی اور ملتان کورونا کے گڑھ بن چکے ہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ان شہروں کے اندر تین ہفتے کا مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے اور باقی پنجاب میں ٹیسٹنگ کرکے لوگوں کو علیحدہ کیا جائے تاکہ اس کا پھیلاؤ روکا جا سکے،اس حکومت نے شروع دن سے ہی اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے خود مختاری پر حملے شروع کر دیئے تھے جس کا اظہارصدر، وزیراعظم اور دوسرے حکومتی وزرا کے بیانات سے صاف عیاں ہے لیکن این ایف سی ایوارڈ کے غیر آئینی نوٹیفکیشن جن سے سب کچھ عیاں ہوگیا ہے کہ اس کے ذریعے مرکز، صوبوں کے آئینی اختیارات اور مالی وسائل پر شب خون مارنا چاہتا ہے جس کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان پنجاب اور پنجاب کی عوام کو ہوگا، ہم تمام پارٹیاں مل کر اس کے راستے کی دیوار بنیں گی اور اس غیر آئینی اور غیر قانونی کام کو قطعی طور پر نہیں ہونے دیں گے۔