ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی؟ 

 ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی؟ 
 ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی؟ 

  


 ڈاکٹر عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی، قوم کی بہن ہیں جو گزشتہ بیس برس سے امریکی قید میں  ایک ناکردہ جرم کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد خان اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹرفوزیہ صدیقی نے ان سے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ میں واقع کارسویل فیڈرل میڈیکل سینٹرمیں قید عافیہ صدیقی سے ملاقات کی۔ پاکستانی اور انٹر نیشنل میڈیا کے مطابق جب فوزیہ صدیقی اور سینیٹر مشتاق احمد خان کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی توامریکی قید میں پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا جیل میں ملنے کے لیے آنے والی اپنی بہن فوزیہ صدیقی، جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اور وکیل کلائیو اسمتھ سے ملاقات میں کہنا تھا کہ خدا کے لیے مجھے اس جہنم سے نکالو۔سینیٹر مشتاق احمد خان کے مطابق شیشے کی اوٹ سے ہونے والی ملاقات میں ہم ایک دوسرے کو دیکھ سکتے تھے اور فون کے توسط سے بات کر سکتے تھے، ڈاکٹر عافیہ کے آگے کے 4 دانت ٹوٹے ہوئے تھے، انہوں نے سر پر سفید رنگ کا سکارف لیا ہوا تھا اور وہ جیل کے مخصوص خاکی لباس میں ملبوس تھیں اورانتہائی کمزور دکھائی دے رہی تھیں۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا ہے کہ اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ خوف زدہ دکھائی دے رہی تھیں، سر کی چوٹ سے ان کی قوتِ سماعت کمزور ہوئی تھی اور ہماری بات سننے میں ان کو بڑی دشواری پیش آرہی تھی، وہ بار بار ایک ہی بات کو دہرائے جا رہی تھیں کہ خدا کے لیے مجھے اس جہنم سے نکالو، خدا کے لیے مجھے اس جہنم سے نکالو، انہیں جیل کی کوٹھڑی سے قیدیوں کے لیے ضروری بیڑیوں اور زنجیروں کے ساتھ لایا گیا اور اسی حالت میں واپس لے جایا گیا۔سینیٹر مشتاق احمد نے میڈیا کو بتایا کہ قیدی عافیہ صدیقی کا دھیان اور توجہ جیل کی برسوں پر محیط تنہائی، اس کی سختیوں اور کڑی اور ناقابلِ برداشت آزمائشوں سے ہٹانے کے لیے ہم ان سے ادب، شعر و شاعری کی کتب، غالب، اقبال، حفیظ جالندھری کے بارے میں بات چیت کی کوشش کرتے تو وہ کچھ دیر کے لیے اس میں حصہ لیتیں اور اپنی مہارت اور قادرالکلامی کا مظاہرہ بھی کرتیں لیکن پھر اچانک وہ چونک اٹھتیں اور امی، بچوں، خاندان اور جیل کی اذیتوں کا ذکر کرنے لگتیں اورزبان اور اشاروں سے ایک ہی التجا اور مطالبہ کرتیں کہ مجھے یہاں سے کسی بھی طرح باہر نکلواؤ۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 11 ستمبر 2001ء کو نیو یارک کے امریکا کے بلند ترین ٹوئن ٹاورز پر نائن الیون کے نام سے مشہور دہشت گرد حملے کے بعد 20 سال پہلے کراچی سے حراست میں لیا گیا تھا۔انہیں افغانستان میں برسوں قیدِ تنہائی میں رکھنے کے بعد امریکا میں لایا گیا اور عدالتی فیصلے کے بعد انہیں 2010 میں 86 سال کی قید کی سزا سنائی گئی۔وہ 13 سال سے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ کی فیڈرل میڈیکل سینٹر کارس ویل جیل میں یہ سزا کاٹ رہی ہیں۔فوزیہ صدیقی کے مطابق، ان بیس سالوں کے دوران بہت کچھ بدل گیا۔ عافیہ صدیقی کی والدہ وفات پاچکی ہیں، بیٹی ڈاکٹر بن گئی ہے اوروہ بیٹا جو چھ ماہ کی عمر میں ان سے الگ ہوا تھا،اب نوجوان ہے۔ لیکن ملاقات کے دوران فوزیہ کو عافیہ کے ان کے بچوں کی تصویریں دکھانے کی اجازت نہیں دی گئی، جو وہ بہن کو دکھانے کیلئے پاکستان سے اپنے ساتھ لائی تھیں۔ عافیہ نے اپنی بہن کو بتایا کہ وہ اپنے خاندان، اپنی والدہ، والد اور بچوں کو ہر وقت یاد کرتی رہتی ہیں۔سینیٹر مشتاق احمد خان نے امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس سے اپیل کی تھی کہ وہ عافیہ صدیقی کو انسانیت کے ناتے معاف کردیں یا پھر ان کا کیس ریویو کریں۔انہوں نے کہامیں امریکی انتظامیہ سے یہ مطالبہ کروں گا کہ بیس سال سے ایک ماں اپنی بچوں سے الگ ہے، اس لئے انسانی بنیادوں پر ان کے کیس کو ریویو کیا جائے اور انہیں رہائی دی جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کے پاس جا سکے۔جس طرح سینیٹر مشتاق احمد خان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی قید سے واپس لانے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی حکومت اور دیگرمقتدر افراد اور اداروں کو بھی اس کے متعلق آواز اٹھانی چاہیے کہ پاکستان کی ایک بیٹی امریکی قید میں یقینا امریکہ کیلئے خطرناک نہیں ہو گی۔ اگر پاکستانی حکومت چاہے تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو وہاں سے واپس بھی لایا جا سکتا ہے۔ بیس سال بعد اگر ان کی اپنی بہن سے ملاقات ہو سکتی ہے تو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ ویسے بھی اب امریکہ افغانستان سے جا چکا ہے تب کے حالات اور اب کے حالات میں بہت فرق پیدا ہو چکا ہے،۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو کسی طرح واپس اس کے اپنے ملک اور اپنے پیاروں میں لایا جا سکے تا کہ وہ باقی کی زندگی آرام سے اپنے بچوں کے درمیان گزار سکیں۔ یہ اکیلے سینیٹر مشتاق احمد خان یا ان کی بہن فوزیہ صدیقی کا معاملہ نہیں ہے پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اور ہماری حکومتوں کو بھی اس بارے سنجیدہ کوشش کرنی چاہئے تاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہا ہو کر ظلم سے نجات پا سکیں۔

مزید :

رائے -کالم -