جمشید دستی کے ثبوتوں سے متعلقہ ارکان نا اہل ہو سکتے ہیں سزا بھی ہو سکتی ہے
لاہور(شہباز اکمل جندران//انویسٹی گیشن سیل) قومی اسمبلی کے رکن جمشید دستی کے انکشافات پارلیمنٹ اور خود ان کے لیے گلے کی ہڈی بن گئے ہیں۔ جمشید دستی کے علاوہ بھی کسی عام شہری یا ً متاثرہ لڑکی ً نے عدالت سے رجوع کیا تو ایک طرف آئین کا آرٹیکل 62،63تو دوسری طرف پاکستان پینل کوڈ 1860اور امتناع حد آرڈر 1979 متحرک ہوجائینگے۔اور نتیجے کے طورپر جمشید دستی کے ثبوت متعلقہ پارلیمنٹیرینز کی نااہلی یا سزائے قید کا موجب بنیں گے۔ یا پھر ثبوت پیش نہ کئے جانے کی صورت جمشید دستی پی پی سی کی دفعہ 182کی زد میں آکر نااہل ہوجائینگے۔معلوم ہواہے کہ مظفر گڑھ سے قو می اسمبلی کے رکن جمشید دستی ان دنوں سرخیوں کی جان بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کئے ہیں کہ پارلیمنٹ میں نہ صرف شراب لائی اورنوش کی جاتی ہے۔ بلکہ شباب کا انتظام بھی کیا جاتا ہے ۔ اس سلسلے میں سپیکر کی طرف سے کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے۔تاکہ ان کے الزامات کی چھان بین کی جاسکے۔ لیکن ذرائع سے معلوم ہواہے کہ جمشید دستی کے یہ الزامات اب پارلیمنٹ اور خود ان کے لیے گلے کی ہڈی بن گئے ہیں۔کیونکہ آئین کے آرٹیکل 62اور 63کے تحت شراب نوش یا زانی شخص پارلیمنٹ کارکن برقرار نہیں رہ سکتا۔اسی طرح پاکستان پینل کوڈ 1860ایک طرف بدفعلی کی غرض سے عورتوں کی خریدوفروخت اور زنا پر پابندی عائد کرتا ہے۔تودوسری طرف امتناع حد آرڈر1979شراب کی تیاری، خریدوفروخت اور پینے پر پابندی عائد کرتا ہے۔ایسے میں جمشید دستی عدالت سے نہ بھی رجوع کریں تو ملک کا کوئی عام شہری یا پھرکسی ً متاثرہ لڑکی ً نے عدالت سے رجوع کیا تو ایک طرف آئین کا آرٹیکل 62،63تو دوسری طرف پاکستان پینل کوڈ 1860اور امتناع حد آرڈر 1979 متحرک ہوجائینگے۔آئین کے آرٹیکل 62(1)(d)اور آرٹیکل 62(1)(f)/کے تحت پارلیمنٹرینز کے لیے لازمی ہے کہ وہ اچھے چال چلن اور اچھے کردار کا حامل ہواور اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کا مرتکب نہ ہو، وہ زیرک اور دانش مند ،راست باز ہو،اور اوباش یا عیاش نہ ہو۔ جبکہ شراب پینے یا عورتوں سے بدفعلی کرنے والا آئین کی مذکورہ پابندی پر پورا نہیں اترتا، اسی طرح ا متناع حد آرڈر 1979 کے سیکشن 4کے مطابق شراب قبضے میں رکھنے والے شخص کو دو سال قید اور 30کوڑے کی سزا دی جائیگی۔جبکہ قانون ھذا کے سیکشن 11کے تحت شراب پینے والے شخص کو تین سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔ اسی طرح پاکستان پینل کوڈکی دفعہ 371-Aکے تحت بدکاری کی نیت سے کسی بھی عورت کو فروخت کرنے اور دفعہ371-B کے تحت بدکاری کی نیت سے عورت کو خریدنے کی سزا25سال ہے۔ جبکہ دفعہ 375کے تحت عورت سے بدکاری ثابت ہوجائے تو دفعہ 376کے تحت اس کی کم از کم سزا 10قید اور زیادہ سے زیادہ سزائے موت ہے۔اسی طرح اگر جمشید دستی پارلیمنٹیرینز کے خلاف اپنے الزامات ثابت نہیں کرپاتے تو ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 182متحرک ہوسکتی ہے۔ جس کی سزا چھ ماہ تک قید ہے۔یوں آئینکے آرٹیکل 62،63،پاکستان پینل کوڈ 1860اور امتناع حد آرڈر 1979 کے متحرک ہونے کی صورت جمشید دستی اور پارلیمنٹ دونوں ہی مشکل میں ہونگے۔الزام کنندہ یا الزام علیہہ دونوں ہی قید و جرمانے جیسی سزاﺅں سے بچ بھی نکلیں تو قصوروار ٹھہرائے جانے پر نااہلی کی زد میں آسکتے ہیں۔
نااہلی یا قید